مصری ایئرلائن کے لاپتہ ہونے والے طیارے کا ملبہ بحیرہ روم سے مل گیا ہے:مصر کی فوج اور قومی فضائی کمپنی کی تصدیق

طیارے کا ملبہ اور مسافروں کا کچھ سامان مصر کے ساحلی شہر اسکندریہ سے 290 کلومیٹر کے فاصلے پر سمندر سے ملا ہے۔ترجمان

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 20 مئی 2016 14:25

مصری ایئرلائن کے لاپتہ ہونے والے طیارے کا ملبہ بحیرہ روم سے مل گیا ہے:مصر ..

قاہرہ(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔20مئی۔2016ء) مصر کی فوج اور قومی فضائی کمپنی کا کہنا ہے کہ حادثے کا شکار ہونے والے مصری ایئرلائن لاپتہ ہونے والے طیارے کا ملبہ بحیرہ روم سے مل گیا ہے۔مصری ایئرلائن کی پرواز ایم ایس 804 پیرس سے قاہرہ جاتے ہوئے یونان کے جزیرے کیرپاتھوس کے قریب لاپتہ ہوگئی تھی۔جمعہ کے روز مصر کی فوج کے ترجمان نے بتایا کہ طیارے کا ملبہ اور مسافروں کا کچھ سامان مصر کے ساحلی شہر اسکندریہ سے 290 کلومیٹر کے فاصلے پر سمندر سے ملا ہے۔

فضائی کمپنی نے پاکستانی وقت کے مطابق سہ پہر3بجے سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئیٹرپر اپنے ایک پغام میں طیارے کا ملبہ ملنے کی تصدیق کی ہے۔جمعرات کے روز لاپتہ طیارے کی تلاش کا کام مصری، یونانی، فرانسیسی اور برطانوی فوجیوں نے یونان کے جزیرے کیرپاتھوس کے قریب شروع کیا تھا۔

(جاری ہے)

اس مسافر طیارے میں کل 66 افراد سوار تھی جن میں 15 فرانسیسی، 30 مصری، دو عراقی، جبکہ برطانیہ، بیلجیئم ، پرتگال، چاڈ، سوڈان، الجزائر ، کینیڈا، کویت اور سعودی عرب کا ایک ایک باشندہ سفر کر رہا تھا۔

مصری ایئر بس 320 نے قاہرہ ایئر پورٹ پر 20 منٹ میں لینڈ کرنا تھا جب یہ جہاز لاپتہ ہو گیا۔مصر کی سول ایوی ایشن کے وزیر نے کہا ہے کہ تکنیکی خرابی سے زیادہ دہشت گردی کا ممکنہ خطرہ زیادہ مضبوط ہے۔اس سے پہلے فرانس کے صدر فرانسواں اولاند نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ پیرس اور قاہرہ کے درمیان لاپتہ ہونے والا مصری طیارہ حادثے کا شکار ہوا ہے۔مصر کے صدر السیسی نے شہری ہوا بازی کی وزارتِ، فوج کی نگرانی میں چلنے والے ریسکیو سینٹر، نیوی اور فضائیہ کو جہاز کا ملبہ تلاش کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔

دوسری جانب پیرس کے چارلس ڈی گال ایئر پورٹ پر ممکنہ طور پر سکیورٹی انتظامات سے بچ نکلنے کے پہلو کے حوالے سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔پیرس میں شدت پسندوں کے حملوں کے بعد ایئر پورٹ پر سکیورٹی کے پہلے سے ہی سکیورٹی کے سخت انتظامات ہیں جبکہ ایئر پورٹ کے چند ارکان سے شدت پسند تنظیموں سے ممکنہ تعلقات کے حوالے سے تحقیقات بھی کی گئی تھی لیکن ان اس میں کلیئرنس دے دی گئی۔

متعلقہ عنوان :