جاسوسی کیلئے ڈولفن درکار ہیں، روس نے ٹینڈر شائع کر دیا

منگل 15 مارچ 2016 12:29

جاسوسی کیلئے ڈولفن درکار ہیں، روس نے ٹینڈر شائع کر دیا

ماسکو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔15 مارچ۔2016ء) روس کے محکمہ دفاع کی جانب سے ایک سرکاری ویب سائٹ پر ٹینڈر شائع کروایا گیا ہے جس کے مطابق اسے پانچ ڈولفن درکار ہیں! ٹینڈر میں دی گئی،تفصیلا ت کے مطابق محکمہ دفاع کو دو مادہ اور تین نَر ڈولفن کی ضرورت ہے جن کی عمریں تین سے پانچ سال کے درمیان ہوں، ان کے پورے دانت آچکے ہوں اور ان میں کوئی جسمانی نقص نہ ہو۔

محکمہ دفاع کی جانب سے ڈولفن کی خریداری کی کوئی وضاحت جاری نہیں کی گئی تاہم یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ ان بحری ممالیہ کو جاسوسی کے لیے استعمال کیا جائے گا !مارچ 2014میں روس کے سرکاری خبررساں ادارے نے خبر دی تھی کہ عسکری مقاصد سے ڈولفن کو تربیت دینے کے لیے نئے پروگرام ترتیب دیے جارہے ہیں۔ چنانچہ کہا جاسکتا ہے کہ ڈولفن کی خریداری ایسے ہی کسی پروگرام کا حصہ ہے۔

(جاری ہے)

ڈولفن کو جاسوسی کے لیے استعمال کرنا کوئی نئی بات نہیں۔ سرد جنگ کے زمانے میں امریکا اور سابق سوویت یونین ان جانوروں سے کام لیتے رہے ہیں۔ ریٹائرڈ کرنل وکتر بیرینیتس سوویت یونین کے زمانے میں اور پھر اس کا شیرازہ بکھرجانے کے بعد ، کئی برس تک ڈولفن کو سدھانے کے منصوبے سے وابستہ رہے تھے۔ وہ کہتے ہیں سردجنگ کے زمانے میں سوویت یونین اور امریکا کے مابین نت نئے ہتھیاروں کے حصول کی دوڑ عروج پر تھی۔

اس دوڑ میں ڈولفن کو نمایاں حیثیت حاصل تھی۔ یہ جانور کو آب دوزوں، زیرآب بارودی سرنگوں، مشکوک ا شیاء اور بندرگاہوں اور بحری جہازوں کے اردگرد منڈلاتے مشکوک افراد کی نشان دہی کرتے تھے۔ڈولفن کو جاسوسی کے لیے سدھانے کی ابتدا سب سے پہلے امریکا نے 1960ء کے عشرے میں کی تھی۔ بعد میں جب یہ خبر عام ہوئی تو پھر روسی فوج نے بھی ڈولفن کو اسی مقصد کے لیے استعمال کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ روسی فوج کی ڈولفن نہ صرف جاسوسی کرتی تھیں بلکہ انھیں دشمن کے جہازوں میں بم اور دیگر دھماکاخیز آلات نصب کرنے کی بھی تربیت دی گئی تھی۔ اس کے علاوہ یہ بحیرہ اسود میں ڈوبے ہوئے بحری جہازوں کا پتا بھی لگاتی تھیں۔

متعلقہ عنوان :