پانامہ لیکس پر ایف آئی اے تحقیقات کیلئے تیار ،مگر حکومت کے اثر رسوخ کا الزام لگنے کا خدشہ ہے۔ چوہدری نثار

مسئلہ میڈیا ٹرائل یا جلسے جلوسوں سے حل نہیں ہوگا، شریف فیملی نے مے فیئر اپارٹمنٹس کو کبھی چھپایا نہیں ، وہاں اجلاس بھی ہو ئے ہیں ، وزیراعظم بھی خود وہاں رہتے ہیں،سول ملٹری تعلقات میں کوئی بڑی خلیج نہیں ، وزیراعظم کی بیماری اور آرمی چیف کے بیرونی دورے کے باعث مشترکہ سول ملٹری اجلاس نہیں ہوئے ، جلد میٹنگز کا سلسلہ بحال ہوجائے گا ، کومبنگ آپریشن قومی ایکشن پلان کے تحت ہو رہا ہے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کاٹی وی چینل کو انٹرویو

جمعرات 5 مئی 2016 22:51

پانامہ لیکس پر ایف آئی اے تحقیقات کیلئے تیار ،مگر حکومت کے اثر رسوخ ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔05 مئی۔2016ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس معاملے پر ایف آئی اے تحقیقات کیلئے تیار ہے مگر اس پر حکومت کے اثر رسوخ کا الزام لگ سکتا ہے اور اسکی کریڈ بیلٹی چیلنج ہوسکتی ہے ،پانامہ پیپرز لیک کرنے والے نے بھی کہا کہ یہ صرف الزامات ہیں،اپوزیشن کے بار بار موقف تبدیل کرنے کے باوجود ہم اس کے ساتھ بیٹھ کر تمام معاملات حل کرنے کیلئے تیار ہیں، شریف فیملی نے مے فیئر اپارٹمنٹس کو کبھی چھپایا نہیں ، وہاں اجلاس بھی ہو ئے ہیں ، وزیراعظم بھی خود وہاں رہتے ہیں،سول ملٹری تعلقات میں کوئی بڑی خلیج نہیں ، وزیراعظم کی طبیعت بھی ٹھیک نہیں تھی اور آرمی چیف باہر گئے ہوئے تھے جس وجہ سے سول ملٹری مشترکہ اجلاس نہیں ہوئے ، بہت جلد میٹنگز کا سلسلہ بحال ہوجائے گا ۔

(جاری ہے)

وہ جمعرات کو نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دے رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس کا مسئلہ میڈیا ٹرائل کرنے سے یا جلسے جلوسوں سے حل نہیں ہوگا کوئی بھی مسئلہ جب سامنے آتا ہے تو اسکے لیئے کوئی پلیٹ فارم یا ٹربیونل پہ اتفاق رائے کرنا ضروری ہوتا ہے جس کے نتیجے میں انکوائری کا آغاز ہونا چاہیے،حکومت نے تو اس معاملے پر کوئی لیت ولال سے کام نہیں لیا،وزیراعظم نے شروع میں ہی تحقیقاتی کمیشن بنانے کا اعلان کر دیا تھا مگر اپوزیشن نے پہلے کہا کہ ایف آئی اے سے تحقیقات کروائیں ہم رضا مند ہوگئے۔

پھر انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹری کمیٹی بنائیں ہم اس پر بھی متفق ہوگئے۔پھر انہوں نے کہا کہ وزیراعظم سپریم کورٹ کو خط لکھیں اور ہم نے وہ بھی لکھ دیا تو اس معاملے میں اپوزیشن کی وجہ سے دیر ہورہی ہے ہماری طرف سے نہیں۔وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ ہم اپوزیشن کے ساتھ بیٹھ کر تمام معاملات حل کرنے کیلئے تیار ہیں اور اپوزیشن کے بار بار موقف تبدیل کرنے کے باوجود ہم ہر معاملے پر ان سے بات کرنے کیلئے تیار ہیں،ہم ہر ایک نقطے پر بات کرنے کیلئے تیار ہیں کیونکہ حکومت اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ یہ تحقیقات اپوزیشن کی مرضی سے آگے بڑھیں گے تو اس کے نتائج بھی فائدہ مند ہونگے،مے فیئر اپارٹمنٹس کے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر کوئی چوری کا مال ہو تو آدمی اس کو چھپاتا ہے اسی لیئے میں نے یہ کہا کہ شریف فیملی نے مے فیئر اپارٹمنٹس کو کبھی چھپایا نہیں ہے، وہاں میٹنگز بھی ہوئی ہیں اور وزیراعظم خود بھی وہاں رہتے ہیں۔

سول ملٹری تعلقات کے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ سول ملٹری تعلقات میں کوئی اتنی بڑی خلیج نہیں ۔چوہدری نثار نے کہا کہ دہشتگردوں کی فنڈنگ اور کرپشن دو مختلف چیزیں ہیں انکو کسی صورت بھی جوڑا نہیں جاسکتا،ان دونوں میں زمین آسمان کا فرق ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم صاحب کی طبیعت بھی ٹھیک نہیں تھی اور آرمی چیف باہر گئے ہوئے تھے جس وجہ سے مشترکہ میٹنگز نہیں ہوئیں بہت جلد میٹنگز کا سلسلہ بحال ہوجائے گا۔

پنجاب میں آپریشن کے حوالے سے چوہدری نثار نے کہا کہ لاہور کے بعد رات گئے کچھ انٹیلی جنس رپورٹس ایسی آئیں کہ اسی رات آپریشن کرنا پڑگئے اس لئے مزید وقت ضائع کئے بغیر کاروائیاں شروع کر دی گئیں جو صوبائی حکومت کی منطوری سے کی گئیں ۔ پنجاب میں فوجی آپریشن سے پہلے بھی مطلع کر دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کومبنگ آپریشن قومی ایکشن پلان کے تحت ہو رہا ہے ۔

پچھلے دو سالوں میں 14ہزار سے زیادہ آپریشن کئے گئے اور کومبنگ آپریشن میں بھی انٹیلی جنس بیس آپریشن کئے جاتے ہیں ۔ چوہدری نثار نے کہا کہ دہشتگردوں سے نمٹنے کا چیلنج آئندہ چند مہینوں اور سالوں تک رہے گا اور دہشتگردوں کے خلاف جتنے زیادہ متحرک اور فوکس رہیں گے کامیابی اتنی ہی جلدی ملے گی، کراچی میں ایم کیو ایم کے کارکن کی ہلاکت پر وضاحت دیتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ اس کے لئے صوبائی حکومت بھی انکوائری کا حکم دے سکتی ہے اور ایسے واقعہ جوڈیشل انکوائری ہی فائدہ دے گی کیونکہ جس ادارے پر الزام ہے وہ خود انکوائری صحیح نہیں کر سکے گا۔

ایم کیو ایم کے کارکن کی ہلاکت پر رینجرز اور ایم کیو ایم کے بیانات میں کافی تضاد ہے ، انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ کی یہ پوری کوشش ہوتی ہے کہ کوئی شکایت سنگل پرسنز کے حوالے یا کسی کے ٹارچر یا ظلم وزیادتی سے نہ ہوں ۔ کراچی آپریشن ہت مشکلات کے باوجود صحیح سمت میں چلتا رہا مگر کچھ مہینوں میں دو چار سیرئس قسم کے مسائل سامنے آئے ہیں ۔وفاقی حکومت کے اختیارات بہت محدود ہوتے ہیں ۔

انکوائری تفیتش اور پراسیکیوشن یہ ساری چیزیں صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہوتی ہے اور صوبائی حکومت اپوزیشن کی جماعت ہے اس کے باوجود ہم نے ایک پارٹنر شپ کے ذریعے آرمی سول آرمڈ فورسز منسٹری آف انٹریئر اور صوبائی حکومت ہم نے اس سب کو ملا کر ایک مومینٹمدی ہے اور کوشش یہ ہے یہ آپریشن سیدھی سمت چلتا رہے اورایم کیو ایم کی شکایتیں بھی دور ہوں ۔

آپریشن ضرب عضب کے اختتام کے حوالے سے چوہدری نثار نے کہا کہ آپریشنل کاروائیاں تو تقریباً مکمل ہو چکی ہیں ۔باقی قریباً پورے پاکستان میں ابھی کچھ پاکٹس ہیں اس کے اوپر ابھی وقت لگے گا۔انہوں نے کہا کہ جب تک میڈیا آزاد ہے تب تک الزامات کا سلسلہ یونہی چلتا رہے گا ۔ چوہدری نثار نے کہا کہ مولانا عبدالعزیز کے خلاف 33کیسز تھے جن میں سے 23سیشن کورٹ سے ہی ختم کر دیئے گئے اور کچھ پولیس نے ختم کر دیے جب ہماری حکومت آئی تو ان کے خلاف سارے کیسز ختم ہو چکے تھے ۔

پچھلی حکومتوں سے کوئی نہیں پوچھتا کہ ان کے کیسز کیسے اور کیوں ختم کر دیئے گئے ان کے خلاف قتل اور اغواء کے سنگین کیسز بھی درج کئے گئے تھے جو عدم پیروی پر ختم ہو گئے ۔ انہوں نے کہا کہ اب لال مسجد میں ہتھیار نہیں ہیں ۔ ہزاروں مدر سے اسلام آباد میں قائم ہیں یہ سب ہمارے حکومت سے پہلے سے قائم ہیں ۔