لیاری ایکسپریس وے کے رکے ہوئے ٹریک پر کا م کا آغاز شہریوں کیلئے خوشخبری ہے ،گورنر سندھ

یہ کراچی کے شہریوں کا دیرینہ خواب تھا جس کی تکمیل کے لئے کام کا آغاز کر دیا گیا ہے،ڈاکٹرعشرت العباد خان کی میڈیا سے گفتگو

جمعرات 17 مارچ 2016 19:52

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔17 مارچ۔2016ء) گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے کہا ہے کہ لیاری ایکسپریس وے کے 2008 ء سے رکے ہوئے ٹریک پر کام کا آغاز کراچی کے شہریوں کے لئے ایک بڑی خو شخبری ہے کیونکہ اس کے دوسرے ٹریک کی تکمیل سے شہر یوں کو مزید بہتر سفری سہولیات میسر آئیں گی یہ کراچی کے شہریوں کا دیرینہ خواب تھا جس کی تکمیل کے لئے کام کا آغاز کر دیا گیا ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے لیاری ایکسپریس وے کے دوسرے ٹریک کے تعمیراتی کام کے آغاز کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ میر ممتاز جکھرانی ، صوبائی وزیر بلدیات جام خان شورو ، ایڈمنسٹریٹر کراچی روشن علی شیخ ، کمشنر کراچی آصف حیدر شاہ اور فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کے افسران بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

گورنر سندھ نے کہا کہ لیاری ایکسپریس وے کی تعمیر میں مختلف وجوہات کی وجہ سے تاخیر ہوتی رہی جن میں اس کے رائٹ آف وے کے حصول کے ساتھ ساتھ فنڈز کی عدم دستیابی بھی شامل تھی جس کے باعث ایک بہترین منصوبہ اتنے عرصہ تک التواء کا شکار رہا ۔ انہوں نے کہا کہ اب جبکہ اس کی راہ میں حائل تمام رکاوٹیں دور کرلی گئیں ہیں رائٹ آف وے کے حصول کے ساتھ ساتھ ایکسپریس وے پر واقع مکانات کے معاوضہ کا مسئلہ بھی حل کرلیا گیا ہے جس کے بعد آج سے اس پر تعمیراتی کام کا آغاز کیا جا رہا ہے جسے 18 ماہ میں مکمل کرلیا جائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ باقی رہ جانے والے 5.3 کلومیٹر پر تعمیراتی کام کی تکمیل سے ماری پور روڈ سے سہراب گوٹھ تک بھی مسافر اس منصوبے سے فائدہ اٹھاسکیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایکسپریس وے ٹریفک جام سمیت دیگر مسائل کے خاتمے کا بہترین ذریعہ ہے جس سے فاصلہ کم ہونے کے ساتھ ساتھ مختلف شاہراہوں کے ساتھ رابطہ اور وقت کی بچت بھی ممکن ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ امن و امان کی صورتحال میں بہتری کے بعد مجموعی ترقیاتی عمل کو تیز کیا جارہا ہے تاکہ شہریوں کو ہر شعبہ میں بنیادی سہولیات کے فراہمی کو ممکن بنایا جاسکے ۔

انہوں نے کہا کہ بھرپور توجہ نہ دیئے جانے کے باعث بنیادی سہولیات کا ڈھانچہ بری طرح متا ثر ہوا ہے جس کی بحالی کے لئے ضروری اقدامات کئے جا رہے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ابتدائی سروے میں15 ہزار مکانات شامل تھے جو کہ بعد میں مختلف دعوؤں کے باعث بڑھ گئے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ری سیٹلمنٹ میں کرپشن کی اطلاعات پر کارروائی کی جارہی ہے اور بد عنوانی میں ملوث پائے گئے افسران کو کسی بھی صورت میں معاف نہیں کیا جائے گا ۔

انہوں نے کہا اس ایکسپریس وے کی راہ میں مساجد ، امام بار گاہ ، چرچ اور قبرستان بھی تھے جنھیں متبادل جگہ منتقل کرنے میں وقت لگا اور عدالتی معاملات کے باعث بھی تاخیر ہوئی۔ اس موقع پر گورنر سندھ کو بتا یا گیا کہ 1.1 کلومیٹر کے رائٹ آف وے کا مسئلہ بھی جلد از جلد حل کرلیا جائے گا کیونکہ عدالت کی جانب سے اس ضمن میں اسٹے آرڈر کی مدت بھی ختم ہو چکی ہے ۔گورنر سندھ کو مزید بتایا کہ منصوبے کے آغاز کے لئے 45 ملین کے فنڈز ریلیز ہو چکے ہیں جبکہ باقی بھی جلد ریلیز کردیئے جائیں گے ۔ گورنر سندھ نے ایڈمنسٹریٹر کراچی روشن علی شیخ کو اس مسئلہ کو جلد از جلد حل کرنے کی ہدایت کی ۔

متعلقہ عنوان :