وفاقی جامعہ اردو، شعبہ ارضیات کے تحت”تربیتی ارضیات“ کے موضع پر ہونیوالی چار روزہ ورکشاپ اختتام پذیر ہوگئی

بدھ 16 مارچ 2016 16:55

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔16 مارچ۔2016ء) وفاقی جامعہ اردو، شعبہ ارضیات کے تحت”تربیتی ارضیات“ کے موضع پر ہونیوالی چار روزہ ورکشاپ کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر سلیمان ڈی محمد نے کہا ہے کہ چین اور پاکستان ایک ساتھ آزاد ہوئے تھے لیکن چین نہایت تیزی سے ترقی کی منازل طے کررہا ہے حتی کہ بعض مصنوعات بنانے میں اس نے ترقی یافتہ ممالک کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس ورکشاپ میں ملک بھر کی جامعات اور دیگر اداروں کے اساتذہ اورطلباء و طالبات کی شرکت اس بات کا ثبوت ہے کہ ان میں ارضیات کے موضو ع پرتحقیق کا رجحان موجود ہے اور وہ زمین اور پہاڑوں کے سربستہ رازوں کو جاننے کی لگن رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ محققین کو چاہیے کہ وہ اپنے تجربات اور معلومات نئی نسل یعنی طلباء میں منتقل کریں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ ان کے علم سے فیض حاصل کرسکیں،۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ فنڈز کی کمی کے باعث زیاد ہ تر سرکاری جامعات مالی بحران کا شکا ر رہتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہیومین ریسورسز میں ترقی سے اداروں کی بھی ترقی وابستہ ہے جس سے ملک و قوم کو بھی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ ورکشاپ کی اختتامی تقریب سے چئرمین شعبہ ارضیات سہیل انجم،طارق محمود، ڈاکٹر سعید بلانی اور پروفیسر ڈاکٹر وقار حسین نے بھی خطاب کیا۔

سہیل انجم نے کہا کہ اس ورکشاپ میں43 جامعات اور 5اداروں جس میں پی پی ایل، این آئی او،او جی ڈی سی ایل اور سی او ایم ایس ای ٹی سے وابستہ افراد نے شرکت کی۔پروگرام کے اختتام پر مہمانوں کو شیلڈز اور شرکاء کو اسناد بھی دی گئیں۔ ورکشاپ کے آخری دن شرکاء کو رانی کوٹ کا دورہ بھی کرایا گیا تاکہ طلبا کو عملی طور پر زیادہ سے زیادہ سیکھنے کے مواقع حاصل ہوسکے۔

متعلقہ عنوان :