کرسپانڈینٹ بینکاری فریم ورک وضع کرنے کیلئے سارک ممالک کو تعاون میں اضافہ کرنا ہوگا،گورنر سٹیٹ بنک کا سیمینار سے خطاب

پیر 16 مئی 2016 23:01

اسلام آباد ۔ 16 مئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔16 مئی۔2016ء) سٹیٹ بنک آف پاکستان کے گورنر اشرف محمود وتھرا نے کہا ہے کہ خطے میں کرسپانڈینٹ بینکاری فریم ورک وضع کرنے کیلئے سارک ممالک کو تعاون میں اضافہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے یہ بات پیر کے روز نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بینکنگ اینڈ فنانس اسلام آباد میں سارک فنانس کے زیراہتمام اسٹیٹ بنک کی جانب سے سارک خطے میں نظام ادائیگی اور کرسپانڈینٹ بینکاری کے موضوع پر ہونے والے سیمینار کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

سیمینار میں سارک ممالک کے مرکزی بینکوں سے تعلق رکھنے والے مندوبین نے شرکت کی۔ اس موضوع کے مقامی وبیرونی ماہرین نے کرسپانڈینٹ بینکاری کے مختلف گوشوں پر اپنے خیالات کا تبادلہ بھی کیا۔ اسٹیٹ بنک کے گورنر نے ادائیگی اور تصفیے کے طریقوں کو مستحکم بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ادائیگی کے نظام میں جن دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ان کے مشترکہ حل کیلئے سارک خطے کے ریگولیٹرز کو باہم رابطہ اور تبادلہ خیال کرنا چاہئے اور حل کی تلاش میں یہ بات مدنظر رکھنی چاہئے کہ تجارت، کاروبار اور ترسیلات کے بہاؤ کو مدد ملتی رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر سارک ممالک اپنا کرسپانڈینٹ بینکاری نظام تیار کرنے کے قابل ہوں تو زری لین دین کی لاگت اور وقت دونوں کی خاصی بچت ہوسکتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ خطے کے ممالک کو منی لانڈرنگ سے متعلق اپنی ذمہ داریاں اور خطرات نظر انداز نہیں کرنے چاہئیں کیونکہ آج کی دنیا میں مالی اداروں کو ان ذمہ داریوں اور خطرات کا پہلے سے زیادہ سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ کرسپانڈینٹ بینکاری اور ادائیگی کے نظام پر سارک کی سطح پر یہ اولین سیمینار تھا جس کا مقصد خطے کے مرکزی بینکوں کو یہ مواقع فراہم کرنا تھا کہ وہ اپنی اپنی حدود میں رائج پالیسیوں اور طریقوں سے ایک دوسرے کو آگاہ کریں اور تعاون کی نئی راہیں تلاش کریں۔

متعلقہ عنوان :