پشاور میں درسی کتب چھاپنے والے پرنٹنگ پریس 8 ماہ سے مکمل طور پر بند

Zeeshan Haider ذیشان حیدر منگل 15 مارچ 2016 17:33

پشاور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔ آئی پی اے ۔۔ 15 مارچ۔2015ء) پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں واقع واحد صنعتی زون حیات آباد انڈسٹریل سٹیٹ میں درسی کتب چھاپنے والے زیادہ تر پرنٹنگ پریس تقریباً آٹھ ماہ سے مکمل طور پر بند پڑے ہیں۔ان چھوٹے بڑے کارخانوں میں نصب لاکھوں روپے کی قیمتی مشینری کو آہستہ آہستہ زنگ لگنا شروع ہوگیا ہے اور مالکان اب اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ اس بھاری اور قیمتی مشینری کو سکریپ میں فروخت کر کے مزید نقصان سے بچا جائے۔

اس بندش کی وجہ مالکان خیبر پختونخوا میں حکومت کی طرف سے درسی کتب چھاپنے کے ضمن میں نافذ کردہ نئے قوانین کو قرار دیتے ہیں جن کی وجہ سے درسی کتب چھاپنے کے زیادہ تر ٹھیکے مقامی چھاپہ خانوں کی جگہ پنجاب کی بڑی پبلشنگ کمپینوں کو مل گئے ہیں۔

(جاری ہے)

اس وجہ سے جہاں پشاور میں 70 سے زائد چھاپا خانوں کو تالے لگ چکے ہیں وہیں ان سے وابستہ دس سے پندرہ ہزار کے قریب افراد بھی بیروزگار ہو چکے ہیں۔

حیات آباد صنعتی زون میں واقع سپین زر پرنٹنگ پریس کے مالک اور خیبر پختونخوا پرنٹرز اینڈ پبلشرز ایسوسی ایشن کے رہنما شہریار لودھی کا کہنا ہے کہ پہلے ٹیکسٹ بک بورڈ کی طرف سے کوٹے کے حساب سے چھاپا خانوں کو کام کے ٹھیکے ملتے تھے لیکن اب طریقہ کار تبدیل کر کے ٹینڈر کا طریقہ متعارف کروا دیا گیا ہے۔انھوں نے کہا کہ نئے قواعد کے تحت ٹینڈرز ان کمپینوں کو مل گئے ہیں جن کے پاس سرمایہ زیادہ تھا اور ان میں سے بیشتر پنجاب سے تعلق رکھنے والی کمپنیوں کی ہے۔

شہریار خان نے مزید کہا کہ صوبے کے وسائل پر سب سے پہلے اصولاً یہاں کے لوگوں کا حق ہونا چاہیے۔ان کا کہنا ہے کہ اب پنجاب ہمارے بچوں کے منہ سے نوالہ تو نہ چھینے، ہم دہشت گردی کی وجہ سے پہلے ہی تباہ ہو چکے ہیں ہمیں مزید تباہی کی طرف نہ لے جایا جائے۔خیبر پختونخوا پرنٹرز اینڈ پبلشرز ایسوسی ایشن کے مطابق ان چھوٹے کارخانوں سے تقریباً دس سے پندرہ ہزار افراد کا روزگار لگا ہوا تھا جن میں ان میں کام کرنے والے مزدوروں کے علاوہ چھوٹے دکاندار بھی شامل ہیں۔

ایسوسی ایشن کے ایک رہنما اقتدار خان کا کہنا ہے کہ حیات آباد صنعتی زون میں کئی جنرل سٹور، چھوٹے ہوٹل اور روٹیاں فروخت کرنے والے تنور بھی تھے لیکن بڑی تعداد میں مزدوروں کے بیروزگار ہونے سے یہ تمام دوکانیں بھی بند ہوگئی ہیں۔خیبر پختونخوا ٹیکسٹ بک بورڈ کے مطابق اس سال صوبے اور فاٹا کے لیے چھ کروڑ سے زائد درسی کتب چھاپنے کا ہدف رکھا گیا ہے جن میں پہلی مرتبہ زیادہ تر کتابیں پنجاب سے چھپ کر آ رہی ہیں۔حکومت کا کہنا ہے کہ کتابوں کی چھپائی میں شفافیت لانے کے لیے نئے قواعد و ضوابط کا نفاذ کیا گیا ہے تاکہ کسی کو بھی شکایت کا موقع نہ مل سکے۔

متعلقہ عنوان :