پاکستان کو غیر مستحکم اور کمزور کرنے کے بین الاقوامی ایجنڈے کے تمام کرداروں اور آلہ کاروں کو نشان عبرت بناکربین الاقوامی مداخلت ہمیشہ کے لئے ختم کی جائے، پاکستان کا تحفظ ہر پاکستانی شہری کے ایمان کا لازمی جز وہے، ہر قسم کی بیرونی مداخلت کے خاتمے کے لیے ضروری ہے کہ ریاست ، حکومت اور قومی قیادت آئین پرعمل پیرا ہوں

سید نئیر حسین بخاری کی پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے عہدیداران اور اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے صدر سے گفتگو

اتوار 6 مارچ 2016 17:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔06 مارچ۔2016ء) سابق چیئرمین سینٹ سید نئیر حسین بخاری نے کہا ہے کہ پاکستان کو غیر مستحکم اور کمزور کرنے کے بین الاقوامی ایجنڈے کے تمام کرداروں اور آلہ کاروں کو نشان عبرت بناکربین الاقوامی مداخلت ہمیشہ کے لئے ختم کی جائے۔ پاکستان کا تحفظ ہر پاکستانی شہری کے ایمان کا لازمی جز وہے۔ ہر قسم کی بیرونی مداخلت کے خاتمے کے لیے ضروری ہے کہ ریاست ، حکومت اور قومی قیادت آئین پرعمل پیرا ہوں۔

سید نئیر حسین بخاری نے پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے عہدیداران اور اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر طارق جہانگیری سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے تحت کوئی بھی ملک سے بالا نہیں ۔ ملک کے خلاف کسی بھی قسم کی سرگرمی میں ملوث افراد کے خلاف بلاتفریق کاروائی ہونی چاہیے۔

(جاری ہے)

بین الاقوامی ایجنڈے کی تکمیل کی خاطر بانیانِ پاکستان کے آزاد خومختار جمہوری پاکستان کو ذاتی مفادات کے حامل گروہ نے تقسیم کیا اور ملک کو بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے پاس گروی رکھا۔

جمہوری حکومتوں نے قومی مفادات کو پہلی ترجیح بنا کر دنیا سے تعلقات کو برابری کی بنیاد پر فروغ دیا اور قومی اتحاد قائم کیا۔ بین الاقوامی ایجنڈے کے آلہ کاروں کے ادوار میں کئے گئے خفیہ معاہدات اور ذاتی تعلقات سے قوم کو پارلیمنٹ کے ذریعے آگاہ کیا جائے۔ بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے چنگل سے نکلنے کے لئے قومی قیادت عوامی حمایت سے مشکل فیصلے کرے ۔

ریاستی ادارے قومی مفاد کو پہلی ترجیح بنا کر عملی اقدامات کریں ۔ قومی قیادت بین الاقوامی ایجنڈے کے تمام آلہ کاروں اور شراکت داروں کے خلاف ون پوائنٹ ایجنڈے پر متحد ہو ۔سید نیئرحسین بخاری نے کہا کہ قومی سیاسی جماعتوں کو توڑنے ، سیاسی نظام کو کمزور کرنے اور سرکاری سرپرستی میں قومی مجرموں کو حکومتوں کے شراکت دار بنانے والوں کو نشان عبرت بنانے سے ہی بیرونی مداخلت کا خاتمہ اور اندرونی استحکام قائم ہوسکتا ہے۔