حکومت کو پاکستان اور ایران کے درمیان تجارت کے دروازے کھلنے کا فائدہ اٹھانا چاہیے‘ زبیر طفیل

جمعرات 17 مارچ 2016 22:30

کراچی ۔ 17 مارچ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔17 مارچ۔2016ء) پاکستان اور ایران کے درمیان تجارت کے دروازے کھلنے کا فائدہ فوری طور پر ہماری حکومت کو اٹھانا چاہیے،اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے پاکستان اورایران کے مابین بینکنگ چینل کے آغاز کا اعلان خوش آئند ہے مگر تجارتی توازن اپنے حق میں رکھنے کیلئے وفاقی وزارت تجارت کو اقدامات کرنے ہونگے۔

یہ بات یونائٹیڈ بزنس گروپ(یو بی جی)کے جنرل سیکریٹری زبیر طفیل اور ترجمان گلزار فیروز نے جمعرات کو جاری اعلامیہ میں کہی۔ زبیر طفیل نے کہا کہ ایران ،مشرق وسطیٰ ،مغربی ایشیا اور وسطی ایشیا کا اہم ترین ملک ہے،پاکستان کے ساتھ ماضی میں ایران کے تجارتی تعلقات وسیع تھے مگر ایران پر مغربی دنیا کی جانب سے عائد اقتصادی پابندیوں نے پاک ایران تجارت کو متاثر کیا لیکن اب جبکہ امریکا اور یورپی برادری کی جانب سے ایران پر سے معاشی پابندیوں کے خاتمے کے بعد اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بھی ایران پر عائد پابندیاں ہٹالی ہیں اور بینکنگ چینلز کیلئے کوششوں کی ابتداء کی جارہی ہے تو کسی تاخیر کے بغیر ہمیں ایرانی مارکیٹوں تک رسائی حاصل کرنی ہوگی۔

(جاری ہے)

زبیر طفیل نے کہا کہ گزشتہ5 سال کے دوران پاکستان اور ایران کے مابین ہونے والی تجارت میں تجارتی توازن ایران کے حق میں رہا، 2009ء میں پاکستان کی ایران کو ایکسپورٹ 252ملین ڈالر تھی جبکہ پاکستان نے ایران سے 956ملین ڈالر کی اشیاء امپورٹ کیں، دوطرفہ تجارت میں اس سال پاکستان 704ملین ڈالر کے خسارے میں رہا،اسی طرح 2010ء میں بھی پاکستان کو ایران کے ساتھ دوطرفہ تجارت کا جھکاؤ ایران کے حق میں رہا کیونکہ پاکستان نے182ملین ڈالر کی ایکسپورٹ کے مقابلے میں 884ملین ڈالر کی ایکسپورٹ کی البتہ2011ء میں پاکستان اور ایران کے درمیان دوطرفہ تجارت متاثر ہوئی اور پاکستان کی ایران سے درآمدات304ملین ڈالر کی رہیں جبکہ برآمدات153ملین ڈالر کی ہوسکیں۔

2012 ء میں پہلی بار دوطرفہ تجارت میں پاکستان ایران پر حاوی نظر آیا اور پاکستان نے120ملین ڈالر کی درآمدات کے مقابلے میں142ملین ڈالر کی برآمدات کیں ور تجارتی توازن پاکستان کے حق میں رہا۔2013ء میں ایک بار پھر ایران سے پاکستان کو درآمدات بڑھ گئیں اور پاکستانی برآمدات میں کمی آئی ،پاکستان سے اس سال ایران کو 63ملین ڈالر کی برآمدات جبکہ ایران سے پاکستان کو168ملین ڈار کی درآمدات ہوئیں جبکہ2014ء میں بھی باہمی تجارت کا جھکاؤ ایران کے ہی حق میں رہا اور پاکستان نے 43 ملین ڈالر کی برآمدات کے مقابلے میں186ملین ڈالر کی درآمدات کیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر پچھلے پانچ برسوں کا تجارتی جائزہ لیا جائے تو پاکستان نے ایران کو تجارتی مواقعوں کے باوجود زیادہ فائدہ نہ اٹھا سکا اس کی بڑی وجہ امریکا اور یورپی برادری کی جانب سے ایران پر سے معاشی پابندیاں تھیں لیکن اب یہ پابندیاں ختم ہوچکی ہیں تو وفاقی وزیر تجارت انجینئرخرم دستگیر پاکستان ایران کے ساتھ دو طرفہ تجارت کو فروغ د ینے کیلئے ایران میں پاکستانی مصنوعات کی سنگل کنٹری نمائش کا انعقاد کرائیں تاکہ پاکستانی مینوفیکچررز ایرانی مارکیٹوں تک پاکستانی مصنوعات پہنچا کر دوطرفہ تجارت میں اپنا حصہ بڑھا سکیں۔

یو بی جی کے ترجمان گلزار فیروز نے کہا کہ پاکستان ایران کو لائٹ انجئینرنگ،گھریلو سامان،لیدر مصنوعات اور ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل برآمد کرسکتا ہے جبکہ پاکستانی دیگر مصنوعات بھی وسیع پیمانے پر برآمد کی جاسکتی ہیں تاہم برآمدات بڑھانے کیلئے ضڑوری ہے کہ پاک ایران سرحد پر منظم کنٹرول کے ذریعہ غیر قانونی تجارت پر قابو پایا جائے ۔ انہوں نے پاکستان اور ایران کے مابین بینکاری روابط کی بحالی سے توقع کا اظہار کیاکہ دونوں ہمسایہ ملکوں میں معمول کی تجارت اور کاروباری سرگرمیاں جلد شروع ہو جائیں گی اور ملکی برآمدات میں اضافے کا آغاز ہوجائے گا۔

متعلقہ عنوان :