گوادر اور سنکیانگ کے مابین ریلوے لائن بچھانے کا منصوبہ تیار

گوادر کے فری ٹریڈ زون میں سرمایہ کاروں کو خصوصی مراعات دی جائینگی 2030تک گوادر کی آبادی پانچ لاکھ تک پہنچ جائے گی،معروف چینی اخبار چائنہ ڈیلی کی تجزیاتی رپورٹ

بدھ 20 اپریل 2016 19:16

گوادر اور سنکیانگ کے مابین ریلوے لائن بچھانے کا منصوبہ تیار

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخاُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔20 اپریل۔2016ء ) چینی سرمایہ کار گوادرمیں زیر تعمیر چین پاکستان فری ٹریڈ زون میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے گہری دلچسپی لے رہے ہیں، فری زون میں کاروبار کرنے والے تاجروں کو 20سال تک ڈیوٹی کی رعائت بھی دی جائے گی ۔فری ٹریڈ زون معاہدے پر پاکستان ،ایران ، سعودی اور عمان نے دستخط کئے ہیں جس کے تحت چینی مصنوعات ڈیوٹی ادا کئے بغیر مشرق وسطیٰ کی منڈیوں تک رسائی حاصل کریں گی۔

گوادر کو کاشغر سے ملانے کے لئے ریلوے لائن بچھانے کا منصوبہ بھی تیار کر لیا گیا ہے جبکہ2030تک گوادر کی آبادی پانچ لاکھ تک پہنچ جائے گی۔ چینی سرمایہ کاروں کی بڑی تعداد گوادر میں زیر تعمیر چین پاکستان فری ٹریڈ زون میں سرمایہ کاری کرنے کیلئے تیار ہیں ، وہ اس فر ی زون کی 2017ء میں تکمیل کا انتظار کررہے ہیں ، چینی سرمایہ کار پورٹ سٹی گوادر میں سرمایہ کاری کے منافع بخش مواقعے حاصل کرنا چاہتے ہیں ۔

(جاری ہے)

یہ بات ہی شن شینگ نے اپنی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں کہی ہے جو چائنا ڈیلی میں شائع ہوئی ہے ۔ انہوں نے پاکستان میں کاروباری صورتحال کا تجزیہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ پاکستان سرکاری طورپر ایک اسلامی جمہوریہ ہے جسے وفاقی نظام کے تحت چلایا جا رہا ہے تاہم تاریخی ، ثقافتی اور سماجی بنیاد کی وجوہات پر ملکی سیاست ایک کمزور حکومت، متعدد طبقوں اور طاقتور قبائلی خصوصیات سے عبارت ہے ،خاص طورپر جس کا اثر گوادر پر ہے ، یہ شہر پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان کی انتظامیہ کے براہ راست کنٹرول میں ہے تا ہم گوادر چار حکومتوں کے تحت ہے ، ان میں گوادر بندرگاہ انتظامیہ ، گوادر کا ترقیاتی ادارہ ، منتخب چیئر مین کے تحت ضلع کونسل اور ڈپٹی کمشنر کی نمائندہ ضلعی انتظامیہ اور یہ چاروں ادارے ایک دوسرے سے آزاد ہیں ، پا ک چین اقتصادی زون میں 46ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جارہی ہے ، اس میں ایک ایکسپریس وے سنکیانگ کے علاقے کاشغر کو گوادر سے ملانے کے لئے زیر تعمیر ہے جو آئندہ سال مکمل ہو جائے گی جبکہ دونوں شہروں کے درمیان ریلوے لائن بچھانے کا منصوبہ بھی بنایا گیا ہے ، 2030گوادر کی آبادی پانچ لاکھ تک پہنچ جائیگی ۔

انہوں نے مزید لکھا ہے کہ آئندہ دو سے تین برسوں کے دوران گوادر صنعتی طورپر اتنی ترقی کر جائے گا کہ اس میں پیٹروکیمیکل ، لوہے ، سٹیل ، سیمنٹ ، عمارتی سامان تیار کرنے کے کارخانے لگ جائینگے ، آمد ورفت کا جدید نظام آ جائے گا جبکہ گاڑیاں اسمبل کرنے کے کارخانے لگ جائینگے ، ایک نیا ایئر پورٹ بن جائیگا ، علاقائی شاہراہیں تعمیر کی جائیں گی ، کوئلے سے بجلی پیدا کرنیوالا پلانٹ کام کرنا شروع کر دے گا ، ریلوے کا بہترین نظام ایک سپورٹس سینٹر ، معیاری سکولز اور ہسپتال وجود میں آ جائینگے ، گوادر دبئی سے صرف 40منٹ کی پرواز پر واقع ہے ، یہ نہ صرف اکیسویں صدی کی شاہراہ ریشم پر واقع ہے بلکہ میری ٹائم سلک روڈ کا ایک لافانی حصہ ہے ، یہاں ہر روز 18ملین ٹن تیل جہازوں سے اتارا جاتا ہے ، صنعتی اور اقتصادی ترقی کیلئے ایک فری ٹریڈ زون بھی بنایا جا رہا ہے جہاں کاروبار کرنیوالوں کو ٹیکس کے علاوہ دیگر سہولیات بھی فراہم کی جائیں گی ، کرامے ( چین ) کے سرمایہ دا ر فری ٹریڈ زون میں سرمایہ کاری کیلئے گہری دلچسپی لے رہے ہیں جسے چینی کمپنی بنارہی ہے ، فری ٹریڈ زون کا کل رقبہ 923ہیکٹر ہے جو گوادر بندر گاہ سے 30کلومیٹر کے اندر اندر واقع ہے ، فری زون میں کاروبار کرنیوالے تاجروں کو 20سال تک ڈیوٹی کی رعایت بھی دی جائے گی ، فری ٹریڈ زون کے معاہدے کے مطابق جس پر پاکستان ، ایران ، سعودی عرب اور عمان نے دستخط کئے ہیں اس کے ذریعے سے چینی مصنوعات کوئی ڈیوٹی ادا کئے بغیر مشرق وسطیٰ کی منڈ ی میں پہنچ جائینگی ، فری ٹریڈ زون میں سرمایہ کاروں کیلئے کئی سہولتوں کا اعلان کیا گیا ہے ، انہیں سستی زمین دی جائیگی ، کارخانہ لگانے کیلئے بجلی بھی فراہم کی جائیگی ، سرمایہ کاری کے عمل کو مکمل کرنے کے لئے جن میں قانونی رجسٹریشن، ویزا کی فراہمی اوردیگر معاملات تیزی سے نمٹائے جائینگے ۔

متعلقہ عنوان :