سپریم کورٹ کی تمباکو اور شیشہ نوشی سے متعلق ازخودنوٹس کیس میں وفاق اور صوبائی حکومتوں کوبلاامتیاز کارروائی جاری رکھنے اور روک تھام کیلئے جلد قانون سازی مکمل کرنے کی ہدایت

ایک ماہ میں رپورٹ عدالت کوپیش کی جائے ٗ شیشہ سنٹروں پرپابندی کے باوجود مبینہ ملی بھگت سے قائم غیر قانونی مراکز میں نوجوان نسل شیشہ پی کرخود کونقصان پہنچارہے ہیں ٗ سخت نظررکھنی چاہیے ٗعدالت عظمیٰ

بدھ 16 مارچ 2016 20:57

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔16 مارچ۔2016ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے تمباکو اور شیشہ نوشی سے متعلق ازخودنوٹس کیس میں وفاق اور صوبائی حکومتوں کوبلاامتیاز کارروائی جاری رکھنے اور روک تھام کیلئے جلد قانون سازی مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاہے ایک ماہ میں رپورٹ عدالت کوپیش کی جائے ٗ شیشہ سنٹروں پرپابندی کے باوجود مبینہ ملی بھگت سے قائم غیر قانونی مراکز میں نوجوان نسل شیشہ پی کرخود کونقصان پہنچارہے ہیں ٗ سخت نظررکھنی چاہیے۔

بدھ کو جسٹس عمر عطاء بندیال اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ، اس موقع پر چاروں صوبوں کی جانب سے شیشہ مراکزکیخلاف کارروائی کے سلسلے میں اٹھائے جانے والی رپورٹس عدالت کو پیش کی گئیں ، جس پرعدالت نے استفسار کیا کہ اس حوالے سے قانون سازی کس مرحلہ میں ہے ، بتایاجائے کہ سیگریٹ سے متعلق سائن بورڈ ہٹانے کے حوالے سے کیا اقدامات اٹھائے گئے ہیں ،سندھ کے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل قاضی شہر یار نے عدالت کوبتایا کہ عدالتی حکم کی روشنی میں شیشہ سنٹرز کے خلاف کارروائی کی رپورٹ جمع کروائی جاچکی ہے ،سائن بورڈ کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ میں کیس چل رہا ہے جس پرہم نے ان سے دو ماہ کی مہلت مانگی ہے تاکہ اس دوران قانون سازی کاکام مکمل کیاجاسکے، صوبے میں سی آر پی سی 144کے تحت شیشہ سنٹرز پر مکمل پابندی عائد ہے ،لوگوں کووارننگ دی گئی اور سیگریٹ کے پیکٹ کا سائز فکسڈ کرکے اس پر مضر صحت ہونے کی عبارت درج کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے اصل بات شیشہ سنٹرزچلانے والوں کے ذمہ داروں کا تعین کرنا ہے کہ کونسا سنٹر چلارہا ہے اور کون خریدار ہے ،جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ ان چیزوں کا تعین بھی ہونا چاہئے کہ کیا چیز مضر صحت ہے اور کیا نہیں ، مقامی حکومتیں اس حوالے سے ایکشن لیں۔

(جاری ہے)

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب مدثر عباسی نے عدالت کوبتایا کہ شیشہ سنٹرزکے بارے میں بل صوبائی کابینہ نے منظور کرلیا ہے جس کوجلد اسمبلی میں پیش کردیا جائے گا۔ ایڈیشل اٹارنی جنرل نے کہا کہ سائنسی اور میڈیکل بنیادوں پر ثابت ہوچکاہے کہ جو شیشہ فروخت کیا جارہا ہے وہ تمباکو کے برابر نقصان دہ ہے ، اس کے مضر صحت ہونے کی بنا پر کارروائی کا تعین کرنا حکومت کا کام ہے ، عدالت کو بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے ایڈووکیٹ جنرلزکی جانب سے بتایا گیا کہ اس حوالے سے قانونی سازی کی جارہی ہے بل کے مسودے تیار ہو رہے ہیں جن کوبہت جلد اسمبلی میں پیش کردیا جائے گا ، جس پرعدالت نے صوبوں کوجلد قانون سازی کا عمل مکمل کر نے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ یہ آئین کے آرٹیکل 4 اور 18 کا معاملہ ہے شیشہ نوشی کے سینٹرز کے خلاف بالا تفریق ایکشن جاری رکھا جائے بعدازاں سماعت ملتوی کردی گئی ہے۔

متعلقہ عنوان :