Live Updates

عمران خان کاپانامہ لیکس پر چیف جسٹس کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن کے قیام کا مطالبہ،وزیراعظم کی فیملی نے اگر چوری نہیں کی تو وہ اپنے اثاثے ڈیکلیئر کریں، سب سے پہلے میرااور شوکت خانم ہسپتال کا احتساب کیا جائے،شفاف تحقیقات نہ ہوئیں تو ہمارے پاس سوائے سڑکوں پر آنے کے کوئی اور آپشن نہیں ہوگا،چیئرمین تحریک انصاف کاقومی اسمبلی میں خطاب

جمعرات 7 اپریل 2016 22:03

عمران خان کاپانامہ لیکس پر چیف جسٹس کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن کے ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔07 اپریل۔2016ء) پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان نے پانامہ لیکس کے معاملے پر چیف جسٹس کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن کے قیام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سب سے پہلے ان کا اور شوکت خانم ہسپتال کا احتساب کیا جائے،اگر شفاف تحقیقات نہ ہوئیں تو ہمارے پاس سوائے سڑکوں پر آنے کے کوئی اور آپشن نہیں ہوگا۔

قومی اسمبلی میں پاناما لیکس پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے چئیرمین عمران خان کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس میں شوکت خانم ہسپتال اور بنی گالہ کے گھر کا کہیں ذکر نہیں مگر حکومتی وزرا کو نجانے یہ کہاں سے نظر آگئے۔ اگر نام آیا ہے تو وزیراعظم کی فیملی کا نام آیا ہے۔ ملک کا وزیراعظم لیڈر شپ دیتا ہے ہم پوچھتے ہیں تو یہ الٹا الزام لگاتے ہیں۔

(جاری ہے)

اگر میرے ہسپتال میں کوئی غلط کام ہوا ہے تو اسے پکڑا تو حکومت کا کام تھا انہیں اسی وقت خیال آیا جب وزیراعظم کی چوری پکڑی گئی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ جب میری حکومت آئی تو میں کسی کو نہیں چھوڑوں گا سب کو پکڑوں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی موجودگی میں ایک وزیر کی طرف سے میرے خلاف غیرپارلیمانی زبان استعمال کی گئی۔ وزیراعظم معسوم بنے بیٹھے رہے اگر یہ لوگ جھوٹے الزام لگاتے ہیں تو سچ کا سامنا کرنا بھی سیکھیں۔ عمران خان نے کہاکہ شوکت خانم وہ ہسپتال ہے جہاں پر 70 فیصد غریبوں کا مفت علاج ہوتا ہے جس پر ساڑھے تین سو کروڑ روپے کا خرچہ آتا ہے۔

وزیر کہتے ہیں کہ تین ملیں ڈالر ڈوب گئے وہ تو کب کے واپس آچکے ہیں الزام لگانے سے قبل ایک فون ہسپتال کی انتظامیہ کو کرکے حقیقت تو جان لیتے۔ اگر یہ بند ہوگیا تو کیا ان کے پاس اس طرح کا کوئی دوسرا ہسپتال ہے۔ عمران خان نے کہاکہ ہسپتال کیلئے 40 فیصد فنڈ بیرون ملک سے آتے ہیں۔ تمام حساب کتاب اوپن ہے جہاں پر باہر ہونے والا ایک ہزار روپے کا علاج سو روپے میں ہوجاتا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی فیملی نے اگر چوری نہیں کی تو وہ اپنے اثاثے ڈیکلیئر کریں یہ فیصلہ کن لمحہ ہے 2005 میں ملکی قرضہ 5 ٹریلین روپے تھا تو اب یہ 21 ٹریلین ہوگیا ہے۔ ہمیں ٹیکس کا نظام ٹھیک کرنا ہوگا۔ آزاد اور خود مختیار نیب کا ادارہ بنانا ہوگا پھر ہی ہم باعزت ملک بن سکتے ہیں عمران نے کہاکہ پاناما لیکس کی تحقیقات چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن سے کروائی جائیں جس میں فارنزک مارہین اور بین الاقوامی آڈٹ فرم بھی معاونت کریں سچ جاننا ہے تو ہمیں بھارت کی طرز کا کمیشن بنانا پڑے گا اگر ایسا نہ ہوا تو ہمارے پاس سوائے سڑکوں پر آنے کے کوئی چارہ نہیں ہوگا یہ ہی جمہوریت کا تقاضا ہے عمران خان نے خود کو احتساب کے لئے پیش کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے انکے اور انکے ہسپتال سے متعلق تحقیقات کی جائیں پھر کسی اور کا احتساب کریں۔

عمران خان نے کہاکہ وزیراعظم خود کو احتساب کے لئے پیش نہیں کریں گے تو انکے پاس کوئی اخلاقی جواز باقی نہیں رہے گا۔ حکومت سوئس بنکوں سے 2 سو ارب ڈالر واپس کیوں نہیں لاتی دبئی میں ہونے والی ساڑھے سات ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی تحقیقات کیوں نہیں کرتی اصل وجہ یہ ہی ہے کہ ان کے پاس کوئی اخلاقی جواز ہی نہیں ہے۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات