یمن کو دوسرا لیبیا نہیں بننے دیں گے، اتحاد کی بڑی کارروائیاں اختتام کے قریب ہیں، سعودی مشیر دفاع

جمعرات 17 مارچ 2016 11:35

ریاض(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔17 مارچ۔2016ء) سعودی وزیر دفاع کے فوجی مشیر اور عرب اتحادی افواج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل احمد عسیری نے کہا ہے کہ یمن میں اس اتحاد کی بڑی کارروائیاں اختتام کے قریب ہیں، تاہم یمن کو طویل المدت سپورٹ کی ضرورت رہے گی تاکہ وہ دوسرا لیبیا نہ بن جائے۔ریاض میں ایک مغربی خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے عسیری نے کہا کہ گزشتہ ہفتے ہونے وساطت کاری کی کوششوں کے بعد سعودی عرب اور یمن کی سرحدی پٹی پر لڑائی کا سلسلہ تقریبا رک چکا ہے۔

سعودی عرب کے زیرقیادت اتحادی افواج میں کئی عرب ممالک شامل ہیں۔ اس اتحاد نے 26 مارچ 2015 کو یمن میں وسیع علاقے پر قبضہ کر لینے والے حوثی باغیوں اور ان کے حلیفوں کے خلاف بڑے آپریشن کا آغاز کیا تھا۔

(جاری ہے)

اتحادی افواج کے مدد سے یمن کی سرکاری فوج ملک کے جنوب میں ایک بڑے حصے کو واپس لینے میں کامیاب ہو گئی اور اب وہ دارالحکومت صنعاء کی جانب پیش قدمی کر رہی ہے۔

بریگیڈیئر جنرل عسیری کا کہنا ہے کہ ہم اس وقت بڑے معرکوں کے اختتامی مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں۔انہوں نے زور دیا کہ آئندہ مراحل میں یمن میں امن و استحکام کی واپسی اور ملک کی تعمیر نو شامل ہوں گے۔عسیری نے باور کرایا کہ یمن کو تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب مغربی افواج کے نقش قدم پر نہیں چلنا چاہتا جنہوں نے 2011 میں کرنل معمر قذافی کی حکومت ختم کرانے میں مدد کے لیے پہلے تو لیبیا میں فضائی حملے کیے اور پھر ملک کو پیچھے انارکی میں چھوڑ دیا۔

عسیری کے مطابق ہم نہیں چاہتے کہ یمن دوسرے لیبیا میں تبدیل ہو جائے۔ اس لیے لازم ہے کہ ہم حکومت کو سپورٹ کریں اور ہر مرحلے میں اس کے ساتھ کھڑے ہوں یہاں تک کہ وہ امن و سلامتی کو برقرار رکھنے پر قادر ہوجائے۔اس سوال کے جواب میں کہ سعودی عرب کتنے عرصے تک یمن میں رہے گا۔عسیری کا کہنا تھا کہ یہ ممکن نہیں کہ ہم 30 روز میں مشکلات کو حل کر لیں۔انہوں نے واضح کیا کہ قبائل کی وساطت کاری کے نتیجے میں یمن اور سعودی عرب کے درمیان سرحدی علاقہ گزشتہ ہفتے سے پرسکون ہے۔ سعودی مشیر دفاع کے مطابق فائربندی سے یمنی دیہاتوں میں انسانی امداد بھیجنے اور بارودی سرنگیں ختم کرنے کا موقع میسر آیا۔

متعلقہ عنوان :