بھارتیہ جنتا پارٹی کے راہنماءنے ”بھارت ماتا کی جئے“کا نعرہ نہ لگانے سے انکار پر اسدالدین اویسی کی زبان کاٹنے والے کے لیے ایک کروڑ روپے انعام کا اعلان کر دیا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 18 مارچ 2016 13:46

بھارتیہ جنتا پارٹی کے راہنماءنے ”بھارت ماتا کی جئے“کا نعرہ نہ لگانے ..

لکھنو (ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18مارچ۔2016ء) ہندوستان میں مسلمانوں کی بڑی جماعت کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی کے 'بھارت ماتا کی جئے' کا نعرہ نہ لگانے کے بیان پر حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنماءنے ان کی زبان کاٹنے والے کے لیے ایک کروڑ روپے انعام کا اعلان کر دیا۔ہندوستانی ریاست اتر پردیش میں بی جے پی کے رہنما شیام پرکاش دیویدی نے اعلان کیا کہ جو بھی اسد الدین اویسی کی زبان کاٹے گا اس کو ایک کروڑ روپے انعام دیا جائے گا۔

رپورٹ کے مطابق شایام پرکاش دیویدی نے انہیں غدار قرار دیتے ہوئے یہ تک کہہ دیا کہ اسد الدین اویسی کو ہندوستان میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔واضح رہے کہ مہارشٹرا میں 4 روز قبل ایک جلسے سے خطاب میں اسد الدین اویسی نے کہا تھا کہ اگر میرے گلے پر چھری بھی رکھ دیں تب بھی میں 'بھارت ماتا کی جئے' کا نعرہ نہیں لگاوں گا۔

(جاری ہے)

بعد ازاں انہوں نے اپنے بیان کی وضاحت بھی کر دی تھی کہ 'جئے ہند' کا نعرہ لگانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

ہندوستانی اخبار انڈین ایکسپریس نے رپورٹ کیا کہ اتر پردیش کی بی جے پی نے شیام پرکاش دیویدی کو اعلان کے فوری بعد پارٹی کے عہدے سے فارغ کر دیا جبکہ 15 دن کا اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کرتے ہوئے پارٹی رکنیت بھی معطل کر دی۔ہندوستان کے نشریاتی ادارے زی نیوز کے مطابق ہندو انتہا پسند جماعت راشٹریہ سوامی سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن مادھوکر بھگوت نے مطالبہ کیا کہ اسد الدین اویسی کی ہندوستانی شہریت ختم کی جائے۔

موہن مادھوکر بھگوت کا کہنا تھا کہ اسد الدین اویسی کو اپنے اس بیان کے بعد پاکستان چلے جانا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ جو بھی بھارت ماتا کی جئے کا نعرہ نہ لگائے ان کی ہندوستانی شہریت اور ووٹ کا حق ختم کر دینا چاہیے۔دوسری جانب دکن کرونیکل کی رپورٹ کے مطابق مہاراشٹرا کی حکومت نے لکھنو میں کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے جلسے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا، خیال رہے کہ ہندوستان کا دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویٰ ہے، ایک سال میں اب تک 6 بار ریاستی حکومت اسد الدین اویسی کو جلسوں کی اجازت دینے سے انکار کر چکی ہے۔