محدود وسائل کے باوجود طبی میدان میں انقلابی جدتیں پاکستانی ڈاکٹرز کا عظیم کارنامہ ہیں‘چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ

دل کی بیماریوں میں اضافہ باعث تشویش ہے ،ہمارے ڈاکٹرز کیلئے بہت بڑا چیلنج بھی ہے‘جسٹس اعجاز الاحسن کا پاکستان لائیو کارڈیالوجی ورکشاپ کے افتتاحی سیشن سے خطاب

جمعرات 24 مارچ 2016 22:32

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔24 مارچ۔2016ء) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاہے کہ یہ بات باعث اطمینا ن ہے کہ محدود وسائل کے باوجود ہمارے ڈاکٹرز طبی میدان میں نئی نئی جدتیں لا رہے ہیں اور دور حاضر کے تقاضوں کو پورا کر تے ہوئے عوام کو طبی سہولیات مہیا کر رہے ہیں،دل کی بیماریوں میں اضافہ باعث تشویش ہے اور ہمارے ڈاکٹرز کیلئے بہت بڑا چیلنج بھی ہے۔

فاضل چیف جسٹس مقامی ہوٹل میں پاکستان سوسائٹی آف انٹر وینشنل کارڈیالوجی کے زیر اہتمام منعقدہ پاکستان لائیو کارڈیالوجی ورکشاپ کے افتتاحی سیشن سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی بھی موجود تھے۔فاضل چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہ انکے لئے بڑی خوشی اور مسرت کا باعث ہے کہ وہ پاکستان سوسائٹی آف انٹروینشنل کارڈیالوجی کے زیر اہتمام منعقدہ ورکشاپ کے افتتاحی سیشن سے خطاب کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان سوسائٹی آف انٹروینشنل کارڈیالوجی پاکستانی اور بیرون ممالک کے ڈاکٹروں کے درمیان رابطے کیلئے پل کا کردار ادا کر رہی ہے، جس سے امراض قلب کے ڈاکٹروں کے علم، مہارت اور سپیشلٹی میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس سوسائٹی کی جدوجہد کے ثمرات بہت جلد ہمارے سامنے آئیں گے اور قومی اور بین الاقوامی ڈاکٹرز نوجوان ڈاکٹروں کو امراض قلب کے میدان میں حوصلہ افزائی کریں گے۔

فاضل چیف جسٹس کا کہنا تھا اس نوعیت کی ورکشاپس طبی شعبہ سے وابسطہ افراد کے درمیان تجرباتی تبادلہ خیال کا اہم ذریعہ ثابت ہوتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ طبی شعبہ کے ماہر نہیں ہیں تاہم قلبی بیماریاں ایک بہت بڑا چیلنج بن چکی ہیں اور پاکستان میں کثیر تعداد میں افراد اس میں مبتلا ہیں۔ فاضل چیف کا کہنا تھا کہ دل کے امراض تیزی سے ہمارے ملک میں بالغ مردوں اور عورتوں میں موت اور معذوری کا سبب بن رہے ہیں جو کہ بہت خطر ناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاج اور روک تھام کی حکمت عملی سست روی کا شکا ر ہے۔ ہائی بلڈ پریشر اور کولیسٹرول سے متعلق تعلیم ، احتیاطی تدابیر اور ضروری ادویات تک رسائی اہم مسائل ہیں، جن کا حل بہت ضروری ہے۔فاضل چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اپنے مستقل کو محفوظ او ر صحت مند بنانے کیلئے ہیلتھ کیئر سسٹم کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر اور مریض کے درمیان تعلق کو بہتر بنانا ہوگا۔

انہوں نے کہالوگوں کو صحت مند خوراک کو اپنانا ہوگا اور ورزش کو اپنی روزمرہ زندگی میں شامل کرنے سے ہم امراض قلب سمیت بہت سے بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ امراض قلب سے متعلق عوامی آگاہی مہم پر بھی کام کرنا ہوگا تاکہ لوگوں کو انکے لائف سٹائل کو تبدیل کرنے کے حوالے سے معلومات دی جا سکیں۔فاضل چیف جسٹس کا کہنا تھا ان تمام مقاصد کیلئے ایسی ورکشاپوں، سیمینارز منعقد کرنے ہونگے اور ویب سائٹس پر بھی کام کرنا ہوگا۔فاضل چیف جسٹس نے ورکشاپ کے آرگنائزرز کے کام کو سراہا اور ان کے اس اقدام پر خراج تحسین پیش کیا۔

متعلقہ عنوان :