پانامہ پیپرز کی دوسری قسط میں تمام پاکستانیوں کے نام سامنے آ گئے، 400 پاکستانیوں کے نام کل 250 آف شور کمپنیاں

muhammad ali محمد علی پیر 9 مئی 2016 23:11

پانامہ پیپرز کی دوسری قسط میں تمام پاکستانیوں کے نام سامنے آ گئے، 400 ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔9مئی 2016ء) پانامہ پیپرز کی دوسری قسط میں تمام پاکستانیوں کے نام سامنے آ گئے جن میں 400 پاکستانیوں کے نام کل 250 آف شور کمپنیاں کا انکشاف ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پانامہ پیپرز کی دوسری قسط میں شامل تمام 400 پاکستانیوں کے نام سامنے آ گئے ہیں۔ ان پاکستانیوں کے نام پر کل 250 آف شور کمپنیاں موجود ہیں۔ سب سےزیادہ کراچی کےشہریوں نےبیرون ملک آف شورکمپنیاں بنائیں۔

کراچی کے 150 سے زائد شہری آف شور کمپنیاں رکھتے ہیں۔ لاہور کے100 سےزائد شہری آف شور کمپنیوں کے مالک نکلے۔ اسلام آباد،پشاور،گجرات کےشہری بھی آف شورکمپنی مالکان ہیں۔ پاکستان میں سب سے زیادہ آف شور کمپنیاں سیف الله خاندان کی ہیں۔ سیف الله خاندان کے7 افراد 30 سے زائد آف شور کمپنیز کے مالک ہیں۔

(جاری ہے)

جاوید سیف الله سب سے زیادہ 17 آف شور کمپنیوں کےمالک ہیں۔

آف شور کمپنی کیلیے پاکستانیوں کے پسندیدہ ممالک برٹش ورجن آئی لینڈ ہیں۔ برٹش ورجن آئی لینڈ میں پاکستانیوں کی 153 کمپنیاں ہیں۔ پاناما کا نمبر دوسرا ہے جہاں پاکستانیوں نے41 کمپنیاں رجسٹرڈ کرائیں۔ مئی کا مہینہ پاکستانی سرمایہ کاروں کیلیے فیورٹ ہیں۔ 1988 سے 2015 تک مئی میں 31 کمپنیاں رجسٹر ہوئیں۔ پاناما لیکس؛سب سےپرانی کمپنی 8 نومبر1988 کو رجسٹر ہوئی۔

میاں ضیاء الدین طور کی کاسکا لمیٹڈ 8 نومبر 1988 کو رجسٹر ہوئی جبکہ سب سےنئی کمپنی 30اکتوبر 2015 کو رجسٹر کرائی گئی۔ جبکہ تازہ ترین قسط میں پیپلز پارٹی کے رحمان ملک کے نام پر آف شور کمپنیاں، معروف کاروباری شخصیت صدر الدین ہاشوانی، زاہد رفیق اور حبیب رفیق پرائیویٹ لیمیٹڈ کے نام پر آف شور کمپنیاں، عمران خان کے قریبی دوست زلفی بخاری کی بہنوں کے نام پر جبکہ آصف زرداری اور الطاف حسین کے قریبی دوستوں کے ناموں پر بھی آف شور کمپنیاں موجود ہیں۔ واضح رہے کہ انٹرنینشل کنسورشیم آف انویسٹی گیٹو جرنلسٹس کے تحت دستاویزات پر 80 ملکوں کے 107 اداروں نے کام کیا اور ان کی جانب سے وضاحت کی گئی ہے کہ تمام آف شور کمپنیاں غیر قانونی نہیں ہوتی ہیں۔

متعلقہ عنوان :