لاہور ہائیکورٹ نےپبلک کمپنیوں میں اراکین پنجاب اسمبلی کی تعیناتیوں کےخلاف دائر درخواست پر حکومت پنجاب اور بارہ اراکین پنجاب اسمبلی کو دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔جواب داخل نہ کرانے پر عدالت نے سرکاری وکیل کو جھاڑ پلا دی.

Umer Jamshaid عمر جمشید جمعہ 18 مارچ 2016 14:11

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔18 مارچ۔2016ء) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی اکبر قریشی نے کیس کی سماعت کی۔اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی محمود الرشید کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ آئین پاکستان کے تحت صوبائی حکومتیں عوام کی فلاح و بہبود ،جمہوریت اور اداروں کے استحکام کے لئے اپنے اپنے صوبوں میں بلدیاتی اختیارات بلدیاتی اداروں کو تفویض کرنے کی پابند ہیں۔

بلدیاتی انتخابات کے باوجود حکومت پنجاب آئین سے انحراف کرتے ہوئے ضلعی حکومتوں کے اختیارات استعمال کر رہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ صوبہ پنجاب پرائیوئٹ لمیٹڈ کمپنی بن چکا ہے جبکہ حکومت غیر آئینی طور پر خود کاروبار کرنے میں مصروف ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب نے ن لیگ کے اراکین اسمبلی کو عوامی کمپنیوں کا سربراہ بنا دیا ہے جو کرپشن اور لوٹ مار کے ذریعے حکومت پنجاب کے سیاسی مفادات کو تحفظ دے رہا ہے۔

(جاری ہے)

سرکاری وکیل نے جواب داخل کرنے کے لئے عدالت سے مہلت کی استدعا کی,,,, جس پر عدالت نے سرکاری وکیل کی سرزنش کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر جواب داخل کرنے کی ہدائت کر دی.عدالت نے درخواست میں فریق بنائے گئے،،رکن پنجاب اسمبلی حسین جہانیاں،کرن ڈار،ماجد ظہور سمیت بارہ اراکین اسمبلی کو پچیس مارچ کے لئے دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔