سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نہ نکالنے کی وفاق کی اپیل خارج کر دی ‘ سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار

بدھ 16 مارچ 2016 15:21

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔16 مارچ۔2016ء) سپریم کورٹ نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نہ نکالنے کی وفاق کی اپیل خارج کرتے ہوئے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا اور کہاہے کہ حکومت اور خصوصی عدالت پرویز مشرف کی نقل و حرکت کے حوالے سے فیصلہ کرنے میں بااختیار ہیں ‘عدالتی فیصلہ ان کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنے گا جبکہ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ حکومت پرویز مشرف کے بیرون ملک روانگی کے معاملے پر خود کچھ نہیں کرنا چاہتی بلکہ یہ ملبہ عدالت پر ڈالنا چاہتی ہے ‘پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت نہیں دینی تو حکومت قانونی حکم جاری کرے۔

تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویزمشرف کانام ای سی ایل سے نکالنے کاحکم جاری کیاتھاجس کے خلاف وفاق نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔

(جاری ہے)

بدھ کو چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں سپریم کورٹ نے پانچ رکنی بینچ نے، پرویز مشرف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف وفاق کی درخواست کی سماعت کی۔

‘ دوران سماعت چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ آپ نام ای سی ایل میں ڈالنے اورسنگین غداری کامقدمہ چلانیکا کریڈٹ لیتے ہیں ‘آپ سمجھتے ہیں پرویز مشرف کوباہرنہیں جاناچاہیے توخودنام ای سی ایل میں ڈالیں ‘یہاں ہم آپ کوکریڈٹ دیناچاہ رہے ہیں مگرآپ یہ کریڈٹ عدالت کودے رہے ہیں۔اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پرپرویز مشرف کیخلاف سنگین غداری کامقدمہ درج ہوا۔

پرویز مشرف کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کے موکل کی طبیعت انتہائی ناساز ہے اور ان کا علاج کے لیے بیرون ملک جانا ضروری ہے۔اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ نے دلائل دیئے کہ پرویز مشرف کے خلاف کئی کیسز زیر سماعت ہیں اس لیے ان کا نام ای سی ایل سے نکالنا مقدمات کی سماعت کو متاثر کرسکتا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا حکومت پرویز مشرف کے بیرون ملک روانگی کے معاملے پر خود کچھ نہیں کرنا چاہتی بلکہ یہ ملبہ عدالت پر ڈالنا چاہتی ہے۔

پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت نہیں دینی تو حکومت قانونی حکم جاری کرے۔ بعد ازاں عدالت فریقین کے دلائل سننے کے بعد وفاق کی درخواست مسترد کردی اور سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے سابق صدر کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا فیصلہ سنایا ۔سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہاکہ حکومت اور خصوصی عدالت پرویز مشرف کی نقل و حرکت کے حوالے سے فیصلہ کرنے میں بااختیار ہیں۔

عدالتی فیصلہ ان کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنے گا۔ فیصلے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل فروغ نسیم نے کہاکہ عدالت نے ثابت کردیا کہ آج کی تاریخ میں ای سی ایل کا کوئی کیس نہیں۔فروغ نسیم نے کہاکہ پرویزمشرف کئی اہم امورانجام دینے کیلئے باہرجاناچاہتے ہیں،حکومت نے3سال تک سابق صدر کو ملک سے باہر جانے سے روکا ہوا تھا۔

سابق صدر کے وکیل فروغ نسیم نے کہاکہ اب پرویز مشرف کے بیرون ملک جانے میں کوئی رکاوٹ نہیں۔واضح رہے کہ غداری کیس میں خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو 31 مارچ کو بیان ریکارڈ کرانے کیلئے طلب کر رکھا ہے۔سندھ ہائی کورٹ نے جون 2014 میں پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھا۔وفاقی حکومت نے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، جس میں اعلیٰ عدالت سے ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔

وفاق کی درخواست پر 23 جون 2014 کو سپریم کورٹ نے وفاق کی درخواست پر فیصلہ ہونے تک سندھ ہائی کورٹ کا حکم معطل کردیا تھا۔یاد رہے کہ وزارت داخلہ نے 5 اپریل 2013 کو پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں ڈالا تھا، جس پر پرویز مشرف نے 6 مئی 2014 کو اپنا نام ای سی ایل سے نکلوانے کیلئے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔