آفاق احمد نے ایم کیو ایم کو مہاجروں کے مسائل حل کرنے کیلئے مذاکرات کی پیشکش کردی

محاذ آرائی کے بجائے مذاکرات کے لیے متحدہ کے مرکز نائن زیرو جانے یا پھر متحدہ رہنماؤں کو اپنے پاس بلانے کیلئے تیار ہوں،کسی بھی صورت مہاجروں کے حقوق سے دستبردار نہیں ہوں گے، مہاجر قوم کی بقا کے لئے اپنی انا کودفن کردیا ہے جب کہ لڑائی کی سیاست سے بہتر دلائل کی سیاست ہے، میں کوئی کھلاڑی نہیں جو وکٹیں گراؤں ہر کسی کو حق ہے وہ جس پارٹی میں جانا چاہے جائے،’’ ر‘‘ا کے نام پر کسی قوم کو بدنام کرنے کی بجائے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے مہاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم حقیقی) کے سربراہ آفاق احمد کی اپنی رہائشگاہ پر پریس کانفرنس

پیر 2 مئی 2016 21:29

آفاق احمد نے ایم کیو ایم کو مہاجروں کے مسائل حل کرنے کیلئے مذاکرات کی ..

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔02 مئی۔2016ء) مہاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم حقیقی) کے سربراہ آفاق احمد نے متحدہ قومی موومنٹ کو مہاجروں کے مسائل حل کرنے کے لیے' مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ محاذ آرائی کے بجائے مذاکرات کے لیے متحدہ کے مرکز نائن زیرو جانے یا پھر متحدہ رہنماؤں کو اپنے پاس بلانے کیلئے تیار ہوں،کسی بھی صورت مہاجروں کے حقوق سے دستبردار نہیں ہوں گے، مہاجر قوم کی بقا کے لئے اپنی انا کودفن کردیا ہے جب کہ لڑائی کی سیاست سے بہتر دلائل کی سیاست ہے۔

پیر کو کراچی میں اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم تصادم نہیں چاہتے، مذاکرات کے لیے متحدہ کے مرکز نائن زیرو جانے یا پھر متحدہ رہنماؤں کو اپنے پاس بلانے کیلئے تیار ہیں۔

(جاری ہے)

محاذ آرائی کے بجائے مہاجروں کی بھلائی کیلئے بیٹھ کر بات کرنے کو تیار ہوں'آفاق احمد کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں بات چیت کے لیے علاقے کے بزرگوں کو بھی ساتھ بٹھایا جاسکتا ہے۔

انکا کہنا تھاکہ کسی بھی صورت مہاجروں کے حقوق سے دستبردار نہیں ہوں گے، مہاجر قوم کی بقا کے لئے اپنی انا کودفن کردیا ہے جب کہ لڑائی کی سیاست سے بہتر دلائل کی سیاست ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم اْس وقت کے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل مرزا اسلم بیگ نے بنائی۔ آفاق احمد خان کا کہنا تھا کہ میں کوئی کھلاڑی نہیں جو وکٹیں گراوں ہر کسی کو حق ہے وہ جس پارٹی میں جانا چاہے جائے۔ را کے نام پر کسی قوم کو بدنام کرنے کی بجائے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔ آفاق احمد کے یہ حیران کن بیانات ایک ایسے موقع پر سامنے آئے ہیں جب حالیہ دنوں میں متحدہ کے متعدد رہنما مصطفیٰ کمال کی پاک سرزمین پارٹی میں شمولیت اختیار کرچکے ہیں۔