سپریم کورٹ نے وفاقی پولیس اور موٹروے پولیس کے آئی جیز کو دفاتر منتقلی کیلئے دو سے تین ماہ کا وقت دینے کی استدعا مسترد کردی

پیر 14 مارچ 2016 14:11

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔14 مارچ۔2016ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے وفاقی پولیس اور موٹروے پولیس کے آئی جیز کو دفاتر منتقلی کیلئے دو سے تین ماہ کا وقت دینے کی استدعا مسترد کر تے ہوئے کہاہے کہ ای الیون کچی آبادی فورا گرا دی گئی وہاں کے مکینوں کو تو مہلت نہیں دی گئی ‘ اسلام آباد اور موٹروے پولیس کے سربراہان قانون سے بالاتر ہیں تو اپنے دفاتر میں قومی پرچم کی جگہ داعش کا جھنڈا لگا لیں۔

پیر کو سپریم کورٹ میں جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے اسلام آباد کے رہائشی علاقوں میں کمرشل اور سرکاری سرگرمیوں کیخلاف کیس کی سماعت کی ۔ سیکرٹری داخلہ ، سیکرٹری مواصلات اور چیرمین سی ڈی اے عدالت میں پیش ہوئے۔سماعت کے دور ان عدالتی استفسار پر سیکرٹری داخلہ نے بتایا کہ آئی جی اسلام آباد پولیس کا دفتر ایف 7 اور آئی جی موٹروے کا دفتر ایف 8 میں ہے ‘دونوں آئی جیز کے دفاتر رہائشی علاقوں سے منتقل کرنے کیلئے دو سے تین ماہ کا وقت چاہیے ۔

(جاری ہے)

نجی ٹی وی کے مطابق جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ دو سے تین ماہ کا وقت نہیں دے سکتے ‘سیکورٹی ادارے حکومت کو کیوں شرمندہ کرانا چاہتے ہیں ‘کیا دونوں آئی جیز پر قانون کا اطلاق نہیں ہوتا؟ دونوں افسران قانون سے بالاتر ہیں تو دفاتر میں قومی پرچم کی جگہ داعش کا جھنڈا لگا لیں ‘ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ آئی الیون کی کچی آبادی تو فورا گرا دی گئی کیا کچی آبادی کے مکینوں کو مہلت یا متبادل رہائش کا بندوبست کرنے کا وقت دیا گیا؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے استدعا کہ ایک گھنٹے کا وقت دے دیں۔

سیکرٹری داخلہ اور چیئرمین سی ڈی اے کے ساتھ مل کر معاملے کا کوئی حل نکالتے ہیں ‘عدالت نے استدعا منظور کرلی سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو جسٹس شیخ عظمت نے ریمارکس میں کہا کہ چیرمین سی ڈی اے کام نہیں کرسکتے توگھرچلے جائیں۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس میں کہا کہ کیا سیکٹر ایف سیون اور ایف ایٹ پاکستان میں نہیں آتے؟ عدالت نے نے سیکرٹری داخلہ، مواصلات، کیڈ اور چیرمین سی ڈی اے کو حکم دیا کہ مل کر بیٹھیں اور بتائیں کہ دفاتر کب منتقل ہوں گے۔

متعلقہ عنوان :