مدرٹریسا 4ستمبر کو سینٹ کے درجے پر فائزہوجائیں گی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 16 مارچ 2016 10:16

مدرٹریسا  4ستمبر کو سینٹ کے درجے پر فائزہوجائیں گی

ویٹی کن سٹی(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16مارچ۔2016ء) پوپ فرانسیس نے ساری زندگی انسانیت کی خدمت کرنے والی نن مدر ٹریسا کو 4 ستمبر 2016ءکو سینٹ بنانے کا اعلان کیا ہے۔4 ستمبر کو مدر ٹریسا کی 19برسی ہے۔اس لیے اس مناسبت سے انھیں اسی تاریخ کو سینٹ بنایا جائے گا۔انھوں نے بھارت کے شہر کولکتہ میں اپنی تمام زندگی غریبوں کے علاج معالجے کے لیے وقف کیے رکھی تھی اور وہ ان کی خدمت کرتی رہی تھیں۔

ان کا انتقال 5 ستمبر 1997ءکو 87 سال کی عمر میں ہوا تھا۔رومن کیتھولک کے سابق روحانی پیشوا سینٹ جال پال دوم مدر ٹریسا کے زبردست مداح تھے اور انھوں نے ان کی موت کے ایک سال کے بعد ہی انھیں سینٹ کے درجے پر فائز کرنے کے لیے مہم شروع کردی تھی۔مدر ٹریسا بلقانی ریاست مقدونیہ کے شہر سکوپیے میں 26 اگست 1910ءکو البانوی والدین کے ہاں پیدا ہوئی تھیں۔

(جاری ہے)

تب مقدونیہ سلطنت عثمانیہ کا حصہ تھا۔انھوں نے 1928ءمیں عیسائی ننوں کے لوریٹو آرڈر میں شمولیت اختیار کی تھی۔ وہ 1946ءمیں کلکتہ سے دارجیلنگ کے سفر کے دوران خیراتی مشنری اداروں سے متاثر ہوئی تھیں۔اس آرڈر نے 1950ءمیں اپنے قیام کے بعد سے دنیا بھر میں ایک سو تیس مکانات تعمیر کیے ہیں جہاں غریب ترین اور مقہور ترین افراد کو رکھا جاتا اور ان کی نگہداشت کی جاتی ہے۔

مدر ٹریسا کو کلکتہ میں ناداراور بیمار لوگوں کی نگہداشت اور ان کے علاج ومعالجے کے لیے ان کی خدمات کے اعتراف میں 1979ءمیں نوبل امن انعام دیا گیا تھا۔1997ءمیں ان کے انتقال کے وقت ان کے مشنریز چیریٹی آرڈر کے لیے قریباً چار ہزار ننیں کام کررہی تھیں اور اس کے زیر انتظام قریباً 600 یتیم خانے ،سوپ باورچی خانے ،بے گھر افراد کے لیے پناہ گاہیں اور کلینیک تھے۔

مدرٹریسا پر لوگوں کو عیسائی بنانے کا الزام بھی عائد کیا جاتا رہا ہے۔کیتھولک چرچ کے نزدیک سینٹ عیسائیوں کا قابل تقلید نمونہ ہوتے ہیں،جو اپنی موت کے بعد جنت میں رہتے ہیں اور ان سے دعاو¿ں اور مناجات کی صورت میں معجزے رونما ہوسکتے ہیں یا وہ اللہ سے مداخلت کے لیے رجوع کرسکتے ہیں۔کیتھولک چرچ میں کسی کو سینٹ بنانے کا آغاز ایک مقامی بشپ کے توثیقی بیان سے ہوتا ہے اور وہ یہ تسلیم کرتا ہے کہ سینٹ کے امیدوار کے پیروکاروں کی بڑی تعداد موجود ہے اور ان کی جانب سے حمایت اس کو سینٹ بنانے کے لیے کافی وقعت کی حامل ہے۔

عام طور پر سینٹ بنائی جانے والی شخصیت کے انتقال کے پانچ سال کے بعد یہ عمل شروع ہوتا ہے لیکن بعض استنثیٰ بھی موجود ہیں۔مدر ٹریسا کو بھی ان کے انتقال کے دو سال کے بعد 1999ءمیں سینٹ بنانے کا عمل شروع کردیا گیا تھا۔سینٹ بننے کے امیدواروں کو سب سے پہلے ''خدا کے خدمت گار'' کا ٹائٹل دیا جاتا ہے اور معاملہ ویٹی کن کو بھیج دیا جاتا ہے۔ان کے نیک کاموں کو اگر ماہرین ،کارڈینل اور پوپ تسلیم کرلیں تو پھر انھیں ''معزز'' کے درجے پر فائز کردیا جاتا ہے۔

پھر انھیں تقدس مآب کا ٹائٹل دیا جاتا ہے۔اس درجے تک ترقی بالعموم کسی معجزے کی صورت میں ہی کی جاتی ہے اور اس کا یہ مطلب ہے کہ سینٹ بننے کے امیدوار نے ایک ایسے شخص کا علاج کیا اور اس کی زندگی بچائی ہو جس کو ڈاکٹر دھتکار چکے ہوں اور طب کی زبان میں اس کی کوئی وضاحت نہ کی گئی ہو۔اگر کسی امیدوار سے دوسرا معجزہ بھی سرزد ہوجاتا ہے تو پھر اس کا سینٹ بنایا جانا یقینی ہوجاتا ہے۔

اس تمام عمل کو عشرے یا پھر صدیاں بھی لگ سکتی ہیں۔اگر پوپ سمجھیں کہ کیس ٹھیک ہے تو وہ سینٹ بنانے کا عمل تیز بھی کرسکتے ہیں اور وہ عمومی احتیاجات کی پابندی ختم کردیتے ہیں۔اپنے عقیدے کی پاداش میں مارے گئے لوگوں کو بھی بالعموم ایک معجزے سے استنثنیٰ دے دیا جاتا ہے۔کیتھولک چرچ کی جانب سے بنائے گئے سینٹس کی مجموعی تعداد دستیاب نہیں ہے لیکن 1978ءسے 2005ءتک پوپ جان پال دوم نے 482 عیسائیوں کو سینٹ بنانے کی منظوری دی تھی جبکہ اس سے قبل چار صدیوں میں 296 سینٹ بنائے گئے تھے۔پوپ فرانسیس کے پاپائے روم بننے کے بعد سینٹ بنانے کا عمل تیز رفتار ہوچکا ہے۔2013ء میں ان کے انتخاب کے بعد سے 838 عیسائی راہبوں کو سینٹ قرار دیا گیا ہے۔ان میں پوپ جان پال دوم بھی شامل تھے۔

متعلقہ عنوان :