ملک میں کوئی ایسا قانون موجود نہیں جس کے تحت ہر 10 سال بعد مردم شماری کرانا لازمی ہو، افواج پاکستان سے مشاورت کے بعد مردم شماری کیلئے نئی تاریخ کا تعین کیاجائیگا، ایران پر امریکی پابندیاں ختم ہونے کے بعد تمام بنکوں کو نوٹسز جاری کر دیئے ، تجارت کیلئے اے سی یو میکنزم اوپن کر دیا گیاہے ، چائنا ہاربر انجینئرنگ کو پر نے بارہا نوٹسز کے باوجود 2 ارب روپے ٹیکس کی ادا ئیگی نہ کی، ایف بی آر نے800 ملین روپے کمپنی کے بنک اکاؤنٹس سے وصول کیے

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو سیکرٹری شماریات ڈویژن اور دیگر کی بریفنگ شماریات ڈویژن سے تمام معاملات پر تفصیلی معلومات حاصل کر کے تحریری سفارشات پیش کی جائیں گی، کمیٹی اجلاس میں فیصلہ

جمعرات 17 مارچ 2016 20:52

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔17 مارچ۔2016ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو آگاہ کیا گیا ہے کہ چین کی کمپنی چائنا ہاربر انجینئرنگ کو پر دس بار نوٹس کے باوجود 2 ارب ٹیکس کی ادا ئیگی نہ کرنے پر 8 سو ملین روپے کمپنی کے بنک اکاؤنٹ سے ایف بی آر نے وصول کیے گئے، ملک میں کوئی ایسا قانون نہیں ہے جس کے تحت دس سال کے بعد مردم شماری کرانی ضروری ہو، مردم شماری کیلئے نئی تاریخ افواج پاکستان کی مشاورت سے کی جائے گی، ایران پر امریکی پابندیاں ختم ہونے کے بعد تمام بنکوں کو نوٹسز جاری کر دیئے ہیں،ایران کے ساتھ ایکسپورٹ اور امپورٹ کی تجارت کے لئے اے سی یو میکنزم اوپن کر دیا گیاہے اور اس کے تحت یورو کرنسی میں ادائیگی کی جا سکتی ہے ۔

جمعرات کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم ایچ مانڈوی والا کی زیر صدار ت پارلیمنٹ ہاؤ س میں منعقد ہوا ۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں مردم شماری کے حوالے سے سی سی آئی کے فیصلے ،ایف بی آر کی آئی ٹی انڈسٹری پر ٹیکس ، سی این جی بسوں کی ایمپورٹ پر ٹیکس سے استثنیٰ ، کارپوریٹ بحالی بل 2015 کے علاوہ سینیٹر سسی پلیجو کے شماریات ڈویژن کے گورننگ کونسل اور فنکشنل بورڈ میں فاٹا سمیت صوبوں کی نمائندگی سمیت معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔

قائمہ کمیٹی کو شماریات ڈویژن کے سیکرٹری نے گورننگ باڈی اور فنکشنل بورڈ کے ممبران کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ گورننگ کونسل کے ممبران کی تقرری وفاقی وزیر خزانہ کرتے ہیں اور ان کی تقرری ضرورت کے مطابق عمل میں لائی جاتی ہے جس پر سینیٹر سسی پلیجو نے سندھ سے تقر ر کیے گئے ممبران پر تحفظات کا اظہار کیا ۔چیئرمین کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ شماریات ڈویژن سے تمام معاملات پر تفصیلی معلومات حاصل کر کے تحریری طور پر سفارشات پیش کی جائیں گی۔

رکن کمیٹی کامل علی آغا نے کہاکہ جو قرار داد پیش کی گئی تھی وہ تمام صوبوں کیلئے نہیں ہے اس میں بھی ترمیم کی جائے سینیٹر نزہت صادق نے کہا کہ ہر ادارے کا اپنا طریقہ کار اور میکنزم ہے ہمیں ملکی مفاد کو دیکھتے ہوئے معاملات کو دیکھنا چاہیے ۔مردم شماری کے ملتوی کے حوالے سے قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ سی سی آئی نے فیصلہ کیا تھا کہ مردم شماری فوج کی نگرانی میں ہوگی مگر فوج کے جوان ضرب عضب اپریشن میں مصروف ہیں موجود تعداد میں جوان فراہم نہیں کیے جاسکتے اس لئے مردم شماری کچھ عرصہ کیلئے ملتوی کر دی گئی ہے چیف شماریات آصف باجو ہ نے کہا کہ ملک میں کوئی ایسا قانون نہیں ہے کہ دس سال کے بعد مردم شماری کرائی جائے بہت سے ممالک میں مردم شماری ہوتی نہیں عام طور پر دنیا کے کچھ ممالک میں دس سال بعد مردم شماری ہوتی ہے مردم شماری کیلئے نئی تاریخ افواج پاکستان کی مشاورت سے کی جائے گی قومی افواج سے رابطے میں فوج کی دستیابی کے بعد مردم شماری کیلئے نئی تاریخ کا مسئلہ سی سی آئی میں لے جایا جائے گا ۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ لوگوں کو بتائے بغیر ان کے بنک اکاؤنٹ سے ایف بی آر ود ہولڈنگ ٹیکس کی مد میں پیسے لے جاتے ہیں اور ایک چین کی کمپنی چائینا ہاربر انجینئرنگ کے 8 سو ملین روپے بنک اکاؤنٹ سے ایف بی آر نے وصول کر لیے جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اس قانون کی شق 134 میں ترمیم کی سفارش بھی کی تھی ۔سینیٹر کامل علی آغا نے ود ہولڈنگ ٹیکس واپس لینے پر ایف بی آر رشوت طلب کرتا ہے ملک میں ٹیکس دینے والوں کو سہولیات دینے کی بجائے بھگانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔

جس پر ایف بی آر کے حکام نے کہا کہ بتائی گئی کمپنی کو دس نوٹس جاری کیے تھے وہ عدالت بھی گئے تھے پہلے نوٹس جاری کیا جاتا ہے اور پھر بنک سے ان کے پیسے لیے جاتے ہیں ۔سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ ڈاکہ زنی کی اجازت کسی کو نہیں دی جائے گی ۔جس پر قائمہ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ آئندہ اجلاس میں 138 سکیشن کے تحت کتنے لوگوں کے پیسے لیے گئے کتنے لوگ عدالتوں میں گئے کتنوں نے واپس لیے کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔

کارپوریٹ بحالی بل 2015 کے حوالے سے ایس ای سی پی کے حکام نے 31 مارچ 2016 تک رپورٹ پیش کرنے کی یقین دہانی کر دی ۔قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو ایران بنکوں کی بنکنگ کلیئر نگ یونین میں واپسی کے حوالے سے بتایا گیا کہ ایران پر امریکی پابندیاں ختم ہونے کے بعد تمام بنکوں کو نوٹسز جاری کر دیئے ہیں اور تفصیلی بریفنگ بھی دی ہے۔قائمہ کمیٹی نے میڈیا کو پریس ریلیز اور اشتہار دینے کی ہدایت کر دی ۔

انفارمیشن ٹیکنالوجی پر بھاری ٹیکسوں کے معاملے کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا گیا ایف بی آر کے حکام نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ کمپنیوں سے 8 فیصد اور نان کمپنیوں سے10 فیصد ٹیکس وصول کیا جارہا ہے اورآئی ٹی کی تمام سروسز پر 2 سے8 فیصد وصول کیا جارہا ہے جس پر قائمہ کمیٹی نے پاکستان سافٹ ویئر بورڈ سے تمام تفصیلات اور تجاویز طلب کر لیں تاکہ آئندہ اجلاس میں جائزہ لے کر فیصلہ کیا جا سکے اور ملک میں آئی ٹی کے شعبے کو فروغ دینے اور جانے والی کمپنیوں کی روک تھام کا تدارک کیا جا سکے ۔

قائمہ کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ پنجاب میں سی این جی کی بسوں کی درآمد پر ایک کمپنی سے ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے جبکہ دوسری کمپنی کو چھوٹ دی گئی ہے یہ امتیازی سلوک ملک میں سرمایہ کار ی کے فروغ میں رکاوٹ کاسبب بنے گا ۔ قائمہ کمیٹی کو بتایاگیا کہ 54 بسیں بی او آئی کے تحت ایمپورٹ کی گئی تھیں اور لوکل سطح پر چل رہی ہیں ان کو لاہور میں مختلف روٹس دیئے گئے ہیں یہ تمام غیر ملکیوں کی سرمایہ کار ی کے لئے 2011 میں ایمپورٹ ہوئی تھیں اور چیئرمین ایف بی آر نے ٹیکس نہ لینے کا وعد ہ بھی کیا تھا۔

350 نئی بسیں 2012 میں ویسے ہی امپورٹ کی گئیں اور انہیں ٹیکس کی چھوٹ دی گئی ہے جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ میرٹ پر کام کیا جائے اگر ایک کو چھوٹ دی گئی ہے تو دوسری کو بھی چھوٹ دینی چاہیے تھی۔ قائمہ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز مس عائشہ رضا فاروق، محمد طلحہ محمود، کامل علی آغا ، نزہت صادق اور سسی پلیجو کے علاوہ سیکرٹری شماریات ڈویژن ، چیف شماریات ، ایف بی آر کے حکا م سٹیٹ بنک کے حکام اور دیگر اعلیٰ افسران نے شرکت کی ۔