فلم کا مزاج سمجھے بغیر معیاری فلم نہیں بنائی جا سکتی، اداکارہ ثناء

جمعرات 17 مارچ 2016 12:31

فلم کا مزاج سمجھے بغیر معیاری فلم نہیں بنائی جا سکتی، اداکارہ ثناء

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔17 مارچ۔2016ء) اداکارہ ثنا نے کہا ہے کہ پاکستان فلم انڈسٹری کی بہتری اوربقا کے لیے نوجوان فلم میکرز کوسینئرز کی رہنمائی حاصل کرنی چاہیے۔مل کرکام کرنے اوراپنے سینئرزکی صلاح کے ساتھ مثبت نتائج ملیں گے۔ سینئرز کی رہنمائی سے کام میں بہتری آئے گی اورفلم انڈسٹری کا مستقبل روشن ہوجائے گا۔اپنے ایک انٹرویو میں اداکارہ ثنا نے کہا کہ پاکستان میں فلمسازی کا عمل بڑی تیزی سے جاری ہے ۔

جدید ٹیکنالوجی سے فلمیں بنائی جارہی ہیں لیکن تاحال موجودہ فلموں کو وہ مقام نہیں مل سکا جوماضی میں پاکستانی فلموں کو ملتا تھا۔ لوگوں کی اکثریت موجودہ فلموں کو لانگ پلے کہتی دکھائی دیتی ہے۔ یہ بات کسی حد تک درست بھی ہے۔ کیونکہ فلم سازی کا انداز ٹی وی ڈرامہ سے بہت الگ ہے۔

(جاری ہے)

ایک طرح سے دیکھا جائے تویہ بہت خوش آئند بات ہے کہ ٹی وی سے تعلق رکھنے والے پروڈیوسراور ڈائریکٹر اب فلمسازی کے شعبے میں کام کررہے ہیں لیکن ان کا انداز فلم جیسا نہیں لگتا۔

آج کی فلمیں دیکھ کرایسا ہی محسوس ہوتا ہے کہ بڑی اسکرین پرڈرامہ دیکھ رہے ہوں۔ یہی وجہ ہے کہ اگرپاکستان فلم انڈسٹری کواپنی تمام دینے والے سینئرز کو ساتھ لے کرآگے بڑھاجائے تونوجوان فلم میکرز کوبہت کچھ سیکھنے کا موقع ملے گا۔ انھوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں جدید ٹیکنالوجی سے فلمیں بن رہی ہیں لیکن فلم کی کہانی، میوزک اورفنکاروں کے انتخاب پرخاص توجہ نہیں دی جارہی۔

فلم کا ایک اپنا مزاج ہے، جس کوسمجھے بنا فلم نہیں بنائی جاسکتی۔ اگردیکھا جائے توگزشتہ چند برسوں کے دوران بہت سی فلمیں سینما گھروں کی زینت بن چکی ہیں۔ان کی تشہیری مہم بھی بھرپورانداز سے چلائی گئی ہے لیکن اس کے باوجود وہ نتائج سامنے نہیں آئے جن کی توقع کی جارہی تھی۔ اس لیے ضروری ہے کہ سینئرز کی رہنمائی کے علاوہ میوزک کے شعبے پرخاص توجہ دی جائے۔ اگرایسا نہ کیا گیا تو پھر حالات جوں کے توں رہیں گے۔ جس طرح ماضی میں فلم انڈسٹری پرشدیدبحران کا راج رہا ہے، دوبارہ سے حالات اسی طرف جانے لگیں گے اورشائقین فلم سینماگھروں سے دور ہو جائیں گے۔

متعلقہ عنوان :