مارشل لا میں کروڑوں روپے کرپشن کی نذر مگر نیب نے کیا کارروائی کی؟وزیراعلی پنجاب

ہفتہ 5 مارچ 2016 14:05

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔05 مارچ۔2016ء) وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف نے کہا ہے کہ مارشل لاء میں کروڑوں روپے کرپشن میں ڈوب گئے مگر بتایا جائے کہ نیب نے کیا کارروائی کی، ہماری دم پر پاؤں نہیں آیا، نیب کو آزادی کیساتھ کام کرنے دیا جائے گا،پنجاب میں نیب کی تحقیقات جاری ہیں ، کئی ماہ سے پنجاب میں کام کر رہی ہے،پٹواری مافیا ناقابل قبول ہے، عوام کی جان اس مافیا سے چھڑوا دی ہے، لینڈ ریکارڈ کے نظام میں غلطی کی گنجائش نہیں ہے، لینڈ ریکارڈ نظام کو اس قدر شفاف بنائیں گے کہ کوئی انگلی نہ اٹھا سکے ۔

وہ ہفتہ کو یہاں اراضی ریکارڈ کمپوٹرائز ڈکرنے کی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف نے کہا کہ پنجاب میں اراضی ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنے کے حوالے سے آج کا دن تاریخ ساز ہے، پنجاب میں لینڈ ریکارڈ کے کام کا آغاز سب سے پہلے وزیراعظم نواز شریف نے کیا، ماضی میں لینڈز ریکارڈ منصوبے پر ایک ارب روپے خرچ کئے جائیں گے جو ضائع ہو گئے، احتسابی عمل کسی بھی معاشرے کا لازمی جزو ہوتا ہے، غلطیاں ہوتی ہیں مگر بدنیتی پر مبنی غلطی کی گنجائش کسی کیلئے نہیں ہو گی، اس کے باوجود وہ نظام کو اس قدر شفاف بنائیں گے کہ کوئی انگلی نہ اٹھا سکے اورپٹواری مافیا سے نیب کی جان چھڑائیں گے، پنجاب کے منصوبوں میں کرپشن ختم نہیں ہوئی مگر کرپشن کا عنصر بہت کم ہے۔

(جاری ہے)

وزیر اعلی نے کہا کہ پرویز الٰہی کے دور میں لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنے کے نام پر 90 کروڑ روپے ضائع کئے، مفروضوں پر بات نہ کی جائے ،3 اداروں میں ایک دھیلے کی کرپشن ثابت ہو جائے تو سیاست چھوڑ دوں گا ،نیب کے بارے میں طرح طرح کی باتیں ہو رہی ہیں مگر نیب کے بارے میں کسی اور دن ثبوت کیساتھ بات کریں گے کہ نیب کیا کر رہی ہے تونیب کے پسینے چھوٹ جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ 143تحصیلوں میں اراضی کے ریکارڈ سنٹر سے خدمات کی فراہمی آج سے شروع ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ نیب گزشتہ کئی ماہ سے پنجاب میں مختلف معاملات کی تحقیق کر رہی ہے، پنجاب حکومت نے نیب کے ساتھ تحقیقات میں مکمل تعاون کیا ہے، لینڈ ریکارڈ میں ضائع ہونے والے ایک روپیہ کا بھی حساب نہیں لیا گیا، اس حوالے سے حقائق قوم کے سامنے لاؤں گا۔

انہوں نے کہا کہ پوچھتا چاہتا ہوں کہ اربوں روپے کے سکینڈلز میں کیا کارروائی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ فخر سے کہتا ہوں کہ احتسابی عمل کو توانا کیا، پٹواری مافیا ناقابل قبول ہے، عوام کی جان اس مافیا سے چھڑوا دی ہے، لینڈ ریکارڈ کے نظام میں غلطی کی گنجائش نہیں ہے، لینڈ ریکارڈ نظام کو شفافیت اور پائیدار بنائیں گے، بدعنوانی میں ملوث 100 عوام کو نوکریوں سے برخاست اور سزا دی گئی ہے، کمپیوٹرائزڈ نظام سے عوام کی شکایات کی بہت حد تک تلافی کر دی گئی ہے، عوام اس نظام کو مکمل کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کریں، خود احتسابی کا عمل بھی جاری رہنا چاہیے، پٹواری کا نظام ماضی کا حصہ بن چکا تھا، لینڈ ریکارڈ سسٹم کے حوالے سے بہت جلد قانون سازی کریں گے، اراضی کی کمپیوٹرائزیشن کے دوران 50لاکھ غلطیوں کو درست کیا گیا، عالمی بینک نے بھی پنجاب میں قائم نظام کی تعریف کی ہے، سپریم کورٹ نے بھی ایک مقدمے میں پنجاب کے اراضی نظام کو سراہا ہے، پاکستان کو ایک باوقار ملک کے طور پر سامنے لانا چاہتے ہیں، شفافیت برقرار رکھنے کیلئے سال میں 2 مرتبہ نظام کی توثیق کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ خدا خوفی رکھنے والے تحصیلداروں نے کمپیوٹرائزیشن کے عمل میں مدد کی، میری نیب سے ذاتی طور پر کوئی مخالفت نہیں ہے، نیب نے گزشتہ 68برسوں میں بدعنوانی کے کتنے مقدمات کی تحقیق کی، آٹھ سال میں پنجاب میں کسی بھی محکمے میں سیاسی بھرتی نہیں کی گئی۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے محکمہ لینڈ ریونیو کے افسران سے مکالمہ کیا جس پر لینڈ ریونیو کے افسر عمران صدیقی نے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ سخت امتحان اور انٹرویو کے بعد بغیر کسی سفارش و رشوت کے ملازمت حاصل کی ہے، سفارش کے بغیر یہ وہ پاکستان ہے جس کا خواب قائد اعظم محمد علی جناح نے دیکھا تھا، میڈیا حکومت کے اچھے منصوبوں میں معاونت کرے، صرف پٹواریوں کا نظام ہی نہیں بلکہ ہر نظام بدلنا چاہتے ہیں، نیت ٹھیک ہو تو ہر نظام کو درست کیا جا سکتا ہے، 143 تحصیلوں کے 25ہزار میں سے 23ہزار دیہات کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ ہو چکا ہے، نئے نظام سے لڑائی جھگڑاے اور عدالتوں پر بوجھ کم ہو گا، انتظامیہ تمام سینٹرز کا دورہ کرے گی اور رپورٹ کابینہ کمیٹی میں پیش کرے گی، صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے بھی اس منصوبے پر انتہائی محنت سے کام کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :