بنگلہ دیش کے مرکزی بینک کے سربراہ نے نیویارک کے فیڈرل ریزرو بینک

سے بنگلہ دیش کے دس کروڑ ڈالر کی سائبر چوری کے معاملے پر استعفیٰ دے دیا

Zeeshan Haider ذیشان حیدر منگل 15 مارچ 2016 18:37

ڈھاکہ(اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔ آئی پی اے ۔۔ 15 مارچ۔2015ء) بنگلہ دیش کے مرکزی بینک کے سربراہ نے نیویارک کے فیڈرل ریزرو بینک سے بنگلہ دیش کے دس کروڑ ڈالر کی سائبر چوری کے معاملے پر استعفیٰ دے دیا ہے۔عطیع الرحمان نے اپنا استعفی ملک کی وزیر اعظم شیخ حسینہ کو سونپا۔امریکی بینک سے نامعلوم سائبر چوروں نے بنگلہ دیشی بینک کے پیسے فروری میں چوری کیے تھے تاہم عطیع الرحمان نے حکومت کو بروقت نہیں بتایا۔

وزیر خزانہ اے ایم اے موہتھ نے بتایا کہ انھیں اخبار میں شائع رپورٹ سے اس بات کا علم ہوا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق بینک کے اہلکاروں نے بتایا کہ اس چوری میں شامل گینگ نے چوری شدہ دستاویزات کا استعمال کرتے ہوئے نقد رقم کی منتقلی اس طرح کی جیسے وہ جائز ہو۔اگر ان کی تمام درخواستیں قبول ہو جاتی تو وہ بغیر کسی مدافعت کے تقریباً ایک ارب ڈالر لے کر اڑ جاتے۔

(جاری ہے)

بہر حال نقدی کی منتقلی اس وقت روک دی گئی جب دوسرے بینکوں میں دی جانے والی درخواستوں پر ان بینکوں کو شک ہونے لگا۔اس چوری کے لیے گینگ نے بنگلہ دیش کے سنٹرل بینک کے اندرونی نظام کا مطالعہ کیا تاکہ وہ رقم منتقل کرتے وقت اطمینان بخش طور پر بینک کے اہلکار کے طور پر پیش آئیں۔بہر حال زیادہ تعداد میں رقم کی منتقلی اور املا کی غلطیوں نے بینک کے عملے کو چوری کے بارے میں ہوشیار کر دیا۔

بینک نے ایک رقم حاصل کرنے والے کے نام کے ہجوں میں غلطی پائی اور وضاحت کے لیے سنٹرل بینک سے رجوع کیا تو یہ منتقلی روک دی گئی۔اسی دوران نیویارک کے فیڈرل ریزرو بینک نے بنگلہ دیش کے سنٹرل بینک کو رقم کی منتقلی کی مشتبہ درخواست کے متعلق آگاہ کر دیا۔ہیکروں نے جو پیسے چرائے وہ بالآخر سری لنکا اور فلپائن پہنچے۔ اس میں سے کچھ حصہ سری لنکا میں پکڑا گیا لیکن زیادہ تر فلپائن کے کسینوز میں دا ؤ پر لگا دیا گیا۔بینک کے اہلکار کا کہنا ہے کہ وہ باقی رقم حاصل کرنے کے لیے حکام سے رابطے میں ہیں۔بنگلہ دیش کی حکومت نے عوامی سطح پر نیویارک فیڈرل بینک پر رقم کی مشتبہ منتقلی کو بروقت نہ پہچاننے کا الزام لگایا ہے۔

متعلقہ عنوان :