سندھ حکومت اور الیکشن کمیشن نے پی ایس 23 اور 76 میں ملی بھگت سے دھاندلی کا منصوبہ بنالیا ، اس کے باعث ہم انتخابات کے بائیکاٹ پر مجبور ہوئے ،آرمی چیف ملک میں بڑھتی کرپشن کی روک تھام کیلئے اپنا کردار ادا کریں، فوج کی نگرانی میں ہونے والے انتخابات میں ہماری فتح یقینی ہے

سابق وزیر اعلیٰ سندھ اور سندھ ڈیمو کریٹک الائنس کے رہنما لیاقت جتوئی کاانٹرویو

پیر 22 فروری 2016 19:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔22 فروری۔2016ء ) سابق وزیر اعلیٰ سندھ اور سندھ ڈیمو کریٹک الائنس کے رہنما لیاقت جتوئی نے کہاہے کہ پی ایس 23 اور پی ایس 76 میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں صوبائی حکومت اور الیکشن کمیشن سندھ نے دھاندلی کا منصوبہ بنالیاہے ،ہم اس کے باعث الیکشن کے بائیکاٹ پر مجبور ہوئے ہیں ،آرمی چیف جنرل راحیل شریف ملک میں بڑھتی ہوئی کرپشن ، مہنگائی اور کرپشن کی روک تھام کے لئے اپنا کردار ادا کریں ۔

پیرکو اپنے ایک انٹرویو میں لیاقت جتوئی نے کہاکہ انہیں الیکشن کمیشن پر اعتماد نہیں۔ انہوں نے سندھ حکومت اورالیکشن کمیشن کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ پی ایس 23 اور پی ایس 76 میں ہونے والے انتخابات میں قبل ازالیکشن دھاندلی کا منصوبہ بنالیاگیا ہے اور اس میں الیکشن سندھ حکومت کے دھاندلی کے جرائم میں برابر کی شریک ہے ۔

(جاری ہے)

ہم اس لئے دونوں صوبائی حلقوں پی ایس 23 اور پی ایس 76 میں ہونے والے انتخابات کا بائیکاٹ کر رہے ہیں ۔

لیاقت جتوئی نے ایک سوال کے جواب میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے اپیل کی کہ وہ ملک میں بڑھتی ہوئی کرپشن ، مہنگائی اور کرپشن کی روک تھام کے لئے اپنا کردار ادا کریں ۔ا نہوں نے کہا کہ سندھ میں کرپشن کی انتہاکردی گئی ہے۔ شرجیل انعام میمن ، مصطفی میمن اور اویس مظفر ٹپی کھرب پتی بن گئے ہیں یہ کیسی جمہوریت ہے اور کونسا انصاف ہے ۔ انہوں نے وفاقی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ نیب کے اختیار ختم کئے جارہے ہیں جو عوام کو کسی صورت قابل قبول نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں الیکشن کمیشن نام کی کوئی چیز نہیں ہے ، الیکشن کمیشن وہی کچھ کرتی ہے جو سندھ حکومت چاہتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ بائیو میٹرک طریقے سے انتخابات کیوں نہیں ہوسکتے جبکہ دیگر شعبوں میں بائیومیٹرک کا نظام متعارف کرایا جاچکا ہے ۔ لیاقت بلوچ نے کہاکہ اگر فوج کو پولنگ اسٹیشن کے اندر اور باہر رکھ کر انتخابات کرائے جائیں تو ہماری کامیابی یقینی ہے ۔ہمیں عدالتی ڈی آر او ، آر او اور اے آر او قبول ہیں حکومت کے مقرر کردہ انتخابی عملے پر اعتماد نہیں ۔انہوں نے کہاکہ مخصوص پارٹی کو فری ہینڈ دیا جائے اور مخالف امیدوار کے ہاتھ باندھ دیے جائیں یہ عمل سلیکشن تو ہوسکتا ہے لیکن الیکشن نہیں ۔