پاکستان ترقی کے لحاظ سے انڈونیشیا اوربرازیل کی راہ پر گامزن ہے ‘امریکی جریدہ

ہفتہ 5 مارچ 2016 15:35

پاکستان ترقی کے لحاظ سے انڈونیشیا اوربرازیل کی راہ پر گامزن ہے ‘امریکی ..

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔05 مارچ۔2016ء) امریکی جریدے نے اپنی رپورٹ میں کہاہے کہ بہترین معاشی پالیسی اور سرمایہ کاری جیسی متعدد پیش رفتوں نے پاکستان کو انڈونیشیا اوربرازیل کی راہ پر ڈال دیا ہے ‘2050تک پاکستان کے مقابلے میں بھارت کی معیشت 40 گنا اور چین کی معیشت 100 گنا بڑی ہوگی ‘پاکستا ن کی ترقی کے فروغ میں امریکا کی اعلیٰ تعلیمی شراکت داری اہم کردار اد کرسکتی ہے ۔

ان تاثرات کا اظہار امریکی جریدے ’فوربز‘ نے اپنی ایک تجزیاتی رپورٹ میں کیا، جریدہ نے لکھا کہ بین الاقوامی ذرائع ابلاغ نے پاکستان کو ایک انتہائی غریب ملک کے برانڈ کے طور پر پیش کیا اس کے باوجود پاکستان میں متعدد مثبت پیش رفتیں اور اقدامات ہوئے جنہیں تسلیم کیا جانا چاہیے۔

(جاری ہے)

پاکستان میں 2013 میں پہلی پرامن جمہوری تبدیلی ہوئی ، اور اب فوج، سویلین حکومت اور سول سوسائٹی سیکورٹی کے مسائل پر ایک دوسرے کے ساتھ ہم قدم ہے۔

پاکستان کی معیشت کئی سالوں سے ترقی کی منازل طے کررہی ہے،پاکستان اپنی70 سالہ تاریخ میں پہلی باربین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پروگرام کو مکمل کرنے کے راستے پر گامزن ہے۔پاکستان کو ہمیشہ بین الاقوامی برادری نے افغانستان کے ساتھ تعلقات’افپاک‘ یا بھارت کے ساتھ تعلقات ’انڈوپاک‘ کے زاویے سے ہی دیکھا ہے تاہم ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کے تناظر میں پاکستان کو مکمل طور پر بیان نہیں کیا جا سکتا۔

طلب اور ممکنہ ترقی کی توسیع کا ایک اہم پہلو توانائی کے شعبے میں مضمر ہے ‘ کوئلے کے وسیع ذخائر اور ہمالیہ سے بہتے پانی تک رسائی پاکستان کو’کوئلے کا سعودی عرب‘ یا ’ہائیڈرو پارو کا سعودی عرب‘ میں تبدیل کر سکتی ہے۔ پاکستان کے پاس ونڈ، سولر اور جیوتھرمل صلاحیت موجود ہے تاہم 2050 تک موجودہ رجحانات جاری رہے توپاکستان کے مقابلے میں بھارت کی معیشت 40 گنا اور چین کی معیشت 100 گنا بڑی ہوگی۔

امریکا اور پاکستان دونوں کے مفاد میں ہے کہ پاکستان تیزی سے آگے بڑھے۔امریکا اور اس کے اتحادی پاکستان کی ترقی کی راہ میں حائل بنیادی مسائل کو حل کرنے میں مدد دیں تو اس سے امریکا کے بہت سے سیکورٹی خدشات بھی حل ہوجائیں گے۔ اس کیلئے امریکا پاکستان کو وسیع تناظر میں دیکھے۔کئی دہائیوں سے واشنگٹن کے ایجنڈے پر پاکستان ایک سیکورٹی مسئلہ بن کر چھایا ہوا ہے جبکہ اس ایجنڈے میں دیگر نرم مسائل بعد میں اضافی طور پرشامل کیے گئے۔

اسلام آباد کے نقطہ نظر سے وہ’نرم‘ مسائل ہی ان کے لئے بڑے چیلنجوں میں سے سب سے اہم ہیں۔جریدہ پاکستان کے ان اہم ترین نرم مسائل کو’ 6Es‘ کا نام دیتا ہے جن میں غیر سیکورٹی معاملات پر بات چیت ، معاشی، کاروباری تعلقات میں فروغ، تعلیم، توانائی، اورصنفی مساوات شامل ہیں۔افغانستان کی آبادی ڈھائی کروڑ جب کہ پاکستان کی جلد ہی 20کروڑ سے تجاوزکرنے والی ہے۔

بھارت اپنے ترقیاتی چیلنجز اور مواقع سے نبردآزما ہے جن میں سے کئی ایشوز کا معمولی یا سرے سے ہی پاکستان سے سروکار نہیں ‘پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کاچھٹا بڑا ملک ہے اور2050تک دنیا کا چوتھا بڑا ملک بن جائے گا۔ پاکستان کو سمجھنے کیلئے اس کے اپنے مسائل اور مواقع کے تناظر میں تجزیہ کرنے کی ضرورت ہے۔پاکستان کی بڑھتی ہوئی مڈل کلاس ایک اندازے کے مطابق جو اس وقت چارکروڑ ہے اور 2050 تک یہ دس کروڑ ہو جائیگی یہی طبقہ تبدیلی کے لیے ایک طاقتور انجن ہے جو بہتری کی خدمات اور مواقع تک زیادہ رسائی کا مطالبہ کرتا ہے۔

پاکستان کو مستقبل میں ترقی کیلئے صنعتوں کی قیادت ،قومی، صوبائی اور شہری حکومتوں کو چلانے کے لئے زیادہ قابل لوگوں کی ضرورت ہوگی اور اپنی یونی ورسٹیوں کی تعدادکو بڑھانے کی ضرورت پڑے گی۔ حکومت نے تعلیم پر اخراجات اضافہ کیا ہے، 2004میں ایک عشاریہ نو فی صد جب کہ 2014میں دو عشاریہ پانچ فی صد کردیا ہے۔پاکستان کو مجموعی قومی پیداروار کا چار فی صد تعلیم پر خرچ کرنے کی ضرور ت ہے۔

پاکستان کے اعلی تعلیمی اداروں میں طلباء کی مجموعی تعداد میں تقریباً 45 فیصد خواتین ہیں تاہم بنیادی تعلیم کی سطح پر یہ اعدادو شمار کم ہیں۔کچھ صوبوں میں یہ شرح اٹھارویں صدی کی سطح پر ہے۔دیہی علاقوں میں لڑکیوں کی 50 فیصد سے زائد پرائمری اسکول نہیں جاتیں اور 75 فیصد سے زائد لڑکیاں ثانوی اسکول نہیں جا پاتیں۔حکومت پاکستان جانتی ہے کہ اٹھارویں صدی کی بنیادی تعلیم کی سطح کے ساتھ وہ اکیسویں صدی کی معیشت نہیں حاصل کرسکتی۔

وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہاکہ آئندہ دس برسوں میں دس ہزار پاکستانی امریکی یونی ورسٹیوں سے پی ایچ ڈی کریں گے۔پاکستانی معاشرے کی مکمل تبدیلی کیلئے انسانی وسائل کی ترقی ضروری ہے پاکستانی حکومت طلباء کیلئے رقم مختص کرے گی ،تاہم اپنے مقاصد کے حصول کیلئے انہیں بین الاقوامی برادری کی شراکت کی ضرور ت ہوگی۔یہ تجویز ان ممالک کی پیروی ہے جن ممالک کے انسانی وسائل کی ترقی کیلئے دیگر ممالک نے تعاون کیااس کی مثال برازیل کی ہے جس نے امریکا کے ساتھ مل کر تعلیم میں پہل کی اور پچاس ہزار برازیلی طلبا نے امریکا کی یونی ورسٹیوں سے سائنس اور انجینئرنگ کی ڈگریاں لیں، طلباء کی تربیت اور فنڈز کیلئے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ نے اہم کردار ادا کیا۔

احسن اقبال کے مطابق امریکی یونی ورسٹیوں میں پاکستان کے مقابلے میں ایرانی طلبا کی تعداد زیادہ ہے جب کہ ایران کے مقابلے میں پاکستان کے امریکا سے تین گنا زیادہ گہرے تعلقات ہیں۔پاکستان کوسیکورٹی ایشوز کے تناظر میں نہ دیکھا جائے کہ وہ حل نہیں ہوسکتے۔بڑے ملک ہونے کی وجہ سے پاکستان کو چیلنجز درپیش اور مواقع موجود ہیں۔جیسے جیسے پاکستان ترقی کر رہا ہے اسے سالانہپندرہ لاکھ شہریوں کو معاشی دھارے میں لانے کی ضرورت ہوگی۔پاکستان کی آٹھ فی صد نمو ہی اس کی بڑھتی آبادی کو سما سکتی ہے۔

متعلقہ عنوان :