امام زین العابدین ؑ کا یوم ولادت مذہبی جوش و جذبے کیساتھ منایا گے-مشن حسینیت ؑ کے پاسدارامام نے شہدائے نینوا کے خون کو رائیگاں نہیں جانے دیا ،علماءکا خطاب

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 13 مئی 2016 22:37

راولپنڈی(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔13مئی۔2016ء)قائد ملت جعفریہ آغا سےد حامد علی شاہ موسوی کے اعلان کے مطابق عالمی ہفتہ ولائے محمدوآل ؑ محمد کی مناسبت سے جمعہ کو حضرت امام زین العابدین کا یوم ولادت پر نور مذہبی جذنے اور ایمانی جوش عقیدت کیساتھ منایا گیا۔جبکہ اتوار کو حضر ت قاسم ابن حسنؑ کا جشنِ ولادت پر نور”یوم نوشہہ کربلا “کے طور پر منایا جائے گا۔

آج تمام چھوٹے بڑے شہروں میں مذہبی تنظیموں اور دینی اداروں کے زیر اہتمام ”محافل ِسجادیہ ؑ “کا انعقا دکیا گیا ۔علمائے کرام ،واعظین و ذاکرین نے سیرت امام زین العابدین ؑ کی عملی پیروی کو دارین کی سعادت و نجات کی ضمانت قرار دیا ۔ہیئت طلبائے اسلامیہ کے زیر اہتمام زین العابدین ہال میں منعقدہ محفل میلاد سے خطا ب کرتے ہوئے علامہ سید قمر حےدر زیدی نے کہا کہ وطن عزیز پاکستان عرصہ دراز سے ابلیسی قوتوں کے نرغے میں ہے ، ملک کو لگنے والے زخموں میں اضافہ ہورہا ہے دہشتگردی ‘ٹارگٹ کلنگ نے عوام کا جینا دوبھر کررکھا ہے، ۔

(جاری ہے)

انہوں نے پارا چنار میں ہونے والے ناخوشگوار واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے شہریوں کے لواحقین سے دلی ہمدری کا اظہار کرتے ہوئے واقعہ کی غیر جانبدرانہ تحقیقات اور ذمہ داران کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کیا ۔اُنہوں نے کہا کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ مذہبی تہواروں اور مجالس و محافل کے پروگراموں کو سیکورٹی اور اُن کے انعقاد میں آسانیاں پیدا کرے ۔

اُنہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ اگر آج بھی امتِ مسلمہ ایمان و تقویٰ کو اپنا لے تو مظلوم و محروم طبقات اور مسلم ریاستوں کےخلاف عالمی استعمار و استکبار کی تمام گھناﺅنی سازشوں‘ہتھکنڈوں اور ایجنڈوں کو ناکام بنایا جاسکتا ہے۔سید قمر زیدی نے واضح کیا کہ حضرت امام زین العابدین ؑ چوتھے جانشین رسول ہیںجو اپنے دور کے سات جابر حکمرانوں سے نبر د آزما رہے ،آپ ؑ شہدائے راہِ شرافت و حریت کے جانکاہ مصائب و آلام اور رنج و غم کے وارث ہیں‘اسی بناءپر آپ ؑ نے سانحہ کربلا کے پسماندگان کی گراں قدر میراث کی پاسداری و حفاظت فرمائی بلکہ شہدائے نینوا کے خون کو رائیگاں نہیں جانے دیا۔

آپ ؑ نے اپنے دور میں مشکلات و صدمات کا تحمل و بردباری ‘استقلال و پائیداری کےساتھ مقابلہ کیا اور کوفہ و شام کے بازاروں اور یزید و ابن زیاد کے درباروں میں پابندِ سلاسل ہونے کے باوجود حسینیت کو چار چاند لگانے‘ یزیدیت کو بے نقاب اور نابود کرنے میں جو کردار ادا کیا وہ آج بھی دنیائے مظلومین کیلئے مشعلِ راہ ہے۔مفتی باسم نے کہا کہ عظیم المرتبت ہستی حضرت امام زین العابدین ؑ کا فرمان ہے کہ جس نے ہم اہلبیت ؑ سے محبت کی خدا اسے اس دن گھنے سائے میں رکھے گا جس روز اس سائے کے علاوہ کوئی سایہ نہ ہوگااور جس نے بدلے کے طور پر (عمل مکافات )ہم سے محبت کی خدا اسے اسکے عوض جنت دےگا ‘جس نے غرضِ دنیاوی کے تحت ہم سے محبت کی خدا اسے وہاں سے رزق دےگاجہاں سے اسے وہم و گمان بھی نہ ہوگا۔

اس بناءپر آپ ؑ کی محبت کو قرآن کریم میں آیہ مودة کی رو سے اجر رسالت گردانا گیا ہے۔آپ کی دعاﺅں کا مجموعہ صحیفہ کاملہ انسانےت کے مسائل کاعالمی چارٹر ہے جسے مفتےان مصر نے زبور آل محمد ؑقراردیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ حضرت امام زین العابدین ؑ نے بنا بر روایات مختلفہ پانچ شعبان المعظم کو مدینہ منورہ میں صفحہ ارضی پر قدم رنجہ فرمایا۔تقریب سے ،سےد جون علی مشہدی ، مولانا ساجد عدنی ،مستنصر عباس نقوی اور محسن رضا شریفی نے بھی خطاب کیا ۔