ایم کیو ایم کے قائد کیخلاف الزامات کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کی درخواست ناقابلِ سماعت قرار

جوڈیشل کمیشن تشکیل دینااور تحقیقات کراناحکومتی اختیار ہے،عدالت تفتیشی افسر کا کردار ادا نہیں کر سکتی،لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد حمید کے مقدمے کی سماعت کے دوران ریمارکس

جمعرات 17 مارچ 2016 19:44

لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔ 17 مارچ۔2015ء) لاہور ہائی کورٹ نے متحدہ قومی موومنٹ کے قائد کے خلاف الزامات کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کی درخواست ناقابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دی اور قرار دیا کہ جوڈیشل کمیشن تشکیل دینااور تحقیقات کراناحکومتی اختیار ہے،عدالت تفتیشی افسر کا کردار ادا نہیں کر سکتی۔جمعرات کے لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد حمید نے کیس کی سماعت کی۔

بیرسٹر علی گیلانی کی جانب سے دائر کی کی گئی آئینی پٹیشن پر موقف اختیار کیا گیا کہ مصطفی کمال سمیت ایم کیو ایم کو چھوڑنے والے تین رہنماؤں نے ایم کیو ایم کے قائد پر سنگین الزامات لگائے جن کی چھان بین کے لئے جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے۔ اس کے ساتھ مصطفی کمال سمیت دیگر رہنماؤں نے یہ بھی اعتراف کیا ہے کہ ایم کیو ایم کے قائد کے کہنے پر انہوں نے بہت غلط کام بھی کیے۔

(جاری ہے)

ان بیانات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مصطفی کمال سمیت تین رہنما بھی شریک ملزم ہیں۔ درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ ان الزامات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن تشکیل دیاجائے اور جب تک جوڈیشل کمیشن فیصلہ نہیں کرتا اس وقت تک ایم کیو ایم کے موجودہ اور سابق تمام رہنماؤں کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیا جائے۔عدالت نے قرار دیا کہ جوڈیشل کمیشن تشکیل دینااور تحقیقات کراناحکومتی اختیار ہے،عدالت تفتیشی افسر کا کردار ادا نہیں کر سکتی،عدالت نے درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔