مرکزنے خیبرپختونخواء کوجائزوسائل بھی نہ دئے تواحتجاج پرمجبورہونگے،وزیرخزانہ خیبرپختونخواء

حکومتی احتجاج سیاسی محاذآرائی سے زیادہ سخت ہوتاہے،صوبے کے بجٹ کے 85فیصدوسائل مرکزکے قبضے میں ہیں،نئے مالی سال کے صوبائی بجٹ کیلئے وفاق نے 70ارب روپے دینے ہیں،تاحال دھیلابھی نہیں ملا،مظفرسیدایڈووکیٹ کامقامی سکول میں تقریب سے خطاب

ہفتہ 30 اپریل 2016 22:54

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔30 اپریل۔2016ء) خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ مظفر سید ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ مرکز نے صوبے کو اپنے بجٹ کے جائز وسائل بھی نہ دئیے تو ہم احتجاج پر مجبور ہونگے اور حکومتی احتجاج سیاسی محاذآرائی سے زیادہ سخت ہوتا ہے خیبر پختونخوا کی زیادہ بدقسمتی کہ ہمارے بجٹ کے 85فیصد وسائل مرکز کے قبضہ میں ہیں نئے مالی سال کے صوبائی بجٹ کیلئے وفاق نے 70ارب روپے دینے ہیں جس میں تاحال دھیلا بھی نہیں ملا مرکز کی چالاکی کہ وسائل دیتا نہیں اور ہمیں فنڈز کے لیپس ہونے کا طعنہ بھی دیتا ہے جو بالکل ایسے ہے گویا ایک غریب شخص کی دو روٹیاں کوئی طاقتور ہمسایہ چھین لے اور آدھی روٹی اسے واپس کرکے کہے کہ اپنے بھوکے بچوں کو کھلا نے کے بعد باقی لینے آجاؤ مگر جب دو نوالے باقی رہ جانے اور بھوکے بچوں کی تعداد زیادہ ہونے پر اسے بلاکر بقیہ روٹی کا تقاضا کرے تو وہ کہے کہ ابھی کئی نوالے باقی ہیں یہ کھلانے کے بعد دوں گا وہ گورنمنٹ اسامہ ظفر شہید سینٹینئل ماڈل سکول پشاور میں 500یتیم طلبہ کو یونیفارم، بستے اور نوٹ بکس دینے کی تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کر رہے تھے جس کا اہتمام تنظیم اساتذہ پاکستان کے شعبہ متاثرین تعلیم نے کیا تھا اور اس سے ای ڈی او ایجوکیشن عبدالباسط، سکول کے پرنسپل و دیگر حکام کے علاوہ تنظیم کے مرکزی صدر پروفیسر ڈاکٹر میاں محمد اکرم، صوبائی صدر حمیدالحق، ضلعی صدر سکندر خان یوسفزئی، شعبہ متاثرین کے مرکزی ناظم حاجی مصباح الاسلام عابد، مقامی عہدیداروں حکیم سید اور سید محمد شاہ باچہ نے بھی خطاب کیا اور تنظیم کی تعلیمی و فلاحی سرگرمیوں پر روشنی ڈالنے کے علاوہ تعلیم و صحت سمیت مختلف شعبوں میں صوبائی حکومت کی پالیسیوں کو سراہتے ہوئے انکی کامیابی کیلئے اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا مظفر سید ایڈوکیٹ نے پشاور میں ایک ہزار یتیم طلبہ و طالبات کے علاوہ ملک بھر میں ضلعی سطح پر ہر سال باقاعدگی سے اسطرح کی فلاحی سرگرمیوں پر تنظیم اساتذہ کے کردار کو سراہا انہوں نے کہا کہ یہ کام حکومت کے کرنے کا ہے مگر افسوس کہ وفاق ایک طرف صوبے کے وسائل روک کر صوبائی حکومت اور بیوروکریسی کو حیران و پریشان کرتا ہے تو دوسری طرف مرکزمیں فنڈز حکمرانوں کے اللوں تللوں پر خرچ کئے جا رہے ہیں جماعت اسلامی کی مرکزی حکومت بنی تو یتیم و غریب کی کفالت اور تعلیم و صحت مکمل طور پر ریاست کی ذمہ داری ہوگی ہم عوام کو اسلامی اور خوشحال پاکستان کا خواب شرمندہ تعبیر ہونے پر مائل ہوتا دیکھ رہے ہیں جس کا عملی مظاہرہ وہ اگلے عام انتخابات میں کرینگے انہوں نے سرکاری سکولوں میں درسی کتب کے مفت اجرا پر اپنی جماعت کے مرکزی امیر سینیٹر سراج الحق کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت نے نہ صرف یہ سنہری روایت برقرار رکھی اور انٹر تک مفت درسی کتب کا اہتمام کیا بلکہ یکساں نصاب تعلیم اور سکولوں میں غائب سہولیات کا انقلابی قدم اٹھایا جسے جس پر اربوں روپے خرچ کئے جا رہے ہیں اب ہرپرائمری سکول میں دو نہیں بلکہ چھ کمرے اور چھ اساتذہ لازمی ہونگے اور پانی، لیٹرین، شمسی بجلی، پنکھوں اور کولر سمیت بنیادی سہولیات کا اہتمام ہو گاجس کا ماضی میں سوچا تک نہیں گیا وزیرخزانہ نے یقین دلایا کہ نئے بجٹ میں تعلیم و صحت اور دیگر شعبوں کی ترقی کے علاوہ غریب طلبہ، اساتذہ اور دیگر محروم طبقوں کی فلاح و بہبود کیلئے نئے پیکیج دینے کی پوری کوشش کی جائے گی۔

متعلقہ عنوان :