آئین توڑنے اور دہشت گردی پھیلانے والا بادشاہوں کی طرح پھر رہا ہے، پٹرول کی قیمتیں کم ہو نے کے باجود اشیا کی قیمتوں میں کمی نہیں ہوئی، صارفین پوری قیمتیں ادا کررہے ہیں، مصطفی کمال کے ساتھ کون لوگ اور کتنے ایم پی اے جاتے ہیں، اس کا ایم کیو ایم پر کتنا اثر پڑے گا، آنے والے انتخابات میں اس کا پتہ چلے گا‘ کسی بھی سیاسی پارٹی میں توڑ پھوڑ کے حق میں نہیں ہوں ،اس کے مضر اثرات پڑتے ہیں‘ طالبان پاکستان یا افغانستان کے زیر اثر نہیں‘ پاکستان کی سول سوسائٹی‘ صحافیوں اور سیاسی جماعتوں نے جتنی قربانیاں جمہوریت کے لئے دی ہیں وہ کسی ملک میں نہیں دی گئی

نیشنل پارٹی کے سربراہ میر حاصل بزنجو کی میڈیا سے گفتگو

منگل 15 مارچ 2016 16:17

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔15 مارچ۔2016ء) نیشنل پارٹی کے سربراہ میر حاصل بزنجو نے کہا ہے کہ پٹرول کی قیمتیں کافی کم ہوئیں لیکن اشیاء کی قیمتوں میں کمی نہیں ہوئی صارفین پوری قیمتیں ادا کررہے ہیں مصطفی کمال کے ساتھ کون لوگ اور کتنے ایم پی اے جاتے ہیں اس کا ایم کیو ایم پر کتنا اثر پڑے گا آنے والے انتخابات میں اس کا پتہ چلے گا‘ کسی بھی سیاسی پارٹی میں توڑ پھوڑ کے حق میں نہیں ہوں اس کے مضر اثرات پڑتے ہیں‘ طالبان پاکستان یا افغانستان کے زیر اثر نہیں‘ پاکستان کی سول سوسائٹی‘ صحافیوں اور سیاسی جماعتوں نے جتنی قربانیاں جمہوریت کے لئے دی ہیں وہ کسی ملک میں نہیں دی گئی‘ جس شخص نے ملک کا آئین توڑا لیکن آرٹیکل 6 کے تحت سزا نہ ہونے کا مطلب ریاست کی رٹ کمزور ہے۔

(جاری ہے)

منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کرکٹ کو کھیل تک محدود کرنا چاہئے اس کو انا کا مسئلہ نہیں بنانا چاہئے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مصطفی کمال پارٹی بناتے ہین اور ان کے ساتھ کتنے لوگ جاتے ہیں اس کا فیصلہ آنے والے الیکشن میں ہوگا۔ ایم پی ایز کے پارٹی چھوڑنے سے کچھ فرق نہیں پڑتا ایم کیو ایم نے بلدیاتی اور ضمنی الیکشن جیت چکے ہیں پاکستان کے عوام کا مزاج جمہوری ہے پاکستان کے لوگوں نے جتنی جمہوریت کے لئے قربانیاں دی ہیں اتنی کسی ملک کے عوام نے نہیں دیں بار بار مارشل لاء نے ڈسٹرب کیا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم ایک سیاسی تنظیم ہے اور لسانی بنیادوں پر ہی چلے گی جہاں تک طالبان کا تعلق ہے پاکستان کے ہوں یا افغانستان کے کسی ایک ملک کے زیر اثر آئیں گے یہ ممکن نہیں ہے۔ مذاکرات کے ذریعے راستہ نکلتا نظر نہیں آرہا۔ طالبان ایک نظریاتی جنگ لڑرہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آرٹیکل چھ کے تحت ایک شخص سزا کا حق دار ہے جس نے ملک کا آئین توڑا اور ملک میں دہشت گردی پھیلائی اس کو سزا نہیں ملی اس کا مطلب ہے کہ ریاست کی رٹ قائم نہیں ہوئی جس شخص کو جیل میں ہونا چاہئے وہ بادشاہوں کی طرح پھر رہا ہے۔