لاہور،محکمہ کی جانب سے غلط جوابات دینے و پارلیمانی سیکرٹریز کی شکایات پر ڈپٹی سپیکر سردار شیر علی گورچانی کی رولنگ

پنجاب اسمبلی سیکر یٹریٹ کو فوری طور پر وزیر اعلیٰ کو خط لکھنے کی ہدایت

جمعہ 8 اپریل 2016 22:46

لاہور۔8 اپریل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔08 اپریل۔2016ء ) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں ڈپٹی سپیکر سردار شیر علی گورچانی نے پارلیمانی سیکرٹریز کی شکایات پر رولنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب اسمبلی سیکر یٹریٹ فوری طور پر وزیر اعلیٰ کو خط لکھے اور وزیر اعلیٰ پنجاب تمام سرکاری محکموں کو تحاریک التوائے کار کے درست جوابات دینے اور پارلیمانی سیکرٹریز سے تعاون اور کوآرڈی نیشن کے احکامات جاری کریں،غلط جوابات آنے پر محکموں کیخلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی ،اجلاس کے دوران حکومتی رکن اسمبلی محمد ارشد ملک نے انکشاف کیا کہ قطب شہانہ پل کسی اور مقام پر بننا تھا لیکن ایک بیورو کریٹ نے زمین خریدی اور اس کیلئے سب کچھ تبدیل کر دیا گیا ،جس سے کروڑوں ، اربوں کی زمین پانی کے کٹاؤ کی نذر ہو گئی ہے ،اس لئے اس کی انکوائری کیلئے کمیٹی بنائی جائے ۔

(جاری ہے)

پنجاب اسمبلی کااجلاس گزشتہ روز اپنے مقررہ وقت نو بجے کی بجائے ایک گھنٹہ چار منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی اسپیکر سردار شیر علی گورچانی کی صدارت میں شروع ہوا ۔ اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری نعیم اختر بھابھانے محکمہ مواصلات و تعمیرات سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ۔ پارلیمانی سیکرٹری نعیم اختر نے کہا کہ میاں اسلم اقبال اسے سیاسی ایشو بنا رہے ہیں، یہ پرویز الٰہی اور (ق) لیگ کا کمیشن والا دور نہیں ، اس وقت واقعی کمیشن چلتی تھی، اب محمد شہباز شریف کا دور ہے ، کمیشن نہیں چلتی ،جس پر حکومتی بنچوں پر بیٹھے اراکین نے انہیں ڈیسک بجا کر زبردست داد دی ۔

پارلیمانی سیکرٹری نے کہا کہ ان لوگوں کو صرف اس لئے تکلیف ہو رہی ہے کہ مسلم لیگ (ن ) کیوں یہ منصوبے بنا رہی ہے ۔ڈپٹی اسپیکر نے امجد علی جاوید کے دو سوالات تسلی بخش اور مکمل جوابات نہ آنے پر موخر کردئیے ۔ حکومتی رکن محمد ارشد ملک ایڈووکیٹ نے کہا کہ قطب شہانہ پل کی سمت تبدیل کی گئی جس سے کروڑوں ،اربوں روپے کی اراضی پانی کے کٹاؤ کی نذر ہو گئی ۔

یہ پل بننا کسی اور مقام پر تھا لیکن بیورو کریٹ نے زمین خریدی تھی اس لئے سب کچھ تبدیل کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس کی غلط ہائیڈرالک سٹڈی کرائی گئی ، میرا مطالبہ ہے کہ اس پر کمیٹی بنائی جائے اور اس کے حقائق سامنے لائے جائیں جس پر ڈپٹی اسپیکر نے انہیں کہا کہ آپ اس پر تحریک التوائے کار لے آئیں ۔اس موقع پر چوہدری اشرف علی انصاری ، خدیہ عمر اور بسمہ چوہدری نے تحاریک التوائے پیش کیں جنہیں جوابات نہ آنے پر موخر کر دیا گیا ۔

ڈپٹی اسپیکر سردار شیر علی گورچانی نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی سیکرٹریز کی محکموں کی طرف سے جوابات کے حوالے سے شکایات موصول ہو رہی ہیں۔ انہوں نے اسمبلی سیکرٹریٹ کو ہدایت کی کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کوخط ارسال کیا جائے کہ وہ تمام محکموں کو پابند کریں کہ پارلیمانی سیکرٹریز کے سوالات کے درست جوابات اور ان سے تعاون اورکوآرڈی نیشن کی جائے ۔ اگر محکموں کی طرف سے غلط جوابات دئیے گئے تو سخت کارروائی کی جائے گی ۔