Live Updates

عمران خان شوکت خانم کے کئی ملین ڈالرز بیرون ملک انوسٹ کر چکے ہیں، پاناما لیکس کی معلومات 18 سال پرانی ہیں، حکومت نے کمیشن بنا دیا ہے، پی ٹی آئی سمیت تمام الزامات لگانے والے کمیشن میں پیش ہو کر شواہد دیں،عمران خان نے 1980ء سے لے کر 2002ء تک ٹیکس ادا ہی نہیں کیا

چئیرمین نجکاری کمیشن محمد زبیر، وزیر مملکت کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری اور دانیال عزیز کا مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب

بدھ 6 اپریل 2016 22:32

اسلام آباد ۔ 6 اپریل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔06 اپریل۔2016ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے تحریک انصاف کے چئرمین عمران خان کی جانب سے زکواة، صدقات اور چندے کے کئی ملین امریکی ڈالر آف شور کمپینوں کے ذریعے انوسٹ کی گئی رقم ڈبونے کے مصدقہ شواہد پیش کردیئے ہیں، عمران خان کی بیرون ملک سرمایہ کاری کی کمپنی میں بھارتی سمیت کئی غیر ملکی شامل ہیں، آنے والے چند دنوں میں عمران خان، جہانگیر ترین اور ٹاپ لیڈر شپ کے ٹیکسز کے حوالے سے بھی عوام کو آگاہ کریں گے، عمران خان بتائیں کہ ملک کے اندر جہانگیر ترین اور ملک کے باہر ملک ریاض کا جہاز استعمال کرنے کیا مقاصد ہیں، پاناما لیکس کی معلومات 18 سال پرانی ہیں، حکومت نے کمیشن بنا دیا ہے، پی ٹی آئی سمیت تمام الزامات لگانے والے کمیشن میں پیش ہو کر شواہد دیں، عمران خان نے 1980ء سے لے کر 2002ء تک ٹیکس ادا ہی نہیں کیا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار چئیرمین نجکاری کمیشن محمد زبیر، وزیر مملکت کیپیٹل ایڈمنسٹریشن اینڈ ڈویلمپنٹ ڈویژن ڈاکٹر طارق فضل چوہدری اور ایم این اے دانیال عزیز نے یہاں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید، پارلیمانی سیکرٹری اطلاعات و نشریات محسن شاہ نواز رانجھا، پارلیمانی سیکرٹری امور داخلہ مریم اورنگزیب بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔

دانیال عزیز نے بتایا کہ پاکستان میں جب کسی کو آف شور کمپنیوں کا پتہ ہی نہیں تھا تو اس وقت عمران خان نے آف شور کمپنیاں ایجاد کرتے ہوئے شوکت خانم ہسپتال کے بورڈ آف ڈائریکٹروں جن میں انوسمنٹ کمیٹی کے رکن امیتاز حیدری، ان کے صاحبزادے ذائق حیدری اور یشونت ڈیسائی کے ذریعے آف شور کمپنیوں کو استعمال کرتے ہوئے عمان میں انوسمنٹ ظاہر کی اور یہ بھی کہا گیا کہ یہ رقم انڈوومنٹ کے پیسے ہیں، یہ زکواة، صدقات کے پیسے نہیں ہیں، حقیقت تو یہ تھی کہ اسی وقت شوکت خانم ہسپتال کے جنرل فنڈز جو زکواة، صدقات اور چندے کے لئے مخصوص تھا، سے انڈوومنٹ اکاؤنٹ میں 2010ء تک 100 ملین ڈالر سے زائد رقوم منتقل کی گئی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ بات بھی معاملات کو مشکوک کرتی ہے کہ شوکت خانم ہسپتال کی ویب سائیٹ پریشونت ڈیسائی کی کوئی تفصیلات نہیں ہیں، انکا پیج باکل خالی دکھایا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ شوکت خانم ہسپتال کی اپنی آڈٹ رپورٹس میں بیرون ملک رقوم انوسٹ کرنے کے حوالے سے دو الگ الگ کہانیاں درج ہیں، دونوں رپورٹس میں تضاد ہے، یشونت ڈیسائی کے ساتھ جو کمپنیاں منسلک ہیں، وہ جلال آباد، بھارت اور کئی ممالک میں آف شور کمپنیوں کے ذریعے سرمایہ کاری کرتی رہی ہیں۔

شوکت خانم کی ایک آڈٹ رپورٹ میں کیا گیا ہے کہ زمین خریدتے وقت زمین کی ویلیو مناسب طریقے سے نہیں لگائی گئی، اس مد میں 18 کروڑ کا خسارہ ہوا ہے اورعمران خان نے تو یہ بھی یقین دہانی کرائی تھی کہ اگر یہ خسارہ پورا نہ کرسکے تو 31 جولائی 2015ء تک اپنی جائیدار فروخت کر کے خسارہ پورا کروں گا۔انہوں نے کہا کہ ہم عمران خان سے پوچھتے ہیں کہ اب تک وہ یقین دہانی پوری کیوں نہیں کی اور کب اپنا گھر فروخت کرکے یہ نقصان پورا کریں گے۔

دانیال عزیز نے بتایا کہ 13اپریل2012ء کو پاناما لیکس میں دی گئی معلومات اخبار میں شائع ہو چکی ہیں اور اس پر عبدالرحمان ملک نے تو عدالت میں جانے کا اعلان کیا تھا، عبدالرحمان ملک بتائیں کہ اس وقت بطور وزیر داخلہ عدالت میں کیوں نہیں گئے، یہ ساری معلومات 18سال پرانی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے کمیشن بنا دیا ہے، پی ٹی آئی سمیت تمام الزامات لگانے والے کمیشن میں پیش ہو کر شواہد دیں۔

وزیر مملکت کیپیٹل ایڈمنسٹریشن اینڈ ڈویلپمنٹ ڈویژن ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ مخصوص گروہ کی جانب سے سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا پر غیر مصدقہ دستاویزات ڈاؤن لوڈ کر کے عوام کو دکھا کر بے وقوف بنا یا جارہا ہے، اگر کسی کے پاس شریف فیملی کے ثبوت ہیں تو وہ عدالتی کمیشن میں لے جائے، کمیشن ان شواہد پر فیصلہ دے گا، پھر دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا، جس طرح پہلے بنائے گئے کمیشن نے حقائق کے مطابق فیصلے دیئے ہیں، اسی طرح یہ جوڈیشل کمیشن بھی فیصلہ دے گا۔

چئیرمین نجکاری کمیشن محمد زبیر نے کہا کہ حکومتی ٹیم عمران خان، جہانگیر ترین اور ٹاپ لیڈر شپ کے ٹیکسز کے حوالے سے حقائق عوام کے سامنے رکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات بھی کسی سے چھپی ہوئی نہیں ہے کہ 1980ء سے لے کر 2002ء تک عمران خان نے ٹیکس ادا ہی نہیں کیا اور 2002ء میں الیکشن میں حصہ لینے کیلئے ٹیکس ریٹرن جمع کرانے شروع کرائے تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات ہماری سمجھ سے بالاتر ہے کہ عمران خان جب پاکستان کے اندر کسی شہر کا سفر کرتے ہیں تو وہ جہانگیر ترین کے جہاز پر مفت سفر کرتے ہیں اور کلکتہ ریاض ملک کے جہاز میں پھرتے رہے، اس کے کیا مقصد ہیں، قوم اس کا جواب بھی سننا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے آج تک اپنی آمدن کے بارے میں نہیں بتایا۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات