پاناما لیکس کاالزام مجھ پر ثابت ہوا تو ایک لمحے کی تاخیر کے بغیر گھر چلا جاؤنگا،میں خود کو اور اپنے خاندان کو احتساب کیلئے پیش کرتا ہوں،جوڈیشل کمیشن بنانے کیلئے چیف جسٹس آف سپریم کورٹ کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے،آج پھر پاکستان کو غیرمستحکم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے،گیڈر بھبھکیوں سے ڈرنے والا نہیں ہوں،اللہ کے بعد صرف اور صرف پاکستان کی عوام کو جواب دہ ہوں،جن کے خلاف غیرملکی عدالتوں نے فیصلے صادر کئے وہ ہمیں احتساب کا سبق پڑھار ہے ہیں ، کنٹینر پر کھڑے ہوکر ہمارے خلاف بازاری زبان استعمال کی گئی ۔وزیراعظم محمد نواز شریف کا قوم سے خطاب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 22 اپریل 2016 19:47

پاناما لیکس کاالزام مجھ پر ثابت ہوا تو ایک لمحے کی تاخیر کے بغیر گھر ..

اسلام آباد( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔آئی پی اے۔22اپریل۔2016ء) :وزیراعظم محمد نواز شریف نے چیلنج کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاناما لیکس کا الزام مجھ پر ثابت ہوا تو ایک لمحے کی تاخیر کے بغیر مستعفی ہوکرگھر چلا جاؤنگا،ایک بار میں خود کو اور اپنے خاندان کو احتساب کیلئے پیش کرتا ہوں،پانامہ لیکس پر جوڈیشل کمیشن کی تحقیقات کے لئے چیف جسٹس سپریم کورٹ انور ظہیر جمالی کو خط لکھوں گا، مجھ پر اگرالزامات ثابت نہ ہوئے تو کیا روزانہ جھوٹے الزامات کا بازار گرم کرنے والے قوم سے معافی مانگیں گے ؟بغیر خوف ِخد ا جھوٹ بولا جارہاہے ، عوام باشعور ہیں ،انہوں نے ہر الیکشن میں اس جھوٹ کو ووٹ کی طاقت سے شکست دی ہے ، ہماری حکومت شفافیت پر یقین رکھتی ہے ، جن کے خلاف غیرملکی عدالتوں نے فیصلے صادر کئے وہ ہمیں احتساب کا سبق پڑھار ہے ہیں ، کنٹینر پر کھڑے ہوکر ہمارے خلاف بازاری زبان استعمال کی گئی ، ہمارے خا ندان کو جو کھربوں کا نقصان پہنچا اس کا حساب کون دے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے آج سرکاری ٹی وی اور ریڈیو پاکستان پرقوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ایک بار پھر میں قوم کے سامنے انتہائی اہم مسئلہ لے کرحاضر ہوا ہوں، میری ساری زندگی ایک کھلی کتاب کی طرح ہے،میں اسی ملک میں پیدا ہوا، میرا بچپن جوانی اسی ملک میں گزرا اور میں نے اسی ملک میں تعلیم حاصل کی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے پاکستان میں شادی کی، میرا پورا خاندان پاکستان کے ساتھ دل و جان سے وابستہ ہے، مجھے فخر ہے کہ میں اس مٹی میں پیدا ہوا اور اس مٹی سے مجھے عشق ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے سیاست کی خاردار وادی میں قدم رکھے 30سال ہو گئے، جلا وطنی کا ہر لمحہ وطن کی یاد کر کے گزارا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو ایک بار پھر غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، پانامہ لیکس کے سامنے آنے پر فوری طور پر قوم کو اعتماد میں لیا، جمہوری وزیراعظم کی ذمہ داری نبھاتے ہوئے کمیشن کے قیام کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں ایک بار پھر اپنے پورے خاندان کو احتساب کیلئے پیش کرتا ہوں، میرے خلاف وہی کیس ہیں جن کی پہلے تحقیقات ہو چکی ہے،مشرف دور میں بھی ایک پائی کی غیر قانونی ٹرانزیکشن ثابت نہ ہو سکی، آج ایک بار پھر پانامہ لیکس کو بنیاد بنا کر جو الزامات لگائے جا رہے ہیں وہ پرانے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ میں نے سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کے تحت کمیشن بنانے کا اعلان کیا اور پانامہ لیکس کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا فیصلہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ میں اور میرا خاندان اس وقت سے ٹیکس دے رہے ہیں جب کچھ لوگوں کو اس کے ہجے بھی نہیں آتے تھے، ہم نے پہلی مرتبہ ٹیکس پیئرز ڈائریکٹری شائع کی،میں میراخاندان اور میرا کاروبار صاف ہے۔

انہوں نے کہا کہ بہتان اور تہمت لگانے والوں نے کہا کہ وہ نواز شریف سے زیادہ ٹیکس دیتے ہیں، ان لوگوں نے اس تواتر سے جھوٹ بولا کہ لوگ اس کو سچ سمجھنے لگے۔ انہوں نے کہا کہ اثاثوں کی تفصیلات دوبارہ الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر دے دی گئی ہے، الیکشن کمیشن ویب سائٹ سے عوامی نمائندوں کی اثاثوں کی تفصیلات بتائی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم پر الزامات لگانے والوں کے پاس اگر کوئی ثبوت ہیں تو وہ پیش کریں۔

وزیراعظم نے کہا کہ اگر مجھ پر پانامہ لیکس کے الزامات سچ ثابت ہوتے تو میں استعفیٰ دے کر گھر چلا جاؤں گااور ایک منٹ کی بھی تاخیر نہیں کروں گا۔ نواز شریف نے کہا کہ کمیشن بننے اور تحقیقات سے پہلے ہی فیصلہ بھی صادر کیا جا رہا ہے میڈیا سے گزارش ہے کہ وہ الزامات کی تحقیقات کر لیا کرے،ہم اپنی پوری صلاحیت کے ساتھ الزامات کا جواب دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت کے نمائندوں سے سوال پوچھنا عوام کا حق ہے، میڈیا کے کئی لوگ بھی بہتان تراشی اور جھوٹ الزامات کا شکار ہو جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب جانے کا طعنہ دینے والے ہمیں بتائیں کہ ہمیں کیوں جلاوطن کیا گیا تھا، جمہوریت کی تعریف سمجھانے والے بتائیں کہ آمر کے آگے وزارت عظمیٰ کیلئے کون ہاتھ باندھے کھڑا تھا۔ انہوں نے کہا کہ قانون کے عملدرآمد کا ڈھنڈورا پیٹنے والے یہ بتائیں کہ ہمیں کیوں جلا وطن کیا گیا۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ہم نے ماضی میں تمام سوالوں کا جواب دیا اور اب بھی دیں گے، جب ہمیں جلا وطن کیا گیا تو اس وقت سپریم کورٹ کو کسی نے کیوں نہیں جگایا، قید، جلاوطنی صحبتیں کاٹ کر ناکردہ گناہوں کا کفارا ادا کرنے کی کوشش کی، ہمارے گھروں پر تالے پڑے لوگوں کی زبانوں پر بھی تالے پڑ گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ پر حملہ کرنے والے آج قانون کی بالادستی کا راگ الاپ رہے ہیں، ہم نے پہلے بھی حساب دیا اور آئندہ بھی دیں گے، اخلاقیات کا سبق پڑھانے والے یہ تو بتائیں کہ آئین کی کون سی شق پڑھ کر انہوں نے فوجی آمر کی بیت کی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ مجھ پر طیارہ ہائی جیک کرنے کا جھوٹا مقدمہ بنانے کا کون حساب دے گا، آئین توڑنے سے لے کر17ویں ترمیم کی منظوری تک ساتھ دینے والوں کا احتساب ہونا چاہیے۔

نواز شریف نے کہا کہ وزیراعظم کے گلے میں رسی ڈالنے والے ہمیں سبق پڑھانے آ گئے ہیں مگر ان تمام باتوں کے باوجود پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے کمیشن بنانے کو تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دھرنا سرکس کے دوران ملک کو کھربوں روپے کا نقصان ہوا، شفاف انتخابات پر بننے والے کمیشن نے تمام الزامات کو جھوٹ کا پلندہ قرار دے دیا، اس کمیشن نے کنٹینر پر کھڑے ہو کر لگائے گئے الزامات کو مسترد کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا خاندان 1972 سے حساب دیتاآ رہا ہے اور ہمارا خاندان اب بھی ایک ایک پیسے کا حساب دے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایک کمیشن 2014 میں بھی بنا تھا، جس نے کنٹینر پر کھڑے ہو کر الزامات لگانے والوں کی تحقیقات کی اور تمام الزامات کو غلط ثابت کیا، مجھے صرف اس بات کا دکھ ہے کہ ملک و قوم کا نقصان کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اپنے 5سال پورے کرے گی کیونکہ ہمیں پاکستان کی عوام نے مینڈیٹ دیا ہے اور حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرے گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ کاروبار نہ کر کے بھی پرائیویٹ جہازوں میں پھرنے والوں سے حساب کون لے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے از خود ایک انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان کیا، اس کے باوجود کمیشن کی راہ میں روڑے اٹکائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کو کمیشن کے قیام کیلئے خط لکھوں گا، چیف جسٹس مجھ پر لگائے گئے الزامات کی تحقیقات کیلئے کمیشن تشکیل دیں،چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن کی سفارشات میں قبول کروں گا،حکومت کرپشن کے خاتمے اور گڈ گورننس پر یقین رکھتی ہے۔