پریمئر تکافل کی اسلامی انشورنس سیکٹر میں3.4بلین روپے کی سرمایہ کاری تکافل انڈسٹریز پر کارپوریٹ سیکٹر اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کا اظہار ہے‘وقف فنڈ اسلامی معاشرے میں امدادباہمی کا بہترین شرعی طریقہ سے غربت کم کرنے میں مددملے گی

چیف ایگزیکٹوآصف عارف، عبدالحنان شادانی، میاں محمد ادریس،اعظم رشید ودیگر کی بات چیت

جمعرات 17 مارچ 2016 19:37

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔ 17 مارچ۔2015ء) اسلامی انشورنس کوسرکاری سرپرستی حاصل ہونے کے بعد ’تکافل‘ میں روایتی انشورنس ،کارپوریٹ سیکٹراوربڑے سرمایہ کاروں کی دلچسپی خوش آئند ہے۔عام کمیٹیوں کا مروجہ طریقہ کار غیر محفوظ جبکہ بعض جگہ شرعی رہنمائی نہ ہونے سے لوگ لاعلمی میں سودی نظام کے شکنجے میں آجاتے ہیں جبکہ تکافل ’وقف فنڈ‘ ہے جوامداد باہمی کا شرعی طریقہ ہے اس سے غربت کم کرنے میں مدد ملے گی۔

پریمیئر تکافل نے3.4بلین روپے کے اثاثوں سے توانائی، صحت، پراپرٹی، ایئرلائنز اور انجینئرنگ سمیت کئی منافع بخش شعبوں میں بڑی سرمایہ کاری کرکے کارپوریٹ سیکٹر، صنعتکاروں، تاجروں اور عام سرمایہ کاروں کا اعتماد حاصل کیا ہے۔ جواسٹیٹ بنک ، ماہرین معیشت اور دنیا بھر میں ممتاز شریعہ اسکالرز کی رہنمائی میں پاکستان کی تکافل انڈسٹری کے فروغ کیلئے کمربستہ ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کااظہار فیصل آباد میں پریمئر تکافل کی تعارفی تقریب سے چیف ایگزیکٹو محمد آصف عارف، سینئر نائب صدر محمد عبدالحنان شادانی، ملک فاروق مصطفےٰ، انٹرنیشنل شریعہ بزنس اسکالر مفتی ذیشان عبدالعزیز، چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ محمد کاشف صدیقی نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔سابق صدر فیڈریشن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز ،چیئرمین ستارہ گروپ آف انڈسٹریزمیاں محمد ادریس، چیئرمین آل پاکستان ٹیکسٹائل پراسیسنگ ایسوسی ایشن شیخ محمد سعید، سابق وزیر ومشیر وزیراعظم پاکستان سردار اعظم رشید،سابق صدر ایف سی سی آئی شیخ عبدالقیوم، شیخ محمد انیس، ڈاکٹر محمد زاہد اشرف سمیت کارپوریٹ سیکٹرکی اہم شخصیات ،صنعتکاراور تاجربھی بڑی تعداد میں موجود تھے۔

میاں محمد ادریس نے روایتی اور اسلامی انشورنس ’تکافل‘ کے درمیان فرق اور اس کی منفرد خصوصیات پر خصوصی بریفنگ لی جبکہ تعارفی تقریب میں موجود بزنس کمیونٹی نے پریمیئر تکافل کو سمجھنے کیلئے سوالات کیے۔پریمئر تکافل کے نمائندوں اور شریعہ اسکالر مفتی ذیشان عبدالعزیز نے بتایا کہ تکافل عقد معاوضہ نہیں بلکہ عقد تبرع ہے۔ تکافل میں سرپلس رقم کا حصہ ممبرز کو مل سکتا ہے جبکہ وقف فنڈ تمام ممبرز کی ملکیت ہوتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ تکافل کا مقصد نیکی کے کاموں اور کاروبار میں ایک دوسرے کا تعاون ہے خود کاروبار کرنا نہیں۔ تکافل ادارے صرف وکیل کا کردار ادا کرتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ تکافل سٹیٹ بنک کے مقرر کردہ شریعہ ایڈوائزرز کی نگرانی میں کیا جاتا ہے 2005سے ہر تکافل ادارہ تین شریعہ ممبرز رکھنے کا پابند ہوتا ہے۔ کاشف صدیقی نے پریمئر تکافل کے قانونی اور معاشی پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے بتایا کہ ری تکافل بھی کیا جاسکتا ہے اور تکافل کاباقاعدہ ممبر ہی اس کے تمام فوائد اٹھانے کا مجاز ہے۔ تقریب میں شرکت پر محمد آصف عارف اور عبدالحنان شادانی نے شہر بھر کے کارپوریٹ اداروں کے سربراہان، صنعتکاروں اور مختلف کاروباری تنظیموں کے عہدیداروں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ان کی آمداسلامی انشورنس تکافل پر اعتماد کا اظہار ہے۔

متعلقہ عنوان :