ماضی میں کرپشن ختم کرنے کی آڑ میں سیاست اور سیاست کی آڑ میں کرپشن کی جاتی تھی، اب وہ دور نہیں رہا، مشرف دور میں ایسا کام ہوا کہ کسی کو کرپشن کا ریکارڈ ہی نہیں مل سکا، کرپشن اور بدعنوانی کا خاتمہ ہماری حکومت کا قومی ایجنڈا ہے‘ کوئی ایسا قانون اور احتساب کا عمل واضح کرنا چاہیے جو سب کیلئے قابل قبول ہو، کرپشن کے خاتمے کیلئے ملک میں جمہوریت کا تسلسل ضروری ہے

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید کی مختلف ٹی وی چینلز سے گفتگو

منگل 19 اپریل 2016 22:32

اسلام آباد ۔ 19 اپریل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔19 اپریل۔2016ء) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ ماضی میں کرپشن ختم کرنے کی آڑ میں سیاست اور سیاست کی آڑ میں کرپشن کی جاتی تھی، اب وہ دور نہیں رہا، مشرف دور میں ایسا کام ہوا کہ کسی کو کرپشن کا ریکارڈ ہی نہیں مل سکا، کوئی ایسا قانون اور احتساب کا عمل واضح کرنا چاہیے جو سب کیلئے قابل قبول ہو، کرپشن اور بدعنوانی کا خاتمہ ہماری حکومت کا قومی ایجنڈا ہے‘ کرپشن کے خاتمے کیلئے ملک میں جمہوریت کا تسلسل ضروری ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی پریس کانفرنس کے بعد مختلف ٹی وی چینلز سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ کرپشن اور بدعنوانی کے خاتمے کے لئے پارلیمنٹ کو سرجوڑ کر بیٹھنا چاہیے‘ کوئی ایسا قانون اور احتساب کا عمل واضح کرنا چاہیے جو سب کیلئے قابل قبول ہو۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ماضی میں جو احتساب ہوا وہ مضحکہ خیز بھی تھا اور عبرتناک بھی۔

ماضی میں بہت سی باتیں ہوتی تھیں اور کرپشن کی بنیاد پر حکومتوں کے تختے الٹے جاتے تھے۔ یہ سب کچھ تاریخ کا حصہ ہے کہ جن پر کرپشن کے الزامات لگائے جاتے تھے پھر انہی لوگوں کو اقتدار میں آنے کا موقع فراہم کیا جاتا تھا۔ مشرف حکومت آئی تو انہوں نے احتساب کا رخ موڑ دیا۔ مشرف دور میں ایسا کام ہوا کہ کسی کو کرپشن کا ریکارڈ ہی نہیں مل سکا۔ سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ کرپشن کا خاتمہ ہماری حکومت کا قومی ایجنڈا ہے اور چیف آف آرمی سٹاف کا بیان اسی ایجنڈا کا حصہ ہے۔

آرمی چیف کے بیان کو حکومتی ایجنڈا کا حصہ سمجھا جائے‘ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے 2013ء کے الیکشن منشور میں کرپشن کے خاتمے کا نکتہ موجود ہے۔ کیونکہ ہر شخص پاکستان کو کرپشن سے فری چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس میں وزیراعظم محمد نواز شریف کا نام شامل نہیں ہے اس کے باوجود وزیراعظم نے خود کمیشن بنانے کا اعلان کیا اور اپنے بیٹوں کو احتساب کے لئے کمیشن کے سامنے پیش ہونے کا کہا۔

جوڈیشل کمیشن کے معاملے پر مختلف آراء ہیں تاہم اس سلسلے میں ہم تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ اس معاملے کو مشاورت سے حل کیا جائے گا۔ سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ پانامہ لیکس پر کوئی جوڈیشل کمیشن اور کوئی پارلیمانی کمیشن چاہتا ہے۔ تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لے کر مسئلہ حل کیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق ملک میں دہشتگردی اور کرپشن کم ہوئی ہے۔

پاکستان میں بدعنوانی کے حوالے سے ریٹنگ بہتر ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تین سالوں کے دوران لگنے والے میگا پراجیکٹس میں مکمل شفافیت ہے۔ ان میگا پراجیکٹس پر کسی نے انگلی نہیں اٹھائی اور نہ ہی کوئی اٹھا سکتا ہے۔ حکومت کی شفافیت کو دنیا بھر نے تسلیم کیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ ماضی میں کرپشن کی آڑ میں سیاست اور سیاست کی آڑ میں کرپشن کی جاتی تھی۔

اب وہ دور نہیں رہا۔کرپشن کے خاتمے کے لئے ملک میں جمہوریت کا تسلسل ضروری ہے۔ ایک سوال کے جواب میں سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ وزیراعظم محمد نواز شریف پر 1997ء اور 1999ء میں کئی مقدمات سامنے آئے تھے۔ احتساب کے لئے خودمختار اور آزاد ادارے ہونے چاہئیں۔ جس طرح انتخابی اصلاحات پر تمام سیاسی جماعتیں متفق ہیں اس طرح کرپشن کے خاتمے کے لئے بھی ایک متفقہ احتساب عمل ہونا چاہیے۔