ٹیلی فون نمبروں کی بنیاد پر کسی پر پٹھان کوٹ واقعے کا مقدمہ درج نہیں کرسکتے،تحقیقاتی ٹیم کے دورہ بھارت میں واقعے کے ذمہ داروں کے نام بھی آسکتے ہیں،سرحد پار ہونے والے کسی بھی جرم کی تفتیش میں کئی قانونی پیچیدگیاں ہوتی ہیں

مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا سیمینار سے خطاب

پیر 22 فروری 2016 22:40

ٹیلی فون نمبروں کی بنیاد پر کسی پر پٹھان کوٹ واقعے کا مقدمہ درج نہیں ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔22 فروری۔2016ء) وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ کسی کے خلاف صرف ٹیلی فون نمبروں کی بنیاد پر پٹھان کوٹ واقعے کا مقدمہ درج نہیں کیاجاسکتا۔پیر کو یہاں سیمینار سے خطاب کے دوران وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور نے کہا کہ پاکستان میں پٹھان کوٹ واقعے کا مقدمہ درج کرنا حکومت کے لئے کوئی مشکل کام نہیں تھا۔

سرحد پار ہونے والے کسی بھی جرم کی تفتیش میں کئی قانونی پیچیدگیاں ہوتی ہیں، اس میں جرم کے شواہد اور مقام کی تفصیل بھی نہیں ہوتی، یہی قانونی پیچیدگیاں پٹھان کوٹ واقعہ کا مقدمہ درج کرنے میں تاخیر کی وجہ بنیں۔سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہاں ہے اور پٹھان کوٹ حملے کے مقدمے کا اندراج اس کا منہ بولتا ثبوت ہے. مقدمے کا اندراج تفتیش میں پہلا قدم ہے اور مزید پیشرفت کے لئے بھارت کی جانب سے مزید شواہد درکار ہیں۔

(جاری ہے)

ابھی تک ہمیں پٹھان کوٹ واقعے میں ہلاک دہشت گردوں کی شناخت بھی معلوم نہیں، ٹیلی فون نمبرز کی بنیاد پر کسی کا نام ایف آئی آر میں درج نہیں کیا جاسکتا، اس حوالے سے ہماری ٹیم بھارت جائے گی اور جائے وقوعہ کا دورہ کرے گی، جس کے بعد ہی اس پر مزید پیش رفت ہوسکتی ہے اور اس دوران واقعہ کے ذمہ داروں کے نام سامنے آ سکتے ہیں۔