شمالی کوریا کو صبرو تحمل کی تلقین بجا ہے لیکن اس کا اطلاق زیادہ متعین سوچ کے دعویداروں پرہونا چاہئے

جنوبی کوریا میں جدید ترین ہتھیاروں اور دفاعی نظام کی تنصیب سے کشیدہ صورتحال مزید ابتر ہوجائیگی امریکی جارحانہ اقدامات سے علاقے میں ہتھیاروں کے حصول کی دوڑ تیز ہو جائے گی ، چینی تجزیہ کار

جمعرات 17 مارچ 2016 16:35

بیجنگ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔17 مارچ۔2016ء) امریکہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے پہلے ہی پابندیاں عائد کئے جانے کے بعد گذشتہ روز ڈیموکریٹک پیپلز ری پبلک کوریا پر پابندیاں عائد کر دیں جس سے جزیرہ نما کوریا کی پہلے سے ڈانواں ڈول صورتحال مزید ابتر ہو جائے گی ، تمام فریقین کی طرف سے صبروتحمل اور احتیاط سے کام لینے کی ضرورت ہے تا کہ کشیدگی کو کم کیا جائے اور تباہ کن واقعات کو رونما ہونے سے روکا جائے ، نئی پابندیا ں امریکہ اور جنوبی کوریا کی طرف سے آٹھ ہفتے تک جاری رہنے والی مشترکہ مشقوں کے دوران جس میں ہزاروں فوجیوں نے حصہ لیا اور سب سے بڑی ٹیکنالوجی والے ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا عائد کی گئی ہیں ۔

وائٹ ہاؤ س کے ترجمان جو ش ارنسٹ نے ڈی پی آر کے پر زور دیا ہے کہ وہ ایسے اشتعال انگیز اقدامات اور بیانات سے گریز کرے جس سے صورتحال کے بگڑنے کا امکان ہو ۔

(جاری ہے)

ترجمان نے یہ بات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے دو مارچ کو پیانگ یانگ پر اپنی پابندیوں کی توسیع کے بعد دیا ہے تا ہم صبرو تحمل کا اطلاق محض ڈی پی آر کے پر نہیں ہونا چاہئے ، اس کا اطلاق ان پر زیادہ ہوتا ہے جن کا دعویٰ ہے کہ اس مسئلے کے بارے میں ” کہیں زیادہ مہذبانہ دماغ“ ہے ۔

ڈی پی آر کے پر سخت پابندیاں عائد کرنے کے لئے اتفاق رائے سے منظور کی جانے والی اقوام متحدہ کی قرارداد ملک کے جوہری اور میزائل پروگرام کا قلع قمع کرنے کیلئے بین الاقوامی برادری کی خواہش کا آئینہ دار ہے ، قرارداد میں کوریائی جوہری مسئلے کا پر امن حل تلاش کرنے کیلئے چین کی طرف سے کثیر الجہتی مذاکرات ،چھ جماعتی مذاکرات بحال کرنے کی اپیل کی گئی ہے تا ہم اضافی ذمہ داریاں ضروری طورپر بہتر نہیں ہیں ۔

وائٹ ہاؤس نے دباؤ ڈالنے کی کوشش کی ہے تا ہم اسے یاد رکھنا چاہئے کہ کہیں زیادہ دباؤ ضرورت سے زیادہ گنجائش کے بعد پھٹ سکتا ہے ،سب سے بڑی بد تر بات یہ ہے کہ کسی کے اپنے دھمکی آمیز طرز عمل کو نظر انداز کیا جارہا ہے ، بی ۔52بمبار طیاروں،جوہری توانائی سے چلنے والی اور حملہ کرنے والی آبدوز یو ایس ایس نارتھ کیرولینا اور جنوبی کوریا اور اس کے نواحی پانیوں میں جوہری توانائی سے چلنے والے سپر کیریئر جان سی سٹینس کی تعیناتی سے پہلے ہی سے خراب صورتحال مزید ابتر ہو گئی ہے ۔

دریں اثنا امریکی فوجی بیلسٹک میزائل شکن نظام ٹرمینل ہائی آرٹی چوڈ ایریا ڈیفنس ( تھاڑ ) کی جنوبی کوریا میں ممکنہ تعیناتی کسی بھی لحاظ سے ضرورت سے بڑھ کر ردعمل ہے ، یہ علاقے کی دفاعی ضروریات سے کہیں بڑھ کر ہے اور اس سے ہتھیاروں کی دوڑ شروع ہو جائے گی ،مزید برآ ں اس نظام سے علاقے کیلئے امن کہیں زیادہ مبالغہ آمیز ہو گا ۔