پنجاب اسمبلی میں گلشن اقبال پارک میں دہشتگردی کے المناک واقعہ پر مذمتی قراردا متفقہ طور پر منظور

پولیس نے 164، کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ نے 33اور مشترکہ 149آپریشنز کئے گئے جس میں 12940افراد کو حراست میں لیا گیا جن میں تحقیقات کے بعد 410کو باقاعدہ گرفتار کر لیا گیا ہے ،لاہور سمیت صوبے کی مختلف آبادیوں میں حد بندی کر کے سرچ اور شناخت کیلئے آپریشن کیا جائے گا،صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ خان

بدھ 30 مارچ 2016 22:43

لاہور۔29 مارچ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔30 مارچ۔2016ء ) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں گلشن اقبال پارک میں ہونیوالے دہشتگردی کے المناک واقعہ پر مذمتی قراردا کی متفقہ منظوری ۔صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ خان نے ایوان میں پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ سانحہ گلشن اقبال پارک کے بعد انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر آپریشنز کو مزید منظم ، تیز اور ان کی تعداد بڑھانے کا فیصلہ کر کے اس پر عملدرآمد شروع کر دیا گیا ہے ،اب تک پولیس نے 164، کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ نے 33اور مشترکہ 149آپریشنز کئے گئے جس میں 12940افراد کو حراست میں لیا گیا جن میں تحقیقات کے بعد 410کو باقاعدہ گرفتار کر لیا گیا ہے ،لاہور سمیت صوبے کی مختلف آبادیوں میں حد بندی کر کے سرچ اور شناخت کیلئے آپریشن کیا جائے گا اور اس تکلیف پر عوام سے پیشگی معذرت خواہ ہوں ۔

(جاری ہے)

پنجاب اسمبلی کا اجلاس پہلے روز اپنے مقررہ وقت دو بجے کی بجائے ایک گھنٹہ 33منٹ کی تاخیر سے اسپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال کی صدارت میں شروع ہوا ۔ اجلاس کے آغاز پر سانحہ گلشن اقبال میں جاں بحق ہونے والوں کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی جبکہ دھماکے میں جاں بحق ہونے والے مسیحیوں کیلئے سب نے کھڑے ہو کر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی ۔ ایوان میں معمول کی کارروائی کو معطل کر کے اس سانحے پر اظہار خیال پر اتفاق ہونے پر صوبائی وزیر قانون نے اظہار خیال اور پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا کہ معصوم بچوں اور نہتی عورتوں پر حملہ کرنے والے انسان نہیں بلکہ بد ترین درندے ہیں ۔

ہماری مسلح افواج نے بے پناہ قربانیاں دے کر شمالی اور جنوبی وزیرستان میں دہشٹگردوں کی محفوظ پناہ گاہیں اور نو گو ایریا زکو نیست و نابود کیا اور اب وہاں ان کی کمین گاہیں موجود نہیں ۔ پنجاب او ردوسرے صوبوں میں ان کی کمین گاہوں کو نیست و نابود کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگرد بظاہر عام شہریوں کی طرح گلی محلوں میں موجود ہیں ،ان میں ایسے پڑھے لکھے اور اچھے پروفیشن میں کام کر رہے تھے لیکن جب ان سے تحقیقات کی گئیں تو پتہ چلتا ہے کہ ان کاکہاں کہاں رابطہ ہے اور یہ کس طرح معاون ثابت ہو رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر آپریشنز پہلے بھی ہو رہے تھے لیکن اب ان آپریشنز کو مزید منظم ،تیز کرنے اور ان کی تعداد کو آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور جو گلی محلوں میں موجود رہ کر اندر سے درندوں سے ملے ہوئے ہیں اور انکے آلہ کار بنے ہوئے ہیں ان کی گرفتار ی کیلئے انٹیلی جنس ایجنسیز او رلاء انفورسمنٹ ایجنسیز بھرپور طریقے سے عمل پیرا ہیں ۔

انہوں نے بتایا کہ گلشن اقبال واقعہ کے بعد اب تک پولیس نے 164،سی ٹی ڈی نے 33جبکہ ایسے آپریشنز جنہیں دوسری ایجنسیز نے لیڈ کیا یا مشترکہ طور پر کیے گئے ان کی تعداد 149ہے اور ان آپریشنز کے نتیجے میں 12940لوگوں کوحراست میں لیا گیا اور تحقیقات کے بعد 410لوگوں کو باقاعدہ گرفتار کر لیا گیا ہے اور ان کی سکریننگ کا عمل جاری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ خود کش بمبار نے پہلے کسی اور مقام کو ہدف بنانے کی کوشش کی ہو تاکہ اسکے زیادہ اثرات پھیلیں۔

خود کش بمبار نے کنہڑ یا علاقہ غیر سے وہاں لینڈ نہیں کیا یقینا وہ کہیں ٹھہرا ہو گیا اسے کسی نے سہولت دی ہو گی جسکے بعد اس نے وہاں بربریت کامظاہرہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ اب صوبہ بھر میں انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر مختلف آبادیوں کی حد بندی کر کے سرچ اور شناخت کیلئے آپریشنز کئے جائیں گے یقینا اس سے لوگوں کو پریشانی لا حق ہو گی لیکن دہشتگردوں اور انکے سہولت کاروں کی بیخ کنی کیلئے اس کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں اور میں اس کے لئے عوام سے پیشگی معذرت چاہتا ہوں اوریہ بھی ایک قربانی ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ اس عمل کے دوران ایک مقام پر مزاحمت ہوئی اور پانچ دہشتگرد مارے گئے جن سے اسلحہ اور دیگر مواد ملا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ دہشتگردی کی براہ راست کارروائیوں میں ملوث جیٹ بلیک ٹیرر سٹ اس سال 24مارے گئے جبکہ 2015ء میں یہ تعداد 88تھی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ جنگ ہماری بقاء کی جنگ ہے ۔ دہشتگردی کے خلاف حکومت زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر عمل پیرا ہے ۔

یہ کسی حکومت ، اپوزیشن کا نہیں بلکہ سب کا مشترکہ آپریشن ہے ۔اس معاملے میں کسی کی سوچ مختلف اور منفی نہیں ہو سکتی ۔ انہوں نے کہا کہ بعض لوگ غلط فہمی یا نا دانستگی کی بنیاد پر آپریشن سے متعلق باتیں پھیلا رہے ہیں کہ فلاں کو آن بورڈ نہیں لیا گیالیکن میں بتانا چاہتا ہوں کہ اس حوالے سے اداروں میں کوئی تفریق نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ قومی یکجہتی کے بغیر اس آپریشن او رجنگ کو جیتنا مشکل ہے اور ہمارے پاس اس جنگ کو جیتنے کے سوا کوئی اور آپشن نہیں۔

اس موقع پر حکومتی رکن حنا پرویز بٹ نے چارٹرڈ آف ڈیمانڈ پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت تمام مدارس کو ریگولیٹ کرے ، مساجد کا نصاب حکومت ترتیب دے اور جمعہ کے اجتماعات کیلئے خطبے کا متن حکومت کی طرف جاری ہونا چاہیے ۔ فائزہ احمد ملک ، میاں محمد رفیق ، شنیلا روت ، احمد خان بھچر ، نبیلہ حاکم علی ،اعجاز خان ، ملک محمد علی کھوکھر، آصف محمود ، ارشد ملک اور دیگر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں سب متحد ہیں ۔لسٹ میں موجود تمام اراکین کے اظہار خیال کے بعد اسپیکر نے اجلاس آج جمعرات صبح دس بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔