شہباز تاثیر کی رہائی افغان طالبان کی وجہ سے ممکن ہوئی‘وہ افغان طالبان کے ایک گروہ میں پناہ لینے میں کامیاب ہوئے‘ افغان کمانڈر نے انھیں بارڈر کراس کروایا اور کوئٹہ کے قریبی علاقے کچلاک پہنچایا۔نجی ٹیلی ویژن کے پروگرام میں انکشاف

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 9 مارچ 2016 23:18

شہباز تاثیر کی رہائی افغان طالبان کی وجہ سے ممکن ہوئی‘وہ افغان طالبان ..

کراچی(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔09مارچ۔2016ء) سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے صاحبزادے شہباز تاثیر کی رہائی افغان طالبان کی وجہ سے ممکن ہو سکی ہے‘دہشتگردوں نے 26 اگست 2011ءکو شہباز تاثیر کو اغوا کیا اور انھیں شمالی وزیرستان لے گئے جہاں انھیں ڈھائی سال تک رکھا گیا تاہم آپریشن ضرب عضب کے بعد شہباز تاثیر کو افغانستان کے صوبہ زابل منتقل کر دیا گیا۔

افغانستان میں داعش کی آمد کے بعد اغوا کاروں کا یہ گروپ شدت پسند تنظیم داعش میں شامل ہو گیا تھا۔ افغانستان میں متعد ڈرون حملے بھی ہوتے رہے لیکن شہباز تاثیر معجزانہ طور پر بچ گئے۔ نجی ٹیلی ویژن کے پروگرام میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کچھ عرصہ قبل افغان طالبان نے صوبہ زابل کے ایک علاقے میں داعش کے اس کیمپ پر حملہ کرکے شدت پسند تنظیم میں شامل تمام مردوں کو قتل کر دیا لیکن اس موقع پر حراست میں لی گئی 10 خواتین نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔

(جاری ہے)

اس وقت شہباز تاثیر اسی کیمپ میں موجود تھے۔ انہوں نے موقع کا فائدہ اٹھایا اور وہاں سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ اطلاعات کے مطابق شہباز تاثیر فرار ہونے کے بعد افغان طالبان کے ایک گروہ میں پناہ لینے میں کامیاب ہوئے۔ وہاں سے ایک افغان کمانڈر نے انھیں بارڈر کراس کروایا اور کوئٹہ کے قریبی علاقے کچلاک پہنچایا۔ تجزیہ کار رحیم اللہ یوسف زئی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ شہباز تاثیر کو لاہور سے اغوا کرنے والے جرائم پیشہ افراد تھے جنہوں نے انھیں شمالی وزیرستان کے علاقے ڈانڈے درپہ خیل میں رکھا تھا۔

آپریشن ضربِ عضب کے بعد دہشت گرد شہباز تاثیر اور دیگر مغویوں کو لے کر افغانستان چلے گئے تھے۔ افغانستان کے صوبہ زابل میں منحرف طالبان کمانڈر منصور داد اللہ نے اغوا کاروں کو پناہ دی۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ دہشتگردوں نے شہباز تاثیر کی رہائی کے بدلے 6 ارب روپے تاوان، ممتاز قادری اور 6 قیدوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا تھا تاہم حکومت اور سلمان تاثیر کے اہلخانہ نے مطالبات کو مسترد کر دیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ اطلاعات درست ہیں کہ افغان طالبان نے صوبہ زابل میں داعش کے کیمپ پر حملہ کیا تھا لیکن یہ حملہ کئی ماہ قبل کیا گیا تھا۔ ملا اختر منصور کے حامی طالبان منصور داد اللہ کے خلاف تھے۔ افغان طالبان نے داعش کے اس کیمپ پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں منصور داد اللہ اور اس کا بڑا بھائی مارا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے علی حیدر گیلانی کو بھی افغانستان میں رکھا گیا ہے۔ علی حیدر گیلانی کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے دھڑے کی قید میں ہیں۔