وزیراعظم میاں نواز شریف کی زیرصدارت 22ویں نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول اتھارٹی

کا اجلاس‘ خطے میں روایتی اور اسٹریٹجک ہتھیاروں کے پھیلاؤ پر تشویش کا اظہار دینے میں امتیازی رویہ ختم کیا جائے‘ پاکستان کم از کم دفاعی صلاحیت کو برقرار رکھے گا-اجلاس کی تفصیلات

Zeeshan Haider ذیشان حیدر بدھ 24 فروری 2016 22:56

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔24 فروری۔2016ء) وزیراعظم میاں نواز شریف کی زیرصدارت 22ویں نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول اتھارٹی کا اجلاس ہوا جس میں خطے میں روایتی اور اسٹریٹجک ہتھیاروں کی بڑھتی ہوئی صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا گیا۔اجلاس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف سمیت پاک افواج کے تمام سربراہان شریک ہوئے، اجلاس میں ملک کی موجودہ اندرونی سلامتی کی صورت حال سمیت خطے اور عالمی سیکیورٹی امور پر غور بھی کیا گیا۔

آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول اتھارٹی کا کہنا ہے کہ جنوبی ایشیا میں استحکام کیلئے کم سے کم دفاعی صلاحیت ضروری ہے، پاکستان کم از کم دفاعی صلاحیت کو برقرار رکھے گا، پاکستان خطے میں اسٹریٹیجک تحمل کی فضا کا حامی ہے۔

(جاری ہے)

نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول اتھارٹی نے پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کی سیکورٹی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نیوکلیئرسپلائرز گروپ کا حصہ بننے کی اہلیت رکھتا ہے،ایک ذمہ نیوکلیئر ریاست کے طور پر پاکستان نیوکلیئر سیکیورٹی کو فول پروف بنانے کیلئے ٹھوس اقدامات جاری رکھے گا،کم سے کم دفاعی صلاحیت کو برقرار رکھتے ہوئے فل اسپیکٹرم ڈیٹرینس یقینی بنائی جائے گی۔

اجلاس میں سیاسی اور فوجی قیادت نے روایتی اور جوہری ہتھیاروں میں اضافے سے خطے میں امن و سلامتی کو خطرات پر تشویش کا اظہار کیا۔ نیشنل کمانڈ اتھارٹی نے قابل اعتماد جوہری صلاحیت برقرار رکھنے کا عزم دہراتے ہوئے کہا کہ ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل ہوئے بغیر قومی سلامتی کو لاحق کسی بھی خطرے کا موثر جواب دیا جائے گا۔ نیشنل کمانڈ اتھارٹی نے جوہری کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا پاکستان نیوکلیئر سپلائر گروپ کا رکن بننے کے معیار پر پورا اترتا ہے۔

گروپ کی رکنیت دینے میں امتیازی رویہ ختم کیا جائے۔ اتھارٹی نے حالیہ کامیاب میزائل تجربات پر سائنسدانوں اور انجینئرز کو مبارکباد دی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ کم ازکم دفاعی صلاحیت ہرصورت برقرار رکھی جائیگی۔ اجلاس میں پاکستان کی جانب سے جنوبی ایشیا میں اسٹریٹجک تحمل کا خواہش کا اظہار بھی کیا گیا ہے۔اجلاس میں تمام متنازع امور پر مفصل مذاکرات کا فیصلہ بھی کیا گیا۔اجلاس میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اورتینوں مسلح افواج کے سربراہان نے بھی شرکت کی۔