اگر جمہوری قوتوں نے خود اپنا احتساب نہ کیا تو پھر ان کا احتساب کوئی ادارہ کرے گا، پارلیمنٹ اور عوام کو احتساب کے لیے ایک پیج پر آناہوگا ، گھروں میں بیٹھ کر کڑھنے سے انقلاب نہیں آتا عوام انقلاب چاہتے ہیں تو انہیں کڑے احتساب کے لیے منظم ہو کر سڑکوں پر آناہوگا، کرپشن کے ناسور کی جڑیں کاٹنے اور ملک کو مسائل کی دلدل سے نکالنے والی اصل قوت عوام ہیں ۔ جماعت اسلامی کی کرپشن فری پاکستان تحریک عوامی تحریک بن چکی ہے ، 25 مئی کو امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کی قیادت میں پشاور سے شروع ہونے والا ٹرین مارچ قوم کو کرپشن کے خلاف ایک متحد اور منظم قوت بنا د ے گا

سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی لیاقت بلوچ کی لاہور میں پریس کانفرنس

اتوار 22 مئی 2016 22:53

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔22 مئی۔2016ء) سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہاہے کہ اگر جمہوری قوتوں نے خود اپنا احتساب نہ کیا تو پھر ان کا احتساب کوئی ادارہ کرے گا۔ پارلیمنٹ اور عوام کو احتساب کے لیے ایک پیج پر آناہوگا ۔ گھروں میں بیٹھ کر کڑھنے سے انقلاب نہیں آتا عوام انقلاب چاہتے ہیں تو انہیں کڑے احتساب کے لیے منظم ہو کر سڑکوں پر آناہوگا۔

کرپشن کے ناسور کی جڑیں کاٹنے اور ملک کو مسائل کی دلدل سے نکالنے والی اصل قوت عوام ہیں ۔ جماعت اسلامی کی کرپشن فری پاکستان تحریک عوامی تحریک بن چکی ہے ۔ 25 مئی کو امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کی قیادت میں پشاور سے شروع ہونے والا ٹرین مارچ قوم کو کرپشن کے خلاف ایک متحد اور منظم قوت بنا د ے گا۔

(جاری ہے)

27 مئی کو ٹرین مارچ کے کراچی پہنچتے ہی کرپٹ اشرافیہ کے احتساب سے بچ نکلنے کی امیدیں دم توڑ دیں گی ۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے لاہور پریس کلب میں ٹرین مارچ کے کوآرڈی نیٹر نذیر احمد جنجوعہ ، سیکرٹری اطلاعات امیر العظیم ، صوبائی جنرل سیکرٹری بلال قدرت بٹ اور امیر جماعت اسلامی لاہور ذکر اللہ مجاہد کے ہمراہ پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ لیاقت بلوچ نے کہاکہ کرپشن ملک میں صرف اس لیے انڈے بچے جنتی رہی کہ تمام کرپٹ قوتیں ایک دوسرے کی کرپشن کو تحفظ دیتی رہیں ۔

پیپلز پارٹی مسلم لیگ اور مشرف جیسے کرپٹ ڈکٹیٹر اس ملک پر مسلط رہے ۔ انہوں نے کہاکہ اب بھی حکومت اور اپوزیشن کو جلد از جلد TORs پر اتفاق کرتے ہوئے احتساب کے معاملہ کو آگے بڑھانا اور لوٹی دولت کی واپسی کو یقینی بنانا ہوگاورنہ عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو جائے گا اور پھر ایک طوفان اٹھے گا کہ جس کو روکنا کسی کے بس میں نہیں رہے گا۔ انہوں نے کہاکہ ہم ملک میں آئین کی بالادستی قائم رکھنے اور جمہوری نظام کے استحکام کی بات کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ جمہوری قوتیں مل بیٹھ کر احتساب کا ایسا منظم نظام بنائیں کہ کسی لٹیرے کو قومی دولت پر ہاتھ صاف کرنے کی جرأت نہ ہو، لیکن اگر سیاسی جماعتیں جلد ایسا نظام بنانے میں کامیاب نہ ہوئیں تو پھر بہت دیر ہو جائے گی ۔

انہوں نے عوام سے بھی اپیل کی کہ وہ آگے بڑھیں اور حکومت پر احتساب ، شفاف نظام کے لیے اپنا دباؤ بڑھائیں محض خواہشات سے مسائل حل نہیں ہوتے اور گھروں میں بیٹھ کر سر پیٹتے رہنا کسی درد کی دوا نہیں ۔ لیاقت بلوچ نے سپریم کورٹ اور وکلاء کے موقف کو سراہتے ہوئے کہاکہ یہی موقف جماعت اسلامی کا ہے کہ قومی دولت لوٹ کر آف شور کمپنیاں بنانے والوں کا بلاامتیاز احتساب ہو ۔

انہوں نے کہاکہ اب تاخیر کی کوئی گنجائش نہیں اس لیے سیاسی جماعتوں کو جلد از جلد اپنا کام مکمل کرتے ہوئے پورے معاملے کو سپریم کورٹ کے ہاتھ میں دیناہوگا ۔ انہوں نے کہاکہ چیف جسٹس نے مرض کی درست تشخیص کرتے ہوئے ملزموں کی مکمل فہرست دینے اور ان کے خلاف کاروائی کرنے کے لیے قانون سازی کی ضرورت پر زور دیا ہے ۔لیاقت بلوچ نے ٹرین مارچ کے شیڈول کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ 25 مئی کو صبح 9 بجے پشاور میں بڑے عوامی جلسے سے ٹرین مارچ کا آغاز ہوگا ۔

ٹرین مارچ کی قیادت امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کریں گے ۔ عوامی ایکسپریس صبح 10 بجے پشاور سے روانہ ہو گی اور رات 8 بجے لاہور پہنچے گی ۔ راستہ میں نوشہرہ ، پنڈی ، جہلم ، گجرات ، گوجرانوالہ سمیت چھوٹے بڑے شہروں میں استقبالی اجتماعات سے امیر جماعت اسلامی خطاب کریں گے ۔ 26 مئی کو لاہور سے روہڑی اور 27 مئی کو روہڑی سے کراچی تک ٹرین مارچ ہوگا۔

لاہور سے روہڑی تک خیبر میل کے ذریعے ٹرین مارچ ہوگا اور اوکاڑہ ، ملتان ، خانیوال ، رحیم یارخان میں استقبالیہ اجتماعات سے خطاب ہوگا۔ 27 مئی کو عوامی ایکسپریس پر ٹرین مارچ کے شرکاء روہڑی سے کراچی پہنچیں گے اور راستہ میں نواب شاہ ، ٹنڈوآدم ، خیر پور ، حیدر آباد میں جلسوں سے امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق خطاب کریں گے ۔ اس طرح رات کو کراچی میں بڑاجلسہ عام ہوگا ۔ لیاقت بلوچ نے بتایا کہ ٹرین مارچ کے دوران امیر جماعت 51 مقامات پر عوامی اجتماعات سے خطاب کریں گے ۔ ٹرین مارچ کے لیے دو بوگیوں کو مستقل کرائے پر لیا گیاہے ۔ ٹرین مارچ میں مرکزی ، صوبائی اور ضلعی قیادت کے سینکڑوں ذمہ داران شریک ہوں گے اور ہر جگہ کارکنان کی بڑی تعداد ٹرین مارچ کا استقبال کرے گی ۔