قذافی کے اسلحہ خانے میں موجود طیارہ شکن میزائل داعش کے ہاتھوں میں آگئے،برطانوی اخبار کا دعویٰ

اتوار 13 مارچ 2016 17:06

لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔13 مارچ۔2016ء) برطانوی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق سربراہ قذافی کے اسلحہ خانے میں موجود طیارہ شکن میزائل داعش کے ہاتھوں میں آگئے ہیں۔برطانوی اخبار "دی انڈیپنڈینٹ" نے لیبیا میں داعش کے حوالے سے اپنی نئی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ سابق سربراہ قذافی کے اسلحے خانے میں موجود طیارہ شکن میزائل شدت پسند تنظیم کے ہاتھوں میں آگئے ہیں۔

رپورٹ میں اس امر کو زیربحث لایا گیا ہے کہ طیارہ شکن میزائل لیبیا میں داعش کے قبضے میں کیسے آئے بالخصوص سبہا کے قصبے میں جہاں تنظیم نے ان کو اسمگلروں کے ذریعے حاصل کیا۔رپورٹ کے مطابق معمر قذافی کے اسلحے خانے کے سیریل نمبروں کی بنیاد پر امریکی ذمہ داران اس کی تصدیق کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

ان میں روسی ساخت کے SA-7 میزائل اور SA-16 میزائل کے جدید ورژن شامل ہیں جو شہری طیاروں کو مار گرانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

تاہم داعش کے جنگجوں کے پاس ان میزائلوں کو چلانے کے لیے لانچر نہیں ہیں.. جس کی بنا پر وہ ابھی تک ان میزائلوں کو استعمال میں نہیں لا سکے ہیں۔چند سال پہلے پر نظر ڈالیں تو نیٹو کے فضائی حملوں کے نتیجے میں قذافی کے اسلحے خانے میں ان میزائلوں کی تعداد کم ہو گئی جن کی مجموعی تعداد بیس ہزار کے لگ بھگ تھی۔ اس کے علاوہ قذافی کی حکومت کے سقوط کے بعد امریکی اسپیشل فورسز نے پانچ ہزار مزید میزائل تباہ کر ڈالے تھے۔اس تناظر میں امریکی وزارت خارجہ کے ذمہ داران کا کہنا ہے کہ باراک اوباما کی انتظامیہ نے لیبیا کی خطرناک صورت حال، شام کی جنگ کی طرف توجہ اور ایرانی نیوکلیئر معاہدے کے سبب ان میزائلوں کے ٹھکانوں کی تلاش اور ان کو تباہ کرنے کی کوششیں روک دی تھیں۔

متعلقہ عنوان :