شامی اپوزیشن کا ملک میں با اختیار عبوری حکومت کا مطالبہ

روسی فوج کی واپسی اسدی آمریت کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہو گی

بدھ 16 مارچ 2016 12:33

دمشق (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔16 مارچ۔2016ء) شام کی اپوزیشن کونسل نے کہا ہے کہ انہوں نے اقوام متحدہ کے امن ایلچی اسٹیفن دی میستورا کو ملک میں عبوری حکومت کے قیام کے لیے اپنا لائحہ عمل بتا دیا ہے۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ ہم ملک میں با اختیار عبوری حکومت کے قیام کا مطالبہ کرتے ہیں۔ بے دست وپا عبوری حکومت سے بحران حل نہیں ہو سکے گا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق جنیوا میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شامی اپوزیشن کے سربراہ جارج صبرا نے کہا کہ اقوام متحدہ کے امن مندوب کو بتایا گیا ہے کہ ہم شام میں کس طرح کی عبوری حکومت چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک شام میں با اختیار اور ہرقسم کے اندرونی اور بیرونی دباوٴ سے آزاد عبوری حکومت قائم نہیں ہو گی ہمارے مطالبات پورے نہیں ہو سکتے۔

(جاری ہے)

قبل ازیں روسی ذرائع ابلاغ نے شامی اپوزیشن کی سپریم کونسل کے ترجمان سالم المسلط کا ایک بیان نقل کیا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن حکومتی وفد کے ساتھ براہ راست مذاکرات میں حصہ لینے کی مخالف نہیں ہے۔ امریکی خبر رساں اداروں کے مطابق مسٹر مسلط کا کہنا تھا کہ ہم براہ راست مذاکرات کے مخالف ہرگز نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شام سے روسی فوج کی واپسی نے بشارالاسد کی آمریت کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دی ہے۔

شامی اپوزیشن کے ترجمان کا کہنا تھا کہ انہیں توقع ہے کہ دوست ممالک جنیوا مذاکرات کو کامیاب بنانے کے لیے ہرممکن کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم شامی قوم کے اجتماعی فیصلے کیساتھ ہیں۰ جس نے صدر بشارالاسد کو مسترد کر دیا ہے۔جنیوا میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے سالم المسلط کا کہنا تھا کہ روسی فوج کی شام سے واپسی بشارالاسد کے جنگی جرائم کی روک تھام اور ان کی آمریت کے جلد خاتمے میں مدد گار ثابت ہو گی۔ ترجمان نے کہا کہ روس سے ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ وہ اپنی تمام فوجیں شام سے نکالے۔ اس کے علاوہ شام میں لڑنے والے تمام غیرملکی جنگجووٴں کو بھی ملک سے بے دخل کیا جائے تاکہ جنگ سے تباہ حال عوام کو سکھ کا سانس لینے کاموقع مل سکے ۔

متعلقہ عنوان :