وزیر اعظم نواز شریف نیب سے متعلق پارلیمنٹ میں بیان دیتے تو ان کا سیاسی قد اونچا ہوتا، پٹھانکوٹ حملے سے متعلق ہمیں کسی بات کا علم نہیں کہکیا ہوا اور ہم پر کیا الزام لگا، پٹھانکوٹ ائیر بیس حملے سے متعلق پارلیمنٹ میں بریفنگ دی جائے، وزیر مملکت برائے صحت کا سستی دوائیں خریدنے کا بیان ستم ظریفی کے مترادف ہے،وزیر مملکت برائے صحت نے کہا کہ مہنگی دوا کی بجائے سستی دوا لے لیں، یہ ٹھیک ایسے ہی ہے کہ عوام کو کہا جائے اگر روٹی نہیں ملتی تو پیٹ بھرنے کے لیے کیک کھا لیں،ہم ایل این جی کے نہیں بلکہ اس کے لانے کے طریقہ کار کے مخالف ہیں۔ اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی سید خورشید شاہ کی سکھر میں میڈیا سے گفتگو

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین ہفتہ 20 فروری 2016 12:04

وزیر اعظم نواز شریف نیب سے متعلق پارلیمنٹ میں بیان دیتے تو ان کا سیاسی ..

سکھر(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 20 فروری 2016ء) : اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی سید خورشید شاہ نے کہا کہ نیب کی پنجاب میں کارروائیوں پر کسی کو سیخ پا نہیں ہونا چاہئیے، نیب کی کارروائی کسی بھی صوبے میں ہو وزیر اعظم کو ناراض نہیں ہونا چاہئیے۔ انہوں نے وزیر اعظم پر تنقید کے نشتر چلاتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کو اس قسم کی باتیں نہیں کرنی چاہئیں۔

۔ نیب سے متعلق میاں صاحب کو پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینا چاہئیے تھا۔اگر نیب سے متعلق وزیراعظم نواز شریف پارلیمنٹ میں بیان دیتے تو ا ن کاسیاسی قد اونچا ہوتا ، سکھر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تمام ادارے پارلیمنٹ کو جوابدہ ہیں، پارلیمنٹ تمام اداروں کی ماں ہے، کرپٹ آدمی کہیں بھی ہو اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہئیے۔

(جاری ہے)

اپوزیشن لیڈر نے کہا مجھے نہیں معلوم کہ چئیرمین نیب نے وزیر اعظم سے ملاقات سے انکار کیا ۔ انہوں نے بتایا کہ جب ہم نے نیب کمیشن بنایا تو وزیر اعظم تنقید کرتے تھے ،اقتدار اور اپوزیشن میں ہماری پوزیشنز الگ ہوتی ہیں، جب انسان اقتدار میں نہیں ہوتا تو بہت کچھ کہتا ہے۔ خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ نیب کو ہر کرپٹ انسان کے خلاف کارروائی کرنی چاہئیے لیکن نیب کا طریقہ کار ٹھیک کیاجائے۔

انہوں نے کہا کہ 2008میں ہم نے نیب کو ختم کرنے کی بات کی تھی ، 2008کے بجٹ میں نیب کے لیے رقم نہیں رکھی تھی۔خورشید شاہ نے کہا کہ پٹھانکوٹ حملے سے متعلق ہمیں کسی بات کا علم نہیں کہکیا ہوا اور ہم پر کیا الزام لگا۔وزیر اعظم کو پٹھانکوٹ واقع کی تحقیقات پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینا چاہئیے ، وزیر اعظم کو چاہئیے کہ وہ پٹھانکوٹ ائیر بیس پر حملے اور اس کی تحقیقات سے متعلق پارلیمنٹ میں بریفنگ دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایل این جی دنیا بھر میں وافر مقدار میں موجود ہے ۔ حکومت نے ایک ہی ملک کے ساتھ 1500ملین کا معاہدہ کیا اگر دیگر ممالک کے پاس جاتے تو ملک کو دو تین ملین کا فائدہ ہوتا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ایل این جی کے مخالف نہیں اس کو لانے کے طریقے کے خلاف ہیں۔قانون سازی پاکستان کے لیے ہوتی کسی پارٹی کے لیے نہیں۔ اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ وزیر مملکت برائے صحت کا سستی دوائیں خریدنے کا بیان ستم ظریفی کے مترادف ہے، اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ مہنگی دوا کی بجائے سستی دوا لے لیں، یہ ٹھیک ایسے ہی ہے کہ عوام کو کہا جائے اگر روٹی نہیں ملتی تو پیٹ بھرنے کے لیے کیک کھا لیں۔