پنجاب اسمبلی میں‌خواتین پر گھریلو تشدد کے خلاف بل کثرت رائے سے منظور

حکومت کا خواتین کے تحفظ کے لیے ٹال فری نمبر متعارف کروایا جائے گا ، جبکہ غلط اطلاع دینے والے پر 50 ہزار سے 1یک لاکھ روپے تک کا جرمانہ اور 3 ماہ قید کی سزا سنائی جائے گی ۔ بل کا متن

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 24 فروری 2016 16:15

پنجاب اسمبلی میں‌خواتین پر گھریلو تشدد کے خلاف بل کثرت رائے سے منظور

لاہور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 24 فروری 2016ء) : اسپیکر رانا اقبال کی زیر صدارت پنجاب اسمبلی کا اجلاس ہوا ، اجلاس میں خواتین پر گھریلو تشدد کے خلاف بل کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا ۔ تفصیلات کے مطابق خواتین پر تشدد سے تحفظ کا بل پنجاب اسمبلی میں منظرر كر لیا گیا ہے جس کے مطابق گھریلو تشدد سے متاثرہ خواتین کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے شیلٹر ہوم بنائے جائیں گے ،گھریلو تشدد، معاشی استحصال، جذباتی ، نفسیاتی ، بدکلامی اور سائبر کرائمز شامل ہونگے ، خواتین کی شکایات کی تحقیقات کے لئے ڈسٹرکٹ پروٹیکشن کمیٹی بھی قائم کی جائے گی۔

جبکہ خواتین تشدد کی شکایت کے لیے یونیورسل ٹال فری نمبر بھی متعارف کروانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ خواتین کی مصالحت کے لئے سینٹرز قائم کرنے سمیت شیلٹرز ہوم میں متاثرہ خواتین اور اسکے بچوں کو بورڈنگ اور لاجنگ کی سہولت فراہم کی جائے گی۔

(جاری ہے)

پروٹیکشن آفیسر شکایت موصول ہونے کے بعد جس شخص کے خلاف شکایت درج کروائی گئی ہے اسے مطلع کرنے کا پابند ہو گا ۔

جی پی ایس ٹریکر سسٹم کی تنصیب عدالت کے حکم سے مشروط کر دی گئی ہے ۔ پروٹیکشن آفیسر سے مزاحمت کرنے پر چھہ ماہ تک سزا اور پانچ لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کیا جا سکے گا جبکہ غلط شکایت یا غلط اطلاع دینے والے شخص پر تین ماہ سزا اور پچاس ہزار سے ایک لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ عورتوں پر تشدد کرنے والوں کو عدالتی حکم پر کڑے لگائے جائیں گے ،جی پی ایس ٹریکر سسٹم حکام کڑے کو ملزم کے بازو سے اتارنے یا اس سے زبردستی کرنے والے ملزمان پر ایک سال قید اور پچاس ہزار سے دو لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کریں گے۔

بل کے متن میں مزید کہا گیا کہ گھریلو تشدد کا شکار خاتون کو گھر سے بے دخل نہیں کیا جا سکے گا۔ عورت پر تشدد کرنے والے کو اسلحہ خریدنے اور اسلحہ لائسنس حاصل کرنے سے روکا جائے گا، جبکہ تشدد کا شکار خاتون کو عدالتی حکم پر مرد تمام اخراجات فراہم کرنے کا پابند ہو گا ، اگر مرد نان نفقہ ادا کرنے سے انکار کرے تو عدالت اس کی تنخواہ میں سے کٹوتی کر کے ادا کر سکے گی ،عورت پر تشدد کرنے والے مرد کو دو دن کے لئے گھر سے نکالا جا سکے گا مزید یہ کہ جس خاتون پر تشدد کی درخواست موصول ہو اس کی تفصیلات ویب سائٹ پر بھی جاری کی جائے گی۔