پاکستان اور بھارت کے درمیان پرامن لازمی ہے ، نریندر مودی

بدھ 16 مارچ 2016 12:28

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔16 مارچ۔2016ء) بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ پڑوسی ممال کے ساتھ تعلقات کی بہتری بھارت کی پہلی ترجیح ہے اور اس سلسلے میں پاکستان کے ساتھ بھی مذاکرات سے دونوں ممالک میں مذاکراتی عمل میں پیشرفت کے لئے ماحول سازگار ہو سکتا ہے بھارتی میڈیا کے مطابق صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ بھارت کو ایک مہذب ملک بنانے کے لئے وہ کوششیں جاری رکھیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں اب کی بار معیشت کو ڈگر پرلانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں اور اس سلسلے میں امن کا قیام بھی ایک چیلنج بن کر ابھر رہا ہے جس کو دیکھتے ہوئے ملک کی سلامتی کو کسی بھی خطرے سے بچانے کے لئے ہر طرح کی ٹیکنالوجی کا حصول ناگزیر بن گیا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بھارت صرف ایک طاقتور نیوکلیائی ملک نہیں ہے بلکہ اقتصادی طور پر ہم بھارت کو ایک مضبوط ملک کے طور پر ابھارنے کی کوشش کر رہے ہیں کسی حد تک ہم کامیاب بھی ہور ہے ہیں ۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بھارت اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کے حق میں ہیں اور اس سلسلے میں پاکستان کو بھی بھارت کے نیک نیتی اور خلوص پر مبنی دوستی کو برقرار رکھنے کی کوشش کرنی ہو گی ۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان ہمسائیگی ہے اور اچھے ہمسائیگی کو نبھانا ہر ملک کا دھرم ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سرزمین ماضی میں بھارت مخالف سرگرمیوں کے لئے استعمال ہوتی رہی ہے اور اس سلسلے میں ہر سطح پر کوششیں تیز کرنا ہوں گی ۔

جس کو دیکھتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات ماضی میں بھی ہوتے رہے ہیں اور مستقبل میں بھی یہ روایت برقرار رہے گی ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے ساتھ تصفیہ طلب مسائل کو حل کرنے کے لئے سنجیدہ بات چیت لازمی ہے تاہم وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ پرامن ماحول میں مذاکرات ناگزیر ہیں کیونکہ اگر امن نہیں ہوا اور کشیدگی کے ماحول میں مذاکراتی عمل کا کوئی محاصل نہیں ہوگا تاہم انہوں نے کہاکہ دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے ساتھ خیر سگالی جذبے کا اظہار کرنا ہوگا انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان کئی مسائل موجود ہیں جن کا حل نکالنا لازمی ہے لیکن اس کے لئے تشدد کا سہارا لینے کا کوئی جواز نہیں ہے بھارت مذاکرات کی میز پر تمام مسائل کو حل کرنے کا وعدہ بندے اور اس سلسلے میں پاکستان بھی میز پر آ کر تمام مسائل کا حل نکالنے کی کوشش کرنا ہو گی ۔