مہم جوئی اور طرز نو چین کی نئی معیشت کی آئینہ دار ہو گی یہ چینی معیشت کی روح ہے ، وزیر اعظم لی

جمعہ 18 مارچ 2016 16:38

بیجنگ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔18 مارچ۔2016ء) چینی وزیر اعظم لی کی جیانگ نے گذشتہ روز ختم ہونے والے سالانہ اجتماع میں چین کے اعلیٰ قانون سازوں کو بتایا کہ مہم جوئی اور طرز نو چینی معیشت کی روح ہے ۔ لی ژو سانگ نے جو کہ سوشل سائنسز کی چینی اکیڈمی ( سی اے ایس ایس ) سے وابستہ ماہر اقتصادیات ہیں شنہوا کو بتایا کہ ” شوانگ چوانگ “ دو اصطلاحات ہیں جو چینیوں میں مجموعی طورپر مشہورہیں اہم اقتصادی عبوری دور سے گزرنے اور پائیدار پیداوار برقراررکھنے کے قومی منصوبے کا حصہ ہیں ۔

سرکاری اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ چین میں گذشتہ سال مجموعی طورپر 4.4نئے کاروباری اداروں کا اندراج کیا گیا ،چین میں حالیہ برسوں میں کوئی کمپنی قائم کرنے کے لئے طریقہ ہائے کار کو انتہائی سہل بنادیا گیا ہے ، 2015ء میں چین نے مسلسل پانچویں سال دنیا میں پیٹنٹ کیلئے درخواستوں کی انتہائی زیادہ تعداد کا ریکارڈ قائم کیا ۔

(جاری ہے)

دریں اثنا تخلیقی نظریات کی حمایت کیلئے ملک میں وافر فنڈ موجود ہیں ، بیجنگ میں قائم تھنک ٹینک زیرو2آئی پی او ریسرچ سینٹر کا کہنا ہے کہ چین نے 2015ء میں 129.3بلین ژوان ( 20بلین امریکی ڈالر ) کی حد تک وینچر کیپیٹل فنڈنگ وصول کی جو کہ امریکہ کے بعد دوسرے نمبر پر ہے اور چینی حکومت تحقیق و ترقی میں اپنی سرمایہ کاری تخمینہ موجودہ 2.1فیصد سے 2020ء تک مجموعی قومی پیداوار کے 2.5فیصد تک بڑھانے کا ارادہ رکھتی ہے۔

37سالہ سرمایہ کار جیانگ پینگ جنگ ڈاؤ کے مشرقی ساحلی شہر میں آر گینک گاربیج پروسیسنگ فرم قائم کرنے کے لئے گذشتہ سال چین واپس آیا ، اب ان کی کمپنی ایسے پلانٹ کی تعمیر کیلئے جو روزانہ 1600ٹن فضلہ پراسس کر سکتا ہے ،اہم جنوبی شہر کے ساتھ مذاکرات میں مصروف ہے ۔ جیانگ نے کہا کہ یورپ کے مقابلے میں یہاں پر کمپنی چلانا کہیں زیادہ آسان ہے وینچر کیپیٹل سمیت کافی رقم ہے ،مارکیٹ بڑی ہے اور اعلیٰ پیمانے کے انسانی وسائل کی لاگت اب بھی کافی کم ہے ۔

ایک حالیہ پبلیکیشن میں عالمی مشاورتی ادارے میک کن سے نے کہا کہ چینی کمپنیاں کسٹمرنواز اور استعدادی نوعیت کی طرز نو جن میں صارفین کے الیکٹرانکس ، انٹرنیٹ سروسز اور لچکدار مینوفیکچرنگ شامل ہے ،اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کررہی ہیں تا ہم اس کے باوجود کافی کچھ کرنے کی ضرورت ہے ، متوسط طبقے میں اضافے جس کے بارے میں سوئٹزر لینڈ میں قائم فنانشل کمپنی کریڈٹ سوئی سی نے اندازہ لگایا ہے کہ ان کی تعداد گذشتہ سال 109ملین تھی کی بدولت معیاری مصنوعات اور خدمات کیلئے چینی صارفین کی مانگ پہلے سے کہیں زیادہ ہے اور چینی کاروباری ادارے ابھی بھی توقعات پر پورے نہیں اترتے ہیں ۔

سی اے ایس ایس کے ماہر اقتصادیات لی نے کہا کہ اعلی پیمانے پر بظاہر سپلائی قلت کے پیش نظر دنیا کے انتہائی گنجان آباد ملک کیلئے یہ ضروری ہے وہ سپلائی سائیڈ والی اصلاحات کرے اور طرز نو کو فروغ دے ۔ انہوں نے کہا کہ چینی سیاح غیر ملکی دوروں میں غیر ملکی مصنوعات بیمہ اور طبی خدمات پر کافی رقم خرچ کررہے ہیں اگر چینی کاروباری ادارے ان مانگ کو پورا کریں تو یہ چینی معیشت میں بہت بڑا اضافہ ہوگا ۔ عبوری دور کی خوش اسلوبی سے اور کامیاب اصول کیلئے چین اپنے موجودہ مینوفیکچرنگ سیکٹر ری ماڈ ل کرنے اور بوزوا سروسز سیکٹر کو فروغ دینے کیلئے کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کررہا ہے

متعلقہ عنوان :