حکومت ترقی یافتہ ممالک کی طرح ملکی صارفین کے حقوق کے تحفظ کے لیے اقدامات لے رہی ہے پاکستان اسٹینڈرڈ ز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی

جمعرات 17 مارچ 2016 21:01

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔17 مارچ۔2016ء) سیکریٹری پاکستان اسٹینڈرڈ ز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی غلام عمر قاضی نے کہاہے کہ پاکستان میں صارفین کے حقوق کے تحفظ کے لیے ترقی یافتہ ممالک کی طرز پر اقدامات لیے جارہے ہیں میں یقین دلاتا ہوں بطور قومی اسٹینڈرڈ باڈی پاکستان اسٹینڈرڈ ز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی صارفین کے حقوق کے لیے پر عزم ہے ۔

جمعرات کو عالمی یومِ صارفین2016 کے موقع پر ہونے والے سیمینار میں انہوں نے ہیلپ ٹرسٹ کے بانی حمید میکر اور چیئر مین کنزیو مرس آئی پاکستان عمر غوری کی پاکستانی صارفین کے لیے خدمات کو سراہتے ہوئے ان کے لیے اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا اور ان کو پاکستان اسٹینڈرڈ ز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کی طرف سے اپنے بھر پور تعاون کا یقین دلایا۔

(جاری ہے)

سیمینار کا اہتمام ہیلپ ٹرسٹ اور کنزیو مرس آئی پاکستان نے پاکستان اسٹینڈرڈ ز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کے تعاون سے کیا تھا۔ سیمینار میں انجینیئر ایم ۔اے ۔جبار ممبر بورڈ PSQCA اور جسٹس ماجدہ رضوی نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ ان کے علاوہ حمید میکر چیئر مین ہیلپ لائن ٹرسٹ ، عمر غوری چیئر مین TCEP، مکیش کمار صوبائی سربراہ اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائیزز ڈیویلپمینٹ اتھارٹیSMEDA ، قاضی احمد کمال وائس چیئر مین سائٹ ایسو سی ا یشن ، سید نصر اﷲ کنٹرولر پیٹنٹس IPO پاکستان، مس عافیہ سلام اور کنزیومر وائس پاکستان کے صدر راسم خان نے خصوصی شرکت کی اور خطاب کیا ۔

دیگر خطاب کرنے والوں میں ابرار الدین ، ایس ۔ایم ذلفقار، اعظم شکیل ، زین العارفین، عبد السلام اور اشجان خان شامل ہیں۔ اپنے افتتاحی کلمات میں حمید میکر چیئر مین ہیلپ لائن ٹرسٹ نے کہا کہ آج عالمی یومِ صارفین2016 ساری دنیا کے ممالک میں منایا جارہا ہے جس کا مقصد صارفین کو ان کے حقوق سے آگاہی فراہم کرنا اور ان کو بااختیار بنانے کے لیے جدوجہدکرنا ہے۔

یہ دن ہرسال 15مارچ کو منایا جاتا ہے اور اس دن ساری دنیا میں صارفین تنظیمیں مختلف پروگرامز منعقد کرتی ہیں ۔ اس سال کا موضوع "اینٹی بائیوٹک سے اجتناب ہیـ" کیونکہ دنیا بھر میں اینٹی بائیوٹک کا بڑھتا ہوا رجحان تشویش ناک ہے خاص طور پر ذراعت میں اجناس کی پیداوار میں اضافے کے لیے اس کا استعمال ساری دنیامیں لوگوں کی صحت پر اپنے مضر اثرات مرتب کرے گا اور اگر اس کے سدباب کے لیے فوری اقدامات نہ لیے گئے تو مستقبل میں اس پر قابو پانا ممکن نہیں رہے گا ۔

چیئر مین کنزیو مرس آئی پاکستان عمر غوری نے کہا کہ عالمی یوم صارفین کے دن کو منانے کامقصد صارفین کو ان کے حقوق کے بارے میں خصوصی طور پر آگاہی دینا اور ان میں اپنے حقوق کے بارے میں شعور و آگہی پیدا کرناہے کیونکہ صارفین کو با اختیار بنائے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی ادارے صحت نے تمام ممالک کو خبردار کیا ہے کہ اینٹی بائیوٹک کا حد درجہ بڑھتا ہوا استعمال ہمیں اینٹی بائیوٹک ایرا میں لے جا رہا ہے جو ایک خطرناک رجحان ہے اور تمام دنیا کے ممالک کو اس پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

عمر غوری نے سیمینار کے اغراض و مقاصد کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ سیمینار میں شامل تمام NGO's متحد ہو کر پاکستانی صارفین کے ساتھ ہونے والی ہر نا انصافی کے خلاف مشترکہ طور پر جدوجہد کر تی رہی ہیں اور ان کا مقصدپاکستانی بازاروں میں فروخت ہونے والی ملاوٹ شدہ، غیر رجسٹرڈ اور جعلی اشیاء کی تیاری اور درآمد بند کروانا ہے۔کیونکہ یہ پاکستان کے عام لوگوں کی صحت و زندگی کا سوال ہے۔

عمر غوری نے اس حوالے سے صحافیوں کی سپورٹ اور ان کی صارفین کیلئے خدمات کو سراہتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا ۔ چیئر مین کنزیو مرس آئی پاکستان عمر غوری نے وزیر اعلیٰ پنجاب شہبازشریف کی جانب سے پنجاب اسمبلی میں میں صارفین کے حقوق کے تحفظ کے لیے قانون سازی اور ان پر فوری عملدرآمد کرانے پر ان کو بھر پور خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ کو بھی سندھ پروٹیکشن بل کی سندھ اسمبلی سے منظوری پر مبارکباد دی اور ان سے اس پر جلد عملدرآمد کا مطالبہ کیا ۔

اِس موقع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کنزیومر وائس پاکستان کے صدر راسم خان نے سندھ کنزیومر پروٹیکشن بِل کی منظوری کو سندھ کی تاریخ میں ایک سنگ میل قرار دیا۔انھوں نے کہا کہ اِ س بِل کی منظوری سے سندھ میں صارفین کی شکایات کے ازالہ کیلئے صوبے بھر میں کنزیومر کورٹ قائم کی جائیں گی اور اِس قانون کے تحت اشیاء و مصنوعات کی فروخت کے سلسلے میں کسی بھی تا جر یا کسی بھی دوسرے شخص کی جانب سے جھوٹی یا گمراہ کُن تشہیرپر قانون کے تحت تادیبی کاروائی ممکن ہوسکے گی خواہ تشہیر کیلئے وال چاکنگ ، سائن بورڈ، نیون سائن، پمفلیٹ کی تقسیم و اشاعت یا الیکٹرونک میڈیا کا سہارا لیا گیا ہوبِل کے بارے میں مزید معلومات دیتے ہوئے راسم خان نے کہا اِ س قانون کے تحت ایسی غیر معیاری اشیاء اور مصنوعات کی فروخت پر بھی کاروائی کے جائے گی جن پر انعامات یا دوسری مفت اشیاء کا لالچ دیا گیا ہو مزیداِ س قانون کے تحت اگر اشیا ء یا مصنوعات میں ملاوٹ یا ردوبدل پایا گیا تو سخت قانونی کاروائی ممکن ہو سکے گی ۔

راسم خان نے صارفین سے درخواست کی کہ وہ اِس قانون پر عملدرآمد کے لیے ہمارا ساتھ دیں انہوں نے حکومت سندھ سے درخواست کی کہ وہ فوری اس قانون پر عملدرآمد کے لیے حائل رکاوٹوں کو دور کر کے اس کے فوری نفاذکا اعلان کرے۔ سیمینار میں سرکاری آفیشلز، سول سوسائٹی کے ارکان اور کارپوریٹ سیکٹر کی معزز شخصیات نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :