Live Updates

الزامات ثابت ہوئے تو میاں صاحب آپ گھر نہیں جیل جائیں گے ،جس ملک کا سربراہ کرپٹ ہو تو پورا ملک کرپٹ ہوجاتا ہے، پاناما لیکس کے بعد وزیراعظم جواب دینے کے بجائے ایک پراجیکٹ کا 4 بارافتتاح کرنے چلے گئے ، ان کے چہرے پرخوف دکھائی دیتا ہے جس کی وجہ سے وہ جلسوں پر نکل گئے، ڈر ہے کہ کہیں خوف کے مارے وزیراعظم نوازشریف موٹروے کا پھر افتتاح نہ کر دیں،سرکاری اداروں کی نجکاری نہیں بلکہ انہیں ٹھیک کریں گے،کرپشن معاشرے کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے ، عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکی جا رہی ہے

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا لاہورمیں مال روڈ چیئرنگ کراس پر جلسے سے خطاب

اتوار 1 مئی 2016 20:55

الزامات ثابت ہوئے تو میاں صاحب آپ گھر نہیں جیل جائیں گے ،جس ملک کا سربراہ ..

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔یکم مئی۔2016ء) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ الزامات ثابت ہوئے تو میاں صاحب آپ گھر نہیں جیل جائیں گے جس ملک کا سربراہ کرپٹ ہوتو پورا ملک کرپٹ ہوجاتا ہے، پاناما لیکس کے بعد وزیراعظم جواب دینے کے بجائے ایک پراجیکٹ کا 4 بارافتتاح کرنے چلے گئے ، ان کے چہرے پرخوف دکھائی دیتا ہے جس کی وجہ سے وہ جلسوں پر نکل گئے، ڈر ہے کہ کہیں خوف کے مارے وزیراعظم نوازشریف موٹروے کا پھر افتتاح نہ کر دیں،اگر آج قوم نے احتساب کا مطالبہ کردیا تو پاکستان کی تقدیر بدل کر رہ جائے گی۔

اتوارکو لاہورمیں مال روڈ چیئرنگ کراس پر جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ اگرملک قدرتی وسائل سے مالا مال ہو لیکن اس کا سربراہ کرپٹ ہو تو ملک کس طرح ترقی کرے گا، پاناما لیکس کے بعد وزیراعظم جواب دینے کے بجائے ایک پراجیکٹ کا 4 بارافتتاح کرنے چلے گئے جب کہ ان کے چہرے پرخوف دکھائی دیتا ہے جس کی وجہ سے وہ جلسوں پر نکل گئے، ڈر ہے کہ کہیں خوف کے مارے وزیراعظم نوازشریف موٹروے کا پھر افتتاح نہ کر دیں۔

(جاری ہے)

آج پاکستان میں تاریخی بے روزگاری ہے، ہمارا معاشرہ مزدوروں کو بھول چکا ہے جہاں گزشتہ 2 سال کے دوران 15 لاکھ افراد بے روزگار ہوگئے اور 52 لاکھ لوگ اس وقت بے روزگار ہیں، ہم مزدوروں کا ساتھ صرف ووٹ کے لئے نہیں دیں گے ہم اپنے مزدوروں کو وہ حق دیں گے جو ان کا عالمی حق ہے، جو وعدے کئے وہ پورے کریں گے، نجکاری کے نام پر لوٹ مار کے مخالف ہیں،ملک کے اثاثوں کو نجی اداروں کے حوالے نہیں کریں گے اور نجکاری کے نام پر ریاستی اداروں کی لوٹ مار نہیں ہونے دیں گے ہم سرکاری اداروں کی نجکاری نہیں بلکہ انہیں ٹھیک کریں گے،خیبرپختونخوا میں اسپتالوں کو ٹھیک کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیز اور ہسپتالوں کی نجکاری نہیں بلکہ منیجمنٹ درست کریں گے ۔ ہم سارے پاکستان میں مثالی ہسپتال بنائیں گے اور ملک کے اثاثوں کو نجکاری کے نام پر لوٹنے نہیں دیں گے ۔چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ لاہوریوں کو جب بھی بلایا آپ نے میری عزت رکھی ہے ۔لاہوریوں نے 3مرتبہ مینار پاکستان بھر دیا یہ احسان کبھی نہیں بھولوں گا اور آپ سے کئے گئے وعدوں سے کبھی پیچھے نہیں ہٹوں گا ۔

انہوں نے کہا کہ کرپشن معاشرے کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے ۔ عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکی جا رہی ہے ۔ پاکستانیو یہ فیصلہ کن وقت ہے ۔ عمران خان نے کہا کہ شوکت خانم کے لئے ایم آر آئی مشینیں خریدنے پر رشوت دینے کا کہا گیا ۔ہم نے جو مشینیں 40کروڑ روپے میں شوکت خانم کے لئے خریدی وہی مشینیں سرکاری ہسپتال کے لئے 60کروڑ روپے میں خریدی گئیں ۔انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس میں نوازشریف اور ڈیوڈکیمرون دونوں کا نام آیا دونوں کے رویے میں زمین آسمان کا فرق تھا ۔

یورپ میں طاقتور ملک کے سربراہ کو مخالفین کے فون ٹیپ پر جانا پڑا اگر ہمارے فون ٹیپ ہوں تو یہاں کوئی اخبار مین خبر بھی نہ لگائے ۔ عمران خان نے کہا کہ معاشرہ کرپٹ نہیں ہوتا اور نہ ہی لوگ کرپٹ ہوتے ہیں ۔بیرون ملک میں تمام پاکستانی قانون کا احترام کرتے ہیں ۔ چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ یہاں میاں نوازشریف سے سوال کرو تو منہ لال کر لیتے ہیں ۔

وزیراعظم سے احتساب کا مطالبہ کرنے سے ملکی تقدیر بدل جائیگی ۔ سوال پوچھنا ہمارا حق ہے اور میاں صاحب پانامہ لیکس میں میرا نہیں آپ کا نام آیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میرے لئے خیبرپختونخوا کی حکومت رہتے ہوئے پیسہ بنان بہت آسان ہے ۔ میں بینک آف خیبر سے قرض لے کر معاف کرا سکتا ہوں اور مجھے کوئی نہیں پوچھے گا ۔ عمران خان نے کہا کہ نوازشریف حکومت میں آتے ہی پیسے بناتے ہیں ۔

شریف خاندان کی 1980میں ایک اتفاق فاؤنڈری تھی اور12سال اقتدار کے بعد30فیکٹریاں ہوگئیں ۔ کرپشن پر جہاں میاں صاحب سے جواب مانگو تو ان کے گال لال ہو جاتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکمران کرپٹ ہوں تو ملک کیسے ترقی کرسکتا ہے ۔ وزیراعظم ایک روڈ کا 4بار افتتاح کر چکے ہیں ۔ عمران خان نے کہا کہ مجھے ڈر ہے کہ وزیراعظم موٹروے کا دوبارے افتتاح نہ کردیں ۔

میاں صاحب اگر یہ جمہوریت ہے تو آپ کو جواب دینا ہوگا۔تحریک انصاف کے جلسے میں پارٹی ترانوں سے کارکنان محظوظ ہو تے رہے ، مختلف شاہراہوں اور پنڈال کو پارٹی پرچموں سے سجایا گیا تھا۔ اسلام آباد جلسے میں ہونے والی بدنظمی کے بعد لاہور جلسے کے لئے انتظامیہ کی جانب سے خصوصی تیاریاں کی گئیں اور خواتین کے لئے الگ پنڈال لگایا گیا جہاں کسی مرد کو جانے کی اجازت نہیں تھی جب کہ بچوں اور نوجوانوں کے لئے بھی الگ پنڈال بنایا گیا ۔

تحریک انصاف کی انتظامیہ کی جانب سے شہری حکومت کی پابندی کے باوجود جلسہ گاہ میں کارکنان کے لیے 20 ہزار کرسیاں لگائی گئیں اور مرکزی قائدین کے لئے 80 فٹ چوڑا اور 16 فٹ اونچا اسٹیج تیار کیا گیا ۔ پولیس کی جانب سے بھی سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے اور جلسے میں شرکت کے لئے ہر شخص کو جامع تلاشی کے بعد شرکت کی اجازت دی گئی ۔ اس کے علاوہ خواتین کارکنان کے لئے بڑی تعداد میں لیڈی پولیس اہلکار تعینات تھیں۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات